Another version of this tradition transmitted through a different chain of narrators by Ibn Abbas says: “He took my head or the hair of my head and made me stand on his right side”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 611
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5919 من حديث ھشيم به وصرح بالسماع)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبد الملك بن ابي سليمان، عن عطاء، عن ابن عباس، قال:" بت في بيت خالتي ميمونة، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم من الليل فاطلق القربة فتوضا ثم اوكا القربة ثم قام إلى الصلاة، فقمت فتوضات كما توضا ثم جئت، فقمت عن يساره فاخذني بيمينه فادارني من ورائه فاقامني عن يمينه فصليت معه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" بِتُّ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ فَأَطْلَقَ الْقِرْبَةَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ أَوْكَأَ الْقِرْبَةَ ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقُمْتُ فَتَوَضَّأْتُ كَمَا تَوَضَّأَ ثُمَّ جِئْتُ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَنِي بِيَمِينِهِ فَأَدَارَنِي مِنْ وَرَائِهِ فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات بسر کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے، مشک کا منہ کھول کر وضو کیا پھر اس میں ڈاٹ لگا دی، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے، پھر میں بھی اٹھا اور اسی طرح وضو کیا جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تھا، پھر میں آ کر آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، تو آپ نے اپنے داہنے ہاتھ سے مجھے پکڑا، اور اپنے پیچھے سے لا کر اپنی داہنی طرف کھڑا کر لیا، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔
وضاحت: اس میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی فضیلت کا اثبات ہے کہ انہیں اوائل عمر ہی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات کے مشاہدہ کا شوق تھا۔ ایک شخص جو اپنی نماز پڑھ رہا ہو، اس کو امام بنانا جائز ہے خواہ اس نے امام بننے کی نیت نہ کی ہو۔ بعض اوقات تہجد یا نفل نماز کی جماعت کرائی جا سکتی ہے۔ دو آدمیوں کی جماعت بھی درست ہے اور اس صورت میں وہ دونوں ایک صف میں برابر کھڑے ہوں گے۔ اثنائے نماز میں کوئی ضروری اصلاح ممکن ہو تو کر دینے اور قبول کر لینے میں کوئی حرج نہیں۔
Abdullah bin Abbas said: when I was spending a night in the house of my maternal aunt Maimunah, the Messenger of Allah ﷺ got up at night, opened the mouth of the water skin and performed ablution. He then closed the mouth of the water-skin and stood for prayer. Then I got up and performed ablution as he did ; then I came and stood on his left side. He took my hand, turned me round behind his back and set me on his right side; and I prayed along with him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 610