(موقوف) حدثنا هارون بن زيد بن ابي الزرقاء، حدثنا ابي. ح وحدثنا محمد بن سلمة، حدثنا ابن وهب وهذا لفظه جميعا، عن هشام بن سعد، عن نافع، عن ابن عمر، انه راى رجلا يتكئ على يده اليسرى وهو قاعد في الصلاة، قال هارون بن زيد: ساقطا على شقه الايسر، ثم اتفقا، فقال له:" لا تجلس هكذا، فإن هكذا يجلس الذين يعذبون". (موقوف) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ وَهَذَا لَفْظُهُ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يَتَّكِئُ عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى وَهُوَ قَاعِدٌ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ هَارُونُ بْنُ زَيْدٍ: سَاقِطًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ، ثُمَّ اتَّفَقَا، فَقَالَ لَهُ:" لَا تَجْلِسْ هَكَذَا، فَإِنَّ هَكَذَا يَجْلِسُ الَّذِينَ يُعَذَّبُونَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو اپنے بائیں ہاتھ پر ٹیک لگائے نماز میں بیٹھے ہوئے دیکھا (ہارون بن زید نے اپنی روایت میں کہا ہے کہ بائیں پہلو پر پڑا ہوا دیکھا پھر (آگے) دونوں (الفاظ میں) متفق ہیں تو انہوں نے اس سے کہا: اس طرح نہ بیٹھو کیونکہ اس طرح وہ لوگ بیٹھتے ہیں جو عذاب دیئے جائیں گے۔
تخریج الحدیث: «تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8513)، وقد أخرجہ: حم (2/116) (حسن)»
Nafi said: Ibn Umar saw a man resting on his left hand while he was sitting during prayer. The version of Harun bin Zaid goes: He was lying on his left side. the agreed version goes: he said to him: Do not sit like this, because those who are punished sit like this.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 989
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن رواه البيھقي (2/136 موقوفًا وسنده حسن) ورواه أحمد (2/116 مرفوعًا وسنده حسن)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے: ”آدمی کو نماز میں اپنے ہاتھ پر ٹیک لگا کر بیٹھنے سے“، اور ابن شبویہ کی روایت میں ہے: ”آدمی کو نماز میں اپنے ہاتھ پر ٹیک لگانے سے منع کیا ہے“، اور ابن رافع کی روایت میں ہے: ”آدمی کو اپنے ہاتھ پر ٹیک لگا کر نماز پڑھنے سے منع کیا ہے“، اور انہوں نے اسے «باب الرفع من السجود» میں ذکر کیا ہے، اور ابن عبدالملک کی روایت میں ہے کہ آدمی کو نماز میں اٹھتے وقت اپنے دونوں ہاتھ پر ٹیک لگانے سے منع کیا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7504)، وقد أخرجہ: حم (2/147) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: عبدالرزاق کے تلامذہ نے اسے چار وجوہ پر روایت کیا ہے جس میں دوسری اور تیسری وجہ پہلی وجہ کے مخالف نہیں البتہ چوتھی پہلی کے صریح مخالف ہے اور ترجیح پہلی وجہ کو حاصل ہے کیونکہ اس کے روایت کرنے والے احمد بن حنبل ہیں جو حفظ وضبط اور اتقان میں مشہور ائمہ میں سے ہیں اس کے برخلاف ابن عبدالملک کو اگرچہ نسائی وغیرہ نے ثقہ کہا ہے لیکن مسلم نے انہیں ثقہ کثیر الخطا کہا ہے ایسی صورت میں ثقہ کی مخالفت سے ان کی روایت منکر ہو گی اسی وجہ سے تخریج میں ابن عبدالملک کی روایت کو منکر کہا گیا ہے، رہی وہ حدیث جس میں یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں پر ٹیک لگائے بغیر تیر کی مانند اٹھتے تھے تو وہ من گھڑت اور موضوع ہے، سجدے سے دونوں ہاتھ ٹیک کر اٹھنے کے مسنون ہونے کی دلیل صحیح بخاری میں مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کی روایت ہے جس میں ہے: «وإذا رفع رأسه عن السجدة الثانية واعتمد على الأرض ثم قام» یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسرے سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے تو بیٹھتے اور زمین پر ٹیک لگاتے پھر کھڑے ہوتے۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ prohibited, according to the version of Ahmad ibn Hanbal, that a person should sit during prayer while he is leaning on his hand. According to the version of Ibn Shibwayh, he prohibited that a man should lean on his hand during prayer. According to the version of Ibn Rafi, he prohibited that a man should pray while he is leaning on his hand, and he mentioned this tradition in the chapter on "Raising the head after prostration. " According to the version of Ibn AbdulMalik, he prohibited that a man should lean on his hand when he stands up after prostration.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 987
قال الشيخ الألباني: صحيح إلا بلفظ ابن عبدالملك فإنه منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبدالرزاق بن همام مدلس (الفتح المبين: 2/58 وھو في الراجح من المرتبة الثالثة) عنعن و محمد بن عبدالملك الغزال لم يثبت بأنه سمع منه قبل اختلاطه و حديث أحمد بن حنبل و ابن شبويه و محمد بن رافع عن عبدالرزاق صحيح لتصريح سماعه و تحديثه قبل اختلاطه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 47