وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ اپنے دائیں جانب «السلام عليكم ورحمة الله وبركاته» اور اپنے بائیں جانب «السلام عليكم ورحمة الله» کہتے ہوئے سلام پھیر رہے تھے۔
Narrated Wail ibn Hujr: I offered prayer along with the Prophet ﷺ. He would give the salutation to his right side (saying): Peace be upon you and mercy of Allah; and to his left side (saying): Peace be upon you and mercy of Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 992
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں اور بائیں ”السلام عليكم ورحمة الله، السلام عليكم ورحمة الله“ کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کی گال کی سفیدی دکھائی دیتی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ سفیان کی روایت کے الفاظ ہیں اور اسرائیل کی حدیث سفیان کی حدیث کی مفسر نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے زہیر نے ابواسحاق سے اور یحییٰ بن آدم نے اسرائیل سے، اسرائیل نے ابواسحاق سے، ابواسحاق نے عبدالرحمٰن بن اسود سے، انہوں نے اپنے والد اسود اور علقمہ سے روایت کیا ہے، اور ان دونوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شعبہ ابواسحاق کی اس حدیث کے مرفوع ہونے کے منکر تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 109 (295)، سنن النسائی/السھو 71 (1323، 1324، 1325، 1326)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 28 (914)، (تحفة الأشراف: 9182، 9504)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/390، 406، 409، 414، 444، 448)، سنن الدارمی/الصلاة 87 (1385) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ ترجمہ اس صورت میں ہو گا جب علقمہ کا عطف «عن أبيه» پر ہو اور اگر علقمہ کا عطف «عن عبدالرحمن» پر ہو تو ترجمہ یہ ہو گا کہ ابواسحاق نے اسے عبدالرحمن سے اور انہوں نے اپنے والد سے اور اسی طرح ابواسحاق نے علقمہ سے اور انہوں نے عبداللہ سے روایت کیا ہے۔
Narrated Abdullah ibn Masud: The Prophet ﷺ used to give the salutation to his left and right sides until the whiteness of his cheek was seen, (saying: "Peace be upon you, and mercy of Allah" twice. Abu Dawud said: This is a version of the tradition reported by Abu Sufyan. The version of Isra'il did not explain it. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Zubayr from Abu Ishaq and Yahya ibn Adam from Isra'il from Abu Ishaq from Abdur Rahman ibn al-Aswad from his father from Alqamah on the authority of Abdullah ibn Masud. Abu Dawud said: Shubah used to reject this tradition, the tradition narrated by Abu Ishaq as coming from the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 991
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (950) أبو إسحاق السبيعي صرح بالسماع عند أحمد (1/408 ح 3879 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا يحيى بن زكريا، ووكيع، عن مسعر، عن عبيد الله ابن القبطية، عن جابر بن سمرة، قال: كنا إذا صلينا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم فسلم احدنا اشار بيده من عن يمينه، ومن عن يساره، فلما صلى، قال:" ما بال احدكم يرمي بيده كانها اذناب خيل شمس، إنما يكفي احدكم او الا يكفي احدكم ان يقول هكذا"، واشار باصبعه يسلم على اخيه من عن يمينه ومن عن شماله. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا، وَوَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ أَحَدُنَا أَشَارَ بِيَدِهِ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ، وَمِنْ عَنْ يَسَارِهِ، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ:" مَا بَالُ أَحَدِكُمْ يُرْمِي بِيَدِهِ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، إِنَّمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَوْ أَلَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا"، وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ يُسَلِّمُ عَلَى أَخِيهِ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ وَمِنْ عَنْ شِمَالِهِ.
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم میں سے کوئی سلام پھیرتا تو اپنے ہاتھ سے اپنے دائیں اور بائیں اشارے کرتا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”تم لوگوں کا کیا حال ہے کہ تم میں سے کوئی (نماز میں) اپنے ہاتھ سے اشارے کرتا ہے، گویا اس کا ہاتھ شریر گھوڑے کی دم ہے، تم میں سے ہر ایک کو بس اتنا کافی ہے“(یا یہ کہا: کیا تم میں سے ہر ایک کو اس طرح کرنا کافی نہیں؟)، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا کہ دائیں اور بائیں طرف کے اپنے بھائی کو سلام کرے۔
Jabir bin Samurah said: When we prayed behind the Messenger of Allah ﷺ, one of us gave the salutation and pointed with his hand to the man to his right side and left side. When he finished his prayer, he said: What is the matter that one of you points with his hand (during prayer) just like the tails of restive horses. It is sufficient for one of you, or is it not sufficient for one of you to say in this manner? And he pointed with his finger; one should salute his brother at his right and left side.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 993