(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا ابو الزبير، عن جابر، قال: ارسلني نبي الله صلى الله عليه وسلم إلى بنى المصطلق فاتيته وهو" يصلي على بعيره، فكلمته، فقال لي بيده هكذا، ثم كلمته، فقال لي بيده هكذا، وانا اسمعه يقرا ويومئ براسه، فلما فرغ، قال: ما فعلت في الذي ارسلتك؟ فإنه لم يمنعني ان اكلمك إلا اني كنت اصلي". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أَرْسَلَنِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَنِى الْمُصْطَلَقِ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ" يُصَلِّي عَلَى بَعِيرِهِ، فَكَلَّمْتُهُ، فَقَالَ لِي بِيَدِهِ هَكَذَا، ثُمَّ كَلَّمْتُهُ، فَقَالَ لِي بِيَدِهِ هَكَذَا، وَأَنَا أَسْمَعُهُ يَقْرَأُ وَيُومِئُ بِرَأْسِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ: مَا فَعَلْتَ فِي الَّذِي أَرْسَلْتُكَ؟ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أُكَلِّمَكَ إِلَّا أَنِّي كُنْتُ أُصَلِّي".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بنی مصطلق کے پاس بھیجا، میں (وہاں سے) لوٹ کر آپ کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپ سے بات کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہاتھ سے اس طرح سے اشارہ کیا، میں نے پھر آپ سے بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا یعنی خاموش رہنے کا حکم دیا، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآت کرتے سن رہا تھا اور آپ اپنے سر سے اشارہ فرما رہے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا: ”میں نے تم کو جس کام کے لیے بھیجا تھا اس سلسلے میں تم نے کیا کیا؟، میں نے تم سے بات اس لیے نہیں کی کہ میں نماز پڑھ رہا تھا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 7 (547)، (تحفة الأشراف: 2718)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/السھو 6 (1190)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 59 (1018)، مسند احمد (3/312، 334، 338، 380، 296)، ویأتي برقم: (1227) (صحیح)»
Jabir said: The prophet of Allah ﷺ sent me to Banu al-Mustaliq. When I returned to him, he was praying on his camel. I talked to him; he made a sign to me with his hand like this. I again talked to him; he made a sign to me with his hand like this. I was hearing him reciting the Quran and he was making a sign with his head. When he finished his prayer, he said; what did you do about the mission for which I had sent you; nothing prevented me from talking to you except that I was praying.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 926
(مرفوع) حدثنا يزيد بن خالد بن موهب، وقتيبة بن سعيد، ان الليث حدثهم، عن بكير، عن نابل صاحب العباء، عن ابن عمر، عن صهيب، انه قال: مررت برسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي، فسلمت عليه" فرد إشارة"، قال: ولا اعلمه إلا قال: إشارة باصبعه. وهذا لفظ حديث قتيبة. (مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّ اللَّيْثَ حَدَّثَهُمْ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ نَابِلٍ صَاحِبِ الْعَبَاءِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ صُهَيْبٍ، أَنَّهُ قَالَ: مَرَرْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ" فَرَدَّ إِشَارَةً"، قَالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ: إِشَارَةً بِأُصْبُعِهِ. وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ قُتَيْبَةَ.
صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا اس حال میں آپ نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اشارہ سے سلام کا جواب دیا۔ نابل کہتے ہیں: مجھے یہی معلوم ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے «إشارة بأصبعه» کا لفظ کہا ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کے اشارہ سے سلام کا جواب دیا، یہ قتیبہ کی روایت کے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 159 (367)، سنن النسائی/السھو 6 (1187)، (تحفة الأشراف: 4966)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 59 (1019)، مسند احمد (4/332)، سنن الدارمی/الصلاة 94 (1401) (صحیح)»
Narrated Suhayb: I passed by the Messenger of Allah ﷺ who was praying. I saluted him and he returned it by making a sign. The narrator said: I do not know but that he said: He made a sign with his finger. This is the version reported by Qutaybah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 925
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح صححه ابن خزيمة (888 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا الحسين بن عيسى الخراساني الدامغاني، حدثنا جعفر بن عون، حدثنا هشام بن سعد، حدثنا نافع، قال: سمعت عبد الله بن عمر، يقول: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى قباء يصلي فيه، قال: فجاءته الانصار، فسلموا عليه وهو يصلي، قال: فقلت لبلال: كيف رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يرد عليهم حين كانوا يسلمون عليه وهو يصلي؟ قال:" يقول هكذا: وبسط كفه، وبسط جعفر بن عون كفه، وجعل بطنه اسفل، وجعل ظهره إلى فوق". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى الْخُرَاسَانِيُّ الدَّامِغَانِيُّ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قُبَاءَ يُصَلِّي فِيهِ، قَالَ: فَجَاءَتْهُ الْأَنْصَارُ، فَسَلَّمُوا عَلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي، قَالَ: فَقُلْتُ لِبِلَالٍ: كَيْفَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرُدُّ عَلَيْهِمْ حِينَ كَانُوا يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي؟ قَالَ:" يَقُولُ هَكَذَا: وَبَسَطَ كَفَّهُ، وَبَسَطَ جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ كَفَّهُ، وَجَعَلَ بَطْنَهُ أَسْفَلَ، وَجَعَلَ ظَهْرَهُ إِلَى فَوْقٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لیے قباء گئے، تو آپ کے پاس انصار آئے اور انہوں نے حالت نماز میں آپ کو سلام کیا، وہ کہتے ہیں: تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: جب انصار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حالت نماز میں سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس طرح جواب دیتے ہوئے دیکھا؟ بلال رضی اللہ عنہ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح کر رہے تھے، اور بلال رضی اللہ عنہ نے اپنی ہتھیلی کو پھیلائے ہوئے تھے، جعفر بن عون نے اپنی ہتھیلی پھیلا کر اس کو نیچے اور اس کی پشت کو اوپر کر کے بتایا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/ الصلاة 155 (368)، (تحفة الأشراف: 2038، 8512)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/12) (حسن صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ went to Quba to offer prayer. Then the Ansar (the Helpers) came to him and gave him a salutation while he was engaged in prayer. I asked Bilal: How did you find the Messenger of Allah ﷺ responding to them when they gave him a salutation while he was engaged in prayer. He replied: In this way, and Jafar ibn Awn demonstrated by spreading his palm, and keeping its inner side below and its back side above.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 927
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح أخرجه الترمذي (368 وسنده حسن) وصححه بن الجارود (215 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (925)