سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: سترے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab As Sutrah)
104. باب مَا يَسْتُرُ الْمُصَلِّي
104. باب: نمازی کے سترہ کا بیان۔
Chapter: What May Be Used As A Sutrah By The Praying Person.
حدیث نمبر: 685
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير العبدي، حدثنا إسرائيل، عن سماك، عن موسى بن طلحة، عن ابيه طلحة بن عبيد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا جعلت بين يديك مثل مؤخرة الرحل فلا يضرك من مر بين يديك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَعَلْتَ بَيْنَ يَدَيْكَ مِثْلَ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ فَلَا يَضُرُّكَ مَنْ مَرَّ بَيْنَ يَدَيْكَ".
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نے (اونٹ کے) کجاوہ کی پچھلی لکڑی کے مثل کوئی چیز اپنے سامنے رکھ لی تو پھر تمہارے سامنے سے کسی کا گزرنا تمہیں نقصان نہیں پہنچائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 47 (499)، سنن الترمذی/الصلاة 138 (335)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 36 (940)، (تحفة الأشراف: 5011) وقد أخرجہ: مسند احمد (1/161، 162) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
نمازی کو بحالت نماز ایسی جگہ کھڑے ہونا چاہیے جہاں اس کے آگے سے کسی کے گزرنے کا احتمال نہ ہو۔ جگہ اگر کھلی ہو تو کوئی مناسب چیز اسے اپنے سامنے رکھ لینی چاہیے جو گزرنے والوں کے لیے آڑ اور اس کے نماز میں ہونے کی علامت ہو۔ اسے اصطلاحاً سترہ کہتے ہیں۔ یہ بھی ایک تاکیدی سنت ہے۔ نمازی اور سترے کے درمیان فاصلہ تقریباً تین ہاتھ کا ہو، اس سے زیادہ فاصلے پر موجود کوئی چیز یا آڑ مثلاً دیوار یا ستون وغیرہ شرعاً سترہ نہیں کہلاتے، لہذا سترے کے قریب کھڑا ہونا ہی مسنون عمل ہے۔ معلوم ہوا کہ سترہ نہ رکھنے سے نمازی کو نقصان ہوتا ہے۔ یعنی اس کے خشوع خضوع اور اجر میں کمی ہوتی ہے اور یہ سترہ کم از کم فٹ یا ڈیڑھ فٹ کے درمیان کوئی چیز ہونی چاہیے۔

Talhah bin Ubaid Allah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: When you place in front of you something such as the back of a saddle, then there is no harm if someone passes in front of you (i. e. the other side of it).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 685


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (499)
حدیث نمبر: 686
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، عن ابن جريج، عن عطاء، قال" آخرة الرحل ذراع فما فوقه".
(موقوف) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ" آخِرَةُ الرَّحْلِ ذِرَاعٌ فَمَا فَوْقَهُ".
عطاء (عطاء بن ابی رباح) کہتے ہیں کجاوہ کی پچھلی لکڑی ایک ہاتھ کی یا اس سے کچھ بڑی ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابو داود، (تحفة الأشراف: 19063) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ata said: The back of the saddle is (about) one cubit (in height) or more than that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 686


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
ابن جريج صرح بالسماع عند ابن خزيمة (807 وسنده صحيح)
حدیث نمبر: 692
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، ووهب بن بقية، وابن ابي خلف، وعبد الله بن سعيد، قال عثمان، حدثنا ابو خالد، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي إلى بعير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَوَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَر،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي إِلَى بَعِيرٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ کو قبلہ کی طرف کر کے اس کی آڑ میں نماز پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 47 (502)، سنن الترمذی/الصلاة 149 (352)، (تحفة الأشراف: 7908)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 50 (430)، مسند احمد (2/106، 129)، سنن الدارمی/الصلاة 126 (1452) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Umar said: The Prophet ﷺ used to pray facing his camel.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 692


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (430) صحيح مسلم (502)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.