اس طریق سے بھی یزید سے شریک ہی کی حدیث کی طرح حدیث مروی ہے اس میں انہوں نے «ثم لا يعود»(پھر ایسا نہیں کرتے تھے) کا لفظ نہیں کہا ہے۔ سفیان کہتے ہیں: اس کے بعد ہم سے یزید نے کوفہ میں «ثم لا يعود» کہا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو ہشیم، خالد اور ابن ادریس نے یزید سے روایت کیا ہے، ان لوگوں نے «ثم لا يعود» کا ذکر نہیں کیا ہے۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن حنبل، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا استفتح الصلاة رفع يديه حتى يحاذي منكبيه، وإذا اراد ان يركع وبعد ما يرفع راسه من الركوع، وقال سفيان مرة: وإذا رفع راسه واكثر ما كان يقول: وبعد ما يرفع راسه من الركوع ولا يرفع بين السجدتين". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَبَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ وَأَكْثَرُ مَا كَانَ يَقُولُ: وَبَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَلَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، یہاں تک کہ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل لے جاتے، اور جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے (تو بھی اسی طرح کرتے)، اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد بھی۔ سفیان نے (”اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد بھی“ کے بجائے) ایک مرتبہ یوں نقل کیا: ”اور جب آپ اپنا سر اٹھاتے“، اور زیادہ تر سفیان نے: ”رکوع سے اپنا سر اٹھانے کے بعد“ کے الفاظ ہی کی روایت کی ہے، اور آپ دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
Salim reported on the authority of his father (Ibn Umar): I saw the Messenger of Allah ﷺ that when he began prayer, he used to raise his hands opposite his shoulders, and he did so when he bowed, and raised his head after bowing. Sufyan (a narrator) once said: “When he raised his head: ; and after he used to say: “When he raised his head after bowing. He would not raise (his hands) between the two prostrations. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 720
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (735، 736، 738) صحيح مسلم (390)
(مرفوع) حدثنا محمد بن المصفى الحمصي، حدثنا بقية، حدثنا الزبيدي، عن الزهري، عن سالم، عن عبد الله بن عمر، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة رفع يديه حتى تكون حذو منكبيه ثم كبر، وهما كذلك فيركع، ثم إذا اراد ان يرفع صلبه رفعهما حتى تكون حذو منكبيه، ثم قال: سمع الله لمن حمده، ولا يرفع يديه في السجود ويرفعهما في كل تكبيرة يكبرها قبل الركوع حتى تنقضي صلاته". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكُونَ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ كَبَّرَ، وَهُمَا كَذَلِكَ فَيَرْكَعُ، ثُمَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ صُلْبَهُ رَفَعَهُمَا حَتَّى تَكُونَ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَلَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي السُّجُودِ وَيَرْفَعُهُمَا فِي كُلِّ تَكْبِيرَةٍ يُكَبِّرُهَا قَبْلَ الرُّكُوعِ حَتَّى تَنْقَضِيَ صَلَاتُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے (رفع یدین کرتے)، یہاں تک کہ وہ آپ کے دونوں کندھوں کے مقابل ہو جاتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم «الله أكبر» کہتے، اور وہ دونوں ہاتھ اسی طرح ہوتے، پھر رکوع کرتے، پھر جب رکوع سے اپنی پیٹھ اٹھانے کا ارادہ کرتے تو بھی ان دونوں کو اٹھاتے (رفع یدین کرتے) یہاں تک کہ وہ آپ کے کندھوں کے بالمقابل ہو جاتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم «سمع الله لمن حمده» کہتے، اور سجدے میں اپنے دونوں ہاتھ نہ اٹھاتے، اور رکوع سے پہلے ہر تکبیر کے وقت دونوں ہاتھ اٹھاتے، یہاں تک کہ آپ کی نماز پوری ہو جاتی۔
Abdullah bin Umar said: The Messenger of Allah ﷺ used to raise his hands opposite his shoulders when he began prayer, then he uttered takbir (Allah is most great) in the same condition, and then he bowed. And when he raised his back (head) after bowing he raised them opposite his shoulders, and said: “Allah listens to him who praises Him. ” But he did not raise his hand when he prostrated himself; he rather raised them when he uttered the takbir (Allah is most great) before bowing until his prayer is finished.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 721
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن ورواه ابن أبي أخي الزھري عن الزھري به عند أحمد (2/133، 134) وابن الجارود (178) وسنده حسن
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة الجشمي، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، قال: حدثنا محمد بن جحادة، حدثني عبد الجبار بن وائل بن حجر، قال: كنت غلاما لا اعقل صلاة ابي، قال: فحدثني وائل بن علقمة، عن ابي وائل بن حجر، قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فكان إذا كبر رفع يديه، قال: ثم التحف ثم اخذ شماله بيمينه وادخل يديه في ثوبه، قال: فإذا اراد ان يركع اخرج يديه ثم رفعهما، وإذا اراد ان يرفع راسه من الركوع رفع يديه ثم سجد ووضع وجهه بين كفيه، وإذا رفع راسه من السجود ايضا رفع يديه حتى فرغ من صلاته"، قال محمد: فذكرت ذلك للحسن بن ابي الحسن، فقال: هي صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعله من فعله وتركه من تركه، قال ابو داود: روى هذا الحديث همام، عن ابن جحادة، لم يذكر الرفع مع الرفع من السجود. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: كُنْتُ غُلَامًا لَا أَعْقِلُ صَلَاةَ أَبِي، قَالَ: فَحَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ حُجْر، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ الْتَحَفَ ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ وَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ، قَالَ: فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ سَجَدَ وَوَضَعَ وَجْهَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ"، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، فَقَالَ: هِيَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَلَهُ مَنْ فَعَلَهُ وَتَرَكَهُ مَنْ تَرَكَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هَمَّامٌ، عَنْ ابْنِ جُحَادَةَ، لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ مَعَ الرَّفْعِ مِنَ السُّجُودِ.
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، جب آپ نے تکبیر (تحریمہ) کہی تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑا، اور انہیں اپنے کپڑے میں داخل کر لیا، جب آپ نے رکوع کا ارادہ کیا تو اپنے دونوں ہاتھ (چادر سے) نکالے پھر رفع یدین کیا، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھانے کا ارادہ کیا تو رفع یدین کیا، پھر سجدہ کیا اور اپنی پیشانی کو دونوں ہتھیلیوں کے بیچ میں رکھا، اور جب سجدے سے اپنا سر اٹھایا تو رفع یدین ۱؎ کیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے۔ محمد کہتے ہیں: میں نے حسن بصری سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہے، کرنے والوں نے ایسا ہی کیا اور چھوڑنے والوں نے اسے چھوڑ دیا۔ أبوداود کہتے ہیں: اس حدیث کو ہمام نے بھی ابن جحادہ سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے سجدے سے اٹھتے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 15 (401)، (تحفة الأشراف: 11774، 11788)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الافتتاح 11 (890)، الافتتاح 139 (1103)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 3 (810)، مسند احمد (4/317، 318)، سنن الدارمی/الصلاة 35 (1217)، 92 (1397) (ولیس عند أحد ذکر رفع الیدین مع الرفع من السجود) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مؤلف کے سوا کسی کے یہاں بھی سجدے سے اٹھتے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں ہے، اکثر علماء کے نزدیک مؤلف کی یہ روایت منسوخ ہے۔
Abd al-Jabbar bin Wail (bin Hujr) said: I was a small boy and I did not understand the prayer of my father. So Wail bin Alqamah reported Wail bin Hujr as saying: I offered prayer along with the Messenger of Allah ﷺ. He used to raise his hands when he pronounced the takbir (Allah is most great), then pulled his garment around him, then placed his right hand on his left, and entered his hands in his garment. When he was about to bow he took his hands out of his garment, and then raised them. And when he raised his head after bowing, he raised his hands. He then prostrated himself and placed his face (forehead on the ground) between his hands. And when he raised his head after prostration, he also raised his hands until he finished his prayer. Muhammad (a narrator) said: I mentioned it to al-Hasan bin Abu al-Hasan who said: This is how the Messenger of Allah ﷺ offered prayer; some did it and others abandoned it. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Hammam from ibn Juhadah, but he did not mention the raising of hands after he raised his head at the end of the prostration.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 722
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف شاذ وقوله ”وإذا رفع رأسه من السجود أيضًا رفع يديه“ شاذ مخالف لحديث مسلم (401) وغيره ومعناه إن صح: ’’إذا رفع رأسه من سجود الركعة الثانية وأراد أن يقوم من التشھد رفع يديه“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 38
علقمہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ پڑھاؤں؟ علقمہ کہتے ہیں: پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھائی، تو رفع یدین صرف ایک بار (نماز شروع کرتے وقت) کیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ایک طویل حدیث سے ماخوذ ایک مختصر ٹکڑا ہے، اور یہ حدیث اس لفظ کے ساتھ صحیح نہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 79 (257)، سنن النسائی/الافتتاح 87 (1027)، التطبیق 20 (1059)، (تحفة الأشراف: 9468)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/388، 441)، وقد أخرجہ البخاري في رفع الیدین (32) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ائمہ حدیث: احمد، ابن مبارک، بخاری، رازی ابوحاتم، دارقطنی اور ابن حبان نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے، لیکن ترمذی نے اس حدیث کو حسن اور ابن حزم نے صحیح کہا ہے، نیز یہ حدیث ان احادیث صحیحہ کثیرہ کے معارض نہیں ہے جن سے رکوع وغیرہ میں رفع یدین ثابت ہے اس لئے کہ رفع یدین مستحب ہے فرض یا واجب نہیں ہے، دوسرے یہ کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے یاد نہ رکھنے سے یہ لازم نہیں کہ دوسرے صحابہ کرام کی روایات غلط ہوں، کیونکہ کبار صحابہ نے رفع یدین نقل کیا ہے جن میں عشرہ مبشرہ بھی شامل ہیں، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بعض مسائل مخفی رہ گئے تھے، ہو سکتا ہے یہ بھی انہیں میں سے ہو جیسے جنبی کے تیمم کا مسئلہ ہے یا تطبیق (یعنی رکوع میں دونوں ہاتھ کو گھٹنے پر نہ رکھ کر دونوں کے بیچ میں رکھنا) کے منسوخ ہونے کا معاملہ۔
Narrated Abdullah ibn Masud: Alqamah said: Abdullah ibn Masud said: Should I pray in the way the Messenger of Allah ﷺ had performed it? He said: He prayed, raising his hands only once.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 747
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (257) نسائي (1027،1059) الثوري مدلس مشھوروعنعن والحديث ضعفه ابن المبارك والشافعي و أحمد والبخاري والجمهور ولم أر لمصححه حجة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 40
براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کانوں کے قریب تک اٹھاتے تھے پھر دوبارہ ایسا نہیں کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1785)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/282، 301، 302، 303) (ضعیف)» (اس کے راوی یزید ضعیف ہیں آخر عمر میں ان کا حافظہ خراب ہو گیا تھا، کبھی «لایعود» کے ساتھ روایت کرتے تھے اور کبھی بغیر اس کے، اس لئے ان کی روایت کا اعتبار نہیں)
This tradition has also been transmitted by Sufyan through a different chain of narrators. This version has: He raised his hands once in the beginning. Some narrated: (raised his hands) once only.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 748
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يزيد بن أبي زياد ضعيف،مدلس،مختلط (انظر التقريب: 7717،وطبقات المدلسين: 112/ 3) و قال البوصيري: وضعفه الجمھور (زوائد ابن ماجه: 2116) وانظر ح 1966 وحدث به بعد اختلاطه وعنعن في ھذا اللفظ و قال الحافظ ابن حجر: و الجمهور علي تضعيف حديثه(ھدي الساري ص459) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 40