(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن ابن ابي ليلى، عن كعب بن عجرة، قال: قلنا: او قالوا: يا رسول الله، امرتنا ان نصلي عليك، وان نسلم عليك، فاما السلام فقد عرفناه، فكيف نصلي عليك؟ قال:" قولوا: اللهم صل على محمد، وآل محمد كما صليت على إبراهيم، وبارك على محمد، وآل محمد كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: قُلْنَا: أَوْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَرْتَنَا أَنْ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ، وَأَنْ نُسَلِّمَ عَلَيْكَ، فَأَمَّا السَّلَامُ فَقَدْ عَرَفْنَاهُ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قَالَ:" قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ".
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے یا لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم آپ پر درود و سلام بھیجا کریں، آپ پر سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے لیکن ہم آپ پر درود کس طرح بھیجیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: «اللهم صل على محمد وآل محمد كما صليت على إبراهيم وبارك على محمد وآل محمد كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد» یعنی ”اے اللہ! محمد اور آل محمد پر درود بھیج ۱؎ جس طرح تو نے آل ابراہیم پر بھیجا ہے اور محمد اور آل محمد پر اپنی برکت ۲؎ نازل فرما جس طرح تو نے آل ابراہیم پر نازل فرمائی ہے، بیشک تو لائق تعریف اور بزرگ ہے“۔
وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کے درود بھیجنے کی وضاحت ابوالعالیہ نے اس طرح کی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے درود بھیجنے کا مطلب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و ستائش اور تعظیم کرنا اور فرشتوں وغیرہ کے درود بھیجنے کا مطلب اللہ تعالیٰ سے اس مدح و ستائش اور تعظیم میں طلب زیادتی ہے، ابوالعالیہ کے اس قول کو حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں نقل کرنے کے بعد اس مشہور قول کی تردید کی ہے جس میں اللہ تعالیٰ کے درود کا معنیٰ رحمت بتایا گیا ہے۔ ۲؎: برکت کے معنیٰ بالیدگی و بڑھوتری کے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ جو بھلائیاں تو نے آل ابراہیم کو عطا کی ہیں وہ سب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرما اور انہیں قائم و دائم رکھ اور انہیں بڑھا کر کئی گنا کر دے۔
Kaab bin Ujrah said: We said or the people said: Messenger of Allah, you have commanded us to invoke blessing on you and to salute you. As regards salutation we have already learnt it. How should we invoke blessing? He said: Say: “O Allah, bless Muhammad and Muhammad’s family as Thou didst bless Abraham and Abraham’s family. O Allah, grant favours to Muhammad and Muhammad’s family as Thou didst grant favours to Abraham; Thou art indeed praiseworthy and glorious.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 971
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6357) صحيح مسلم (406)
عمرو بن سلیم زرقی انصاری کہتے ہیں کہ مجھے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی ہے کہ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! ہم آپ پر درود کس طرح بھیجیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ کہو: «اللهم صل على محمد وأزواجه وذريته كما صليت على آل إبراهيم وبارك على محمد وأزواجه وذريته كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد»”اے اللہ! محمد اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد پر اپنی رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے اپنی رحمت آل ابراہیم پر نازل فرمائی، اور محمد اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد پر اپنی برکت نازل فرما جیسا کہ تو نے آل ابراہیم پر نازل فرمائی، بیشک تو بڑی خوبیوں والا بزرگی والا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 10 (3369)، والدعوات 33 (6360)، صحیح مسلم/الصلاة 17 (407)، سنن النسائی/السھو 55 (1295)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 25 (905)، (تحفة الأشراف: 11897)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 22 (66)، مسند احمد (5/424) (صحیح)»
Abu Humaid al-Said said: Some people asked: Messenger of Allah, how should we invoke blessings on you? He said: Say, ” O Allah, bless Muhammad, his wives and his off springs, as Thou didst bless Abraham’s family, and grant favours to Muhammad’s family, his wives and off springs, as Thou didst grant favours to Abraham’s family. Thou art indeed praiseworthy and glorious.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 974
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3369) صحيح مسلم (407)
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نعيم بن عبد الله المجمر، ان محمد بن عبد الله بن زيد، وعبد الله بن زيد هو الذي اري النداء بالصلاة، اخبره،عن ابي مسعود الانصاري، انه قال: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مجلس سعد بن عبادة، فقال له بشير بن سعد: امرنا الله ان نصلي عليك يا رسول الله، فكيف نصلي عليك؟ فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى تمنينا انه لم يساله، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قولوا"، فذكر معنى حديث كعب بن عجرة زاد في آخره" في العالمين، إنك حميد مجيد". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ هُوَ الَّذِي أُرِيَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ، أَخْبَرَهُ،عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، فَقَالَ لَهُ بَشِيرُ بْنُ سَعْدٍ: أَمَرَنَا اللَّهُ أَنْ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَمَنَّيْنَا أَنَّهُ لَمْ يَسْأَلْهُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُولُوا"، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ زَادَ فِي آخِرِهِ" فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ".
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں تشریف لائے تو بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے ہم کو آپ پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے تو ہم آپ پر درود کس طرح بھیجیں؟ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ ہم نے آرزو کی کہ کاش انہوں نے نہ پوچھا ہوتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ کہو“۔ پھر راوی نے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی اور اس کے اخیر میں «في العالمين إنك حميد مجيد» کا اضافہ کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 17 (405)، سنن الترمذی/تفسیر الأحزاب (3220)، سنن النسائی/السہو 49 (1286)، (تحفة الأشراف: 10007)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 22 (67)، مسند احمد (4/118، 119، 5/ 274)، سنن الدارمی/الصلاة 85 (1382) (صحیح)»
Abu Masud al-Ansari said: The Messenger of Allah ﷺ came to us in a meeting of Saad bin Ubadah. Bashir bin Saad said to him: Allah has commanded us to invoke blessings on you, Messenger of Allah. How should we invoke blessings on you? The Messenger of Allah ﷺ kept silence so much so that we wished he would not ask him. Then the Messenger of Allah ﷺ said: Say. He then narrated the tradition like that of Kaab bin Ujrah. This version adds in the end: In the universe, Thou art praiseworthy and glorious.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 975