سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
2. بَابُ : طَلاَقِ السُّنَّةِ
2. باب: سنت کے مطابق طلاق دینے کا بیان۔
Chapter: Divorce according to the Sunnah
حدیث نمبر: 2022
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا عبد الاعلى ، قال: حدثنا هشام ، عن محمد ، عن يونس بن جبير ابي غلاب ، قال: سالت ابن عمر ، عن رجل طلق امراته وهي حائض، فقال:" تعرف عبد الله بن عمر طلق امراته وهي حائض، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم فامره ان يراجعها، قلت: ايعتد بتلك؟، قال: ارايت إن عجز واستحمق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ أَبِي غَلَّابٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَقَالَ:" تَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا، قُلْتُ: أَيُعْتَدُّ بِتِلْكَ؟، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ".
ابو غلاب یونس بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تو انہوں نے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو پہچانتے ہو؟ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا کہ ابن عمر رجوع کر لیں، میں نے پوچھا: کیا اس طلاق کا شمار ہو گا؟ انہوں نے کہا: تم کیا سمجھتے ہو، اگر وہ عاجز ہو جائے یا دیوانہ ہو جائے (تو کیا وہ شمار نہ ہو گی یعنی ضرور ہو گی)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الطلاق 2 (5252)، صحیح مسلم/الطلاق 1 (1471)، سنن ابی داود/الطلاق 4 (2183)، سنن النسائی/الطلاق 5 (3428)، (تحفة الأشراف: 8573)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/43، 51، 74، 79) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Yunus bin Jubair, Abu Ghallab, said: "I asked Ibn 'Umar about a man who divorced his wife when she was menstruating. He said: 'Do you know 'Abdullah bin 'Umar? He divorced his wife when she was menstruating then 'Umar came to the Prophet (ﷺ) (and told him what had happened). He ordered him to take her back.' I said: 'Will that be counted (as a divorce)?' He said: 'Do You think he was helpless and behaving foolishly? [i.e., Yes, it counts (as a divorce).]."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2019
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: طلقت امراتي وهي حائض، فذكر ذلك عمر لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" مره فليراجعها حتى تطهر، ثم تحيض، ثم تطهر، ثم إن شاء طلقها قبل ان يجامعها، وإن شاء امسكها، فإنها العدة التي امر الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ، ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يُجَامِعَهَا، وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا، فَإِنَّهَا الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی، عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں حکم دو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لیں یہاں تک کہ وہ عورت حیض سے پاک ہو جائے پھر اسے حیض آئے، اور اس سے بھی پاک ہو جائے، پھر ابن عمر اگر چاہیں تو جماع سے پہلے اسے طلاق دے دیں، اور اگر چاہیں تو روکے رکھیں یہی عورتوں کی عدت ہے جس کا اللہ نے حکم دیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 1 (1471)، سنن النسائی/الطلاق 1 (3419)، 5 (3429)، 76 (3585)، (تحفة الأشراف: 7922)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/ تفسیر الطلاق 13 (4908)، الطلاق 2 (5252)، 3 (5258)، 45 (5333)، الأحکام 13 (7160)، سنن ابی داود/الطلاق 4 (2179)، سنن الترمذی/الطلاق 1 (1175)، موطا امام مالک/الطلاق 20 (52)، مسند احمد (2/43، 51، 79)، سنن الدارمی/الطلاق 1 (2308) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد یہ آیت کریمہ ہے: «يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاء فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ» (سورة الطلاق: 1) یعنی طلاق دو عورتوں کو ان کی عدت کے یعنی طہر کی حالت میں۔

It was narrated that Ibn 'Umar said: "I divorced my wife when she was menstruating. 'Umar mentioned that to the Messenger of Allah and he said: 'Tell him to take her back until she becomes pure (i.e., her period ends), then she has her period (again), then she becomes pure (again), then if he wishes he may divorce her before having sexual relations with her, and if he wishes he may keep her. This is the waiting period that Allah has enjoined.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2023
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن محمد بن عبد الرحمن مولى آل طلحة، عن سالم ، عن ابن عمر ، انه طلق امراته وهي حائض، فذكر ذلك عمر للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" مره فليراجعها، ثم يطلقها وهي طاهر، او حامل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ يُطَلِّقْهَا وَهِيَ طَاهِرٌ، أَوْ حَامِلٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں حکم دو کہ رجوع کر لیں، پھر طہر کی یا حمل کی حالت میں طلاق دیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 1 (1471)، سنن ابی داود/الطلاق 4 (2181)، سنن الترمذی/الطلاق 1 (1176)، سنن النسائی/الطلاق 3 (3426)، (تحفة الأشراف: 697)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/26، 58) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ اس میں عدت کی آسانی ہے اگر طہر میں طلاق دے اور حاملہ نہ ہو تو تین طہر یا حیض کے بعد مدت گزر جائے گی، اگر حاملہ ہو تو وضع حمل ہوتے ہی عدت ختم جائے گی، عدت کا مقصد یہ ہے کہ حمل کی حالت میں عورت دوسرے شوہر سے جماع نہ کرائے ورنہ بچہ میں دوسرے مرد کا پانی بھی شریک ہو گا، اور یہ معیوب ہے، اس وہم کو دور کرنے کے لئے یہ طریقہ ٹھہرا کہ جس طہر میں جماع نہ کیا جائے اس میں طلاق دے، اور تین حیض تک انتظار اس لئے ہوا کہ کبھی حمل کی حالت میں بھی ایک آدھ بار تھوڑا سا حیض آ جاتا ہے، لیکن جب تک تین حیض برابر آئے تو یقین ہوا کہ وہ حاملہ نہیں ہے، اب دوسرے مرد سے نکاح کرے، یا اگر حاملہ ہو تو وضع حمل ہوتے ہی نکاح کر سکتی ہے اگرچہ طلاق یا شوہر کی موت سے متصل ہی وضع حمل ہو۔

It was narrated from Ibn 'Umar that: he divorced his wife when she was menstruating, and 'Umar mentioned that to the Prophet (ﷺ). He said: "Tell him to take her back then divorce her when she is pure (not menstruating) or pregnant."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.