(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا ابن فضيل، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال: كنا نسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في الصلاة" فيرد علينا"، فلما رجعنا من عند النجاشي سلمنا عليه فلم يرد علينا، وقال: إن في الصلاة لشغلا. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ" فَيَرُدُّ عَلَيْنَا"، فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا، وَقَالَ: إِنَّ فِي الصَّلَاةِ لَشُغْلًا.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے اس حال میں کہ آپ نماز میں ہوتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سلام کا جواب دیتے تھے، لیکن جب ہم نجاشی (بادشاہ حبشہ) کے پاس سے لوٹ کر آئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا اور فرمایا: ”نماز (خود) ایک شغل ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمل في الصلاة 3 (1201)، 15 (1216)، مناقب الأنصار 37 (3875)، صحیح مسلم/المساجد 7 (538)، ن الکبری / السھو 99 (540)، (تحفة الأشراف: 9418)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 59 (1019)، مسند احمد (1/ 176، 177، 409، 415، 435، 462) (صحیح)»
Abdullah (bin Masud) said: We used to salute the Messenger of Allah ﷺ while he was engaged in prayer and he would respond to our salutation, but when we returned from the Negas, we saluted him and he did not respond to us. He said: Prayer demands one’s whole attention.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 923
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1199) صحيح مسلم (538)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابان، حدثنا عاصم، عن ابي وائل، عن عبد الله، قال: كنا نسلم في الصلاة، ونامر بحاجتنا، فقدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي، فسلمت عليه فلم يرد علي السلام، فاخذني ما قدم وما حدث، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة، قال:" إن الله يحدث من امره ما يشاء، وإن الله جل وعز قد احدث من امره ان لا تكلموا في الصلاة". فرد علي السلام. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا نُسَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ، وَنَأْمُرُ بِحَاجَتِنَا، فَقَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ، فَأَخَذَنِي مَا قَدُمَ وَمَا حَدُثَ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يُحْدِثُ مِنْ أَمْرِهِ مَا يَشَاءُ، وَإِنَّ اللَّهَ جَلَّ وَعَزَّ قَدْ أَحْدَثَ مِنْ أَمْرِهِ أَنْ لَا تَكَلَّمُوا فِي الصَّلَاةِ". فَرَدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ(پہلے) ہم نماز میں سلام کیا کرتے تھے اور کام کاج کی باتیں کر لیتے تھے، تو (ایک بار) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا تو مجھے پرانی اور نئی باتوں کی فکر دامن گیر ہو گئی ۱؎، جب آپ نماز پڑھ چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے، نیا حکم نازل کرتا ہے، اب اس نے نیا حکم یہ دیا ہے کہ نماز میں باتیں نہ کرو“، پھر آپ نے میرے سلام کا جواب دیا۔
Narrated Abdullah ibn Masud: We used to salute during prayer and talk about our needs. I came to the Messenger of Allah ﷺ and found him praying. I saluted him, but he did not respond to me. I recalled what happened to me in the past and in the present. When the Messenger of Allah ﷺ finished his prayer, he said to me: Allah, the Almighty, creates new command as He wishes, and Allah, the Exalted, has sent a fresh command that you must not talk during prayer. He then returned my salutation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 924
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (989) أخرجه النسائي (1222 وسنده حسن)