کبشۃ بنت کعب بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے -وہ ابن ابی قتادہ کے عقد میں تھیں- وہ کہتی ہیں: ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اندر داخل ہوئے، میں نے ان کے لیے وضو کا پانی رکھا، اتنے میں بلی آ کر اس میں سے پینے لگی، تو انہوں نے اس کے لیے پانی کا برتن ٹیڑھا کر دیا یہاں تک کہ اس نے پی لیا، کبشۃ کہتی ہیں: پھر ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے مجھ کو دیکھا کہ میں ان کی طرف (حیرت سے) دیکھ رہی ہوں تو آپ نے کہا: میری بھتیجی! کیا تم تعجب کرتی ہو؟ میں نے کہا: ہاں، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”یہ نجس نہیں ہے، کیونکہ یہ تمہارے اردگرد گھومنے والوں اور گھومنے والیوں میں سے ہے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 69 (92)، سنن النسائی/الطھارة 54 (68)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 32 (367)، (تحفة الأشراف: 12141)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 3(13)، مسند احمد (5/296، 303، 309)، سنن الدارمی/الطھارة 58 (763) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی رات دن گھر میں رہتی ہے اس لئے پاک کر دی گئی ہے۔
Narrated Abu Qatadah: Kabshah, daughter of Kab ibn Malik and wife of Ibn Abu Qatadah, reported: Abu Qatadah visited (me) and I poured out water for him for ablution. A cat came and drank some of it and he tilted the vessel for it until it drank some of it. Kabshah said: He saw me looking at him; he asked me: Are you surprised, my niece? I said: Yes. He then reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: It is not unclean; it is one of those (males or females) who go round among you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 75
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (482)
(موقوف) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز، عن داود بن صالح بن دينار التمار، عن امه، ان مولاتها ارسلتها بهريسة إلى عائشة رضي الله عنها فوجدتها تصلي، فاشارت إلي ان ضعيها، فجاءت هرة فاكلت منها، فلما انصرفت اكلت من حيث اكلت الهرة، فقالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إنها ليست بنجس، إنما هي من الطوافين عليكم"، وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يتوضا بفضلها. (موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ صَالِحِ بْنِ دِينَارٍ التَّمَّارِ، عَنْ أُمِّهِ، أَنَّ مَوْلَاتَهَا أَرْسَلَتْهَا بِهَرِيسَةٍ إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَوَجَدَتْهَا تُصَلِّي، فَأَشَارَتْ إِلَيَّ أَنْ ضَعِيهَا، فَجَاءَتْ هِرَّةٌ فَأَكَلَتْ مِنْهَا، فَلَمَّا انْصَرَفَتْ أَكَلَتْ مِنْ حَيْثُ أَكَلَتِ الْهِرَّةُ، فَقَالَتْ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، إِنَّمَا هِيَ مِنَ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ"، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَتَوَضَّأُ بِفَضْلِهَا.
داود بن صالح بن دینار تمار اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کی مالکن نے انہیں ہریسہ (ایک قسم کا کھانا) دے کر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا تو انہوں نے عائشہ کو نماز پڑھتے ہوئے پایا، عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے کھانا رکھ دینے کا اشارہ کیا (میں نے کھانا رکھ دیا)، اتنے میں ایک بلی آ کر اس میں سے کچھ کھا گئی، جب ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نماز سے فارغ ہوئیں تو بلی نے جہاں سے کھایا تھا وہیں سے کھانے لگیں اور بولیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”یہ ناپاک نہیں ہے، کیونکہ یہ تمہارے پاس آنے جانے والوں میں سے ہے“، اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلی کے جھوٹے سے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، تحفة الأشراف (17979) وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطھارة 32 (367) (صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Dawud ibn Salih ibn Dinar at-Tammar quoted his mother as saying that her mistress sent her with some pudding (harisah) to Aishah who was offering prayer. She made a sign to me to place it down. A cat came and ate some of it, but when Aishah finished her prayer, she ate from the place where the cat had eaten. She stated: The Messenger of Allah ﷺ said: It is not unclean: it is one of those who go round among you. She added: I saw the Messenger of Allah ﷺ performing ablution from the water left over by the cat.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 76
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أم داود بن صالح لم أجد لھا ترجمة وقال الطحاوي في مشكل الآثار (270/3): ’’ولا ھي معروفة عند أھل العلم‘‘ ولبعض الحديث شاهد ضعيف في سنن ابن ماجه (368) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 16