(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا الحارث بن مرة، حدثنا كليب بن منفعة، عن جده، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا رسول الله، من ابر؟ قال: امك، واباك، واختك، واخاك، ومولاك الذي يلي، ذاك حق واجب، ورحم موصولة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُرَّةَ، حَدَّثَنَا كُلَيْبُ بْنُ مَنْفَعَةَ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: أُمَّكَ، وَأَبَاكَ، وَأُخْتَكَ، وَأَخَاكَ، وَمَوْلَاكَ الَّذِي يَلِي، ذَاكَ حَقٌّ وَاجِبٌ، وَرَحِمٌ مَوْصُولَةٌ".
بکر بن حارث (کلیب کے دادا) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا: ”اپنی ماں، اور اپنے باپ، اور اپنی بہن اور اپنے بھائی کے ساتھ، اور ان کے بعد اپنے غلام کے ساتھ، یہ ایک واجب حق ہے، اور ایک جوڑنے والی (رحم) قرابت داری ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15665) (ضعیف)» (اس کی سند میں کلیب کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے، اور ابن حجر نے مقبول لکھا ہے، اصل حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، چاہے اس حدیث کی سند پر ضعف کا حکم ہی لگا دیا جائے، جیسا کہ شیخ ناصر نے کیا ہے) ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود، الارواء (837)
Kulaib bin Manfa'ah said that his grandfather told then he went to the Prophet ﷺ and said: Messenger of Allah! to whom should I show kindness? He said: Your mother, your sister, your brother and the slave whom you set free and who is your relative, a due binding (on you), and a tie of relationship which should be joined.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5121
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف كليب بن منفعة وثقه ابن حبان وحده فھو مجهول الحال كما في التحرير (5662) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 178
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال: قلت:" يا رسول الله، من ابر؟ قال: امك، ثم امك، ثم امك، ثم اباك، ثم الاقرب فالاقرب، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يسال رجل مولاه من فضل هو عنده، فيمنعه إياه إلا دعي له يوم القيامة فضله الذي منعه شجاعا اقرع" , قال ابو داود: الاقرع: الذي ذهب شعر راسه من السم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: أُمَّكَ، ثُمَّ أُمَّكَ، ثُمَّ أُمَّكَ، ثُمَّ أَبَاكَ، ثُمَّ الْأَقْرَبَ فَالْأَقْرَبَ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَسْأَلُ رَجُلٌ مَوْلَاهُ مِنْ فَضْلٍ هُوَ عِنْدَهُ، فَيَمْنَعُهُ إِيَّاهُ إِلَّا دُعِيَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَضْلُهُ الَّذِي مَنَعَهُ شُجَاعًا أَقْرَعَ" , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: الْأَقْرَعُ: الَّذِي ذَهَبَ شَعْرُ رَأْسِهِ مِنَ السُّمِّ.
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا: ”اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنے باپ کے ساتھ، پھر جو قریبی رشتہ دار ہوں ان کے ساتھ، پھر جو اس کے بعد قریب ہوں“۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے غلام سے وہ مال مانگے، جو اس کی حاجت سے زیادہ ہو اور وہ اسے نہ دے تو قیامت کے دن اس کا وہ فاضل مال جس کے دینے سے اس نے انکار کیا ایک گنجے سانپ کی صورت میں اس کے سامنے لایا جائے گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «أقرع» سے وہ سانپ مراد ہے جس کے سر کے بال زہر کی تیزی کے سبب جھڑ گئے ہوں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة 1 (1897)، (تحفة الأشراف: 11383)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/3، 5) (حسن صحیح)»
Bahz bin Hakim on his father's authority said that his grandfather said: I said: Messenger of Allah! to whom should I show kindness? He replied: Your mother, next your mother, next your mother, and then comes your father, and then your relatives in order of relationship. The Messenger of Allah ﷺ said: If a man asks his slave whom he freed for giving him property which is surplus with him and he refuses to give it to him, the surplus property which he refused to give will be called on the Day of resurrection as a large bald snake. Abu Dawud said: Aqra means a snake whose hair of the head were removed on account of poison.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5120
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (4929) أخرجه الترمذي (1897 وسنده حسن)