(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، وعلي بن الجعد، قالا: حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي حمزة مولى الانصار، عن رجل من بني عبس، عن حذيفة، انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي من الليل، فكان يقول: الله اكبر ثلاثا ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة، ثم استفتح فقرا البقرة، ثم ركع فكان ركوعه نحوا من قيامه، وكان يقول في ركوعه: سبحان ربي العظيم، سبحان ربي العظيم، ثم رفع راسه من الركوع فكان قيامه نحوا من ركوعه، يقول: لربي الحمد، ثم سجد فكان سجوده نحوا من قيامه، فكان يقول في سجوده: سبحان ربي الاعلى، ثم رفع راسه من السجود، وكان يقعد فيما بين السجدتين نحوا من سجوده، وكان يقول: رب اغفر لي، رب اغفر لي، فصلى اربع ركعات فقرا فيهن البقرة، وآل عمران، والنساء، والمائدة، او الانعام"، شك شعبة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ مَوْلَى الْأَنْصَارِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْسٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، فَكَانَ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ ثَلَاثًا ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ، ثُمَّ رَكَعَ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، وَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَكَانَ قِيَامُهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ، يَقُولُ: لِرَبِّيَ الْحَمْدُ، ثُمَّ سَجَدَ فَكَانَ سُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، فَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، وَكَانَ يَقْعُدُ فِيمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ نَحْوًا مِنْ سُجُودِهِ، وَكَانَ يَقُولُ: رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي، فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فَقَرَأَ فِيهِنَّ الْبَقَرَةَ، وَآلَ عِمْرَانَ، وَالنِّسَاءَ، وَالْمَائِدَةَ، أَوْ الْأَنْعَامَ"، شَكَّ شُعْبَةُ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ تین بار «الله اكبر»، اور (ایک بار) «ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة» کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآت شروع کی تو سورۃ البقرہ کی قرآت کی، پھر رکوع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع قریب قریب آپ کے قیام کے برابر رہا اور آپ اپنے رکوع میں «سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم» کہہ رہے تھے، پھر رکوع سے سر اٹھایا (اور کھڑے رہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام آپ کے رکوع کے قریب قریب رہا اور آپ اس درمیان «لربي الحمد» کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ کا سجدہ آپ کے قیام کے برابر رہا، اور آپ سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى» کہہ رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے اپنا سر اٹھایا اور دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھے رہے جتنی دیر تک سجدے میں رہے تھے، اور اس درمیان «رب اغفر لي رب اغفر لي» کہہ رہے تھے، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعتیں ادا کیں اور ان میں بقرہ، آل عمران، نساء اور مائدہ یا انعام پڑھی۔ یہ شک شعبہ کو ہوا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی /الشمائل 39 (275)، سنن النسائی/التطبیق 25 (1070)، 86 (1146)، (تحفة الأشراف: 3395) (صحیح)» (حدیث نمبر (871) سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے، ورنہ خود اس کی سند میں ایک مبہم راوی رجل بن بنی عبس ہیں)
Narrated Hudhayfah: Hudhayfah saw the Messenger of Allah ﷺ praying at night. He said: Allah is most great" three times, "Possessor of kingdom, grandeur, greatness and majesty. " He then began (his prayer) and recited Surah al-Baqarah; then he bowed and he paused in bowing as long as he stood up; he said while bowing, "Glory be to my mighty Lord, " "Glory be to my mighty Lord" ; then he raised his head, after bowing: then he stood up and he paused as long as he paused in bowing and said, "Praise be to my Lord" ; then he prostrated and paused in prostration as long as he paused in the standing position; he said while prostrating: "Glory be to my most high Lord"; then he raised his head after prostration, and sat as long as he prostrated, and said while sitting: "O my Lord forgive me. " He offered four rak'ahs of prayer and recited in them Surah al-Baqarah, Aal Imran, an-Nisa, al-Ma'idah, or al-An'am. The narrator Shubah doubted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 873
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (1200) أخرجه النسائي (1070 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، حدثنا معاوية بن صالح، عن عمرو بن قيس، عن عاصم بن حميد، عن عوف بن مالك الاشجعي، قال: قمت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة" فقام فقرا سورة البقرة لا يمر بآية رحمة إلا وقف فسال، ولا يمر بآية عذاب إلا وقف فتعوذ، قال: ثم ركع بقدر قيامه يقول في ركوعه: سبحان ذي الجبروت والملكوت والكبرياء والعظمة، ثم سجد بقدر قيامه، ثم قال في سجوده مثل ذلك، ثم قام فقرا بآل عمران، ثم قرا سورة سورة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، قَالَ: قُمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً" فَقَامَ فَقَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ لَا يَمُرُّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلَّا وَقَفَ فَسَأَلَ، وَلَا يَمُرُّ بِآيَةِ عَذَابٍ إِلَّا وَقَفَ فَتَعَوَّذَ، قَالَ: ثُمَّ رَكَعَ بِقَدْرِ قِيَامِهِ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ، ثُمَّ سَجَدَ بِقَدْرِ قِيَامِهِ، ثُمَّ قَالَ فِي سُجُودِهِ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ بِآلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَرَأَ سُورَةً سُورَةً".
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (نماز پڑھنے کے لیے) کھڑا ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے سورۃ البقرہ پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی رحمت والی آیت سے نہیں گزرتے مگر وہاں ٹھہرتے اور سوال کرتے، اور کسی عذاب والی آیت سے نہیں گزرتے مگر وہاں ٹھہرتے اور اس سے پناہ مانگتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قیام کے بقدر لمبا رکوع کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع میں: «سبحان ذي الجبروت والملكوت والكبرياء والعظمة» پڑھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قیام کے بقدر لمبا سجدہ کیا، سجدے میں بھی آپ نے وہی دعا پڑھی، جو رکوع میں پڑھی تھی پھر اس کے بعد کھڑے ہوئے اور سورۃ آل عمران پڑھی، پھر (بقیہ رکعتوں میں) ایک ایک سورۃ پڑھی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/التطبیق 73 (1138)، سنن الترمذی/الشمائل (313)، (تحفة الأشراف: 10912)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/24) (صحیح)»
Narrated Awf ibn Malik al-Ashjai: I stood up to pray along with the Messenger of Allah ﷺ; he got up and recited Surat al-Baqarah (Surah 2). When he came to a verse which spoke of mercy, he stopped and made supplication, and when he came to verse which spoke of punishment, he stopped and sought refuge in Allah, then he bowed and paused as long as he stood (reciting Surah al-Baqarah), and said while bowing, "Glory be to the Possessor of greatness, the Kingdom, grandeur and majesty. ": Then he prostrated himself and paused as long as he stood up and recited Surat Aal Imran (Surah 3) and then recited many surahs one after another.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 872
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (882) انظر الحديث السابق (871)