سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
95. باب مَا جَاءَ فِي الشِّعْرِ
95. باب: شعر کا بیان۔
Chapter: What has been narrated about poetry.
حدیث نمبر: 5010
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابن المبارك، عن يونس، عن الزهري، قال: حدثنا ابو بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام،عن مروان بن الحكم، عن عبد الرحمن بن الاسود بن عبد يغوث، عن ابي بن كعب، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن من الشعر حكمة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ،عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض اشعار دانائی پر مبنی ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأدب 9 (6145)، سنن ابن ماجہ/الأدب 41 (3755)، (تحفة الأشراف: 59)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/125، 126)، سنن الدارمی/الاستئذان 68 (2746) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ubayy bin Kaab reported the Prophet ﷺ as saying: In poetry there is wisdom.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4992


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6145)
حدیث نمبر: 5007
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن عبد الله بن عمر، انه قال:" قدم رجلان من المشرق فخطبا فعجب الناس يعني لبيانهما، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من البيان لسحرا، او إن بعض البيان لسحر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ:" قَدِمَ رَجُلَانِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَخَطَبَا فَعَجِبَ النَّاسُ يَعْنِي لِبَيَانِهِمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ لَسِحْرًا، أَوْ إِنَّ بَعْضَ الْبَيَانِ لَسِحْرٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دو آدمی ۱؎ پورب سے آئے تو ان دونوں نے خطبہ دیا، لوگ حیرت میں پڑ گئے، یعنی ان کے عمدہ بیان سے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض تقریریں جادو ہوتی ہیں ۲؎ یعنی سحر کی سی تاثیر رکھتی ہیں راوی کو شک ہے کہ «إن من البيان لسحرا» کہا یا «إن بعض البيان لسحر» کہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 47 (5146)، الطب 51 (5767)، سنن الترمذی/البر والصلة 81 (2029)، (تحفة الأشراف: 6727)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/16، 59، 62، 94، 4/263) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ان دونوں آدمیوں کے نام زبرقان بن بدر اور عمرو بن اہتم تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ان کی آمد کا وواقعہ ۹ ھ کا ہے۔
۲؎: یہ خوبی اگر حق کی طرف پھیرنے کے لئے ہو تو ممدوح ہوتی ہے اور اگر باطل کی طرف پھیرنے کے لئے ہو تو مذموم۔

Abdullah bin Umar said: When two men who came from the east made a speech and the people were charmed with their eloquence, the Messenger of Allah ﷺ said: In some eloquent speech there is magic.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4989


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5767)
مشكوة المصابيح (4887)
و للحديث شاھد حسن عند الطبراني في الكبير (1/ 240 ح 662)
حدیث نمبر: 5011
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فجعل يتكلم بكلام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن من البيان سحرا، وإن من الشعر حكما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ بِكَلَامٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا، وَإِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حُكْمًا".
ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور باتیں کرنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض بیان جادو ہوتے ہیں اور بعض اشعار «حكم» ۱؎ (یعنی حکمت) پر مبنی ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأدب 69 (2845)، سنن ابن ماجہ/الأدب 41 (3756)، (تحفة الأشراف: 6106)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/269، 309، 313، 327، 332) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہاں «حُکْم»، «حِکْمَتْ» کے معنی میں ہے جیسا کہ آیت کریمہ «وآتیناہ الحُکْمَ صبیّاً» میں ہے۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: A desert Arab came to the Prophet ﷺ and began to speak. Thereupon the Messenger of Allah ﷺ said: In eloquence there is magic and in poetry there is wisdom.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4993


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
وللحديث شواھد انظر الحديثين السابقين (5009، 5010)
حدیث نمبر: 5012
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا سعيد بن محمد، حدثنا ابو تميلة، قال: حدثني ابو جعفر النحوي عبد الله بن ثابت , قال: حدثني صخر بن عبد الله بن بريدة، عن ابيه، عن جده، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن من البيان سحرا، وإن من العلم جهلا، وإن من الشعر حكما، وإن من القول عيالا" , فقال صعصعة بن صوحان: صدق نبي الله صلى الله عليه وسلم , اما قوله: إن من البيان سحرا، فالرجل يكون عليه الحق وهو الحن بالحجج من صاحب الحق، فيسحر القوم ببيانه فيذهب بالحق، واما قوله: إن من العلم جهلا، فيتكلف العالم إلى علمه ما لا يعلم فيجهله ذلك، واما قوله: إن من الشعر حكما، فهي هذه المواعظ والامثال التي يتعظ بها الناس، واما قوله: إن من القول عيالا، فعرضك كلامك وحديثك على من ليس من شانه ولا يريده.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ النَّحْوِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ثَابِتٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي صَخْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا، وَإِنَّ مِنَ الْعِلْمِ جَهْلًا، وَإِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حُكْمًا، وَإِنَّ مِنَ الْقَوْلِ عِيَالًا" , فقال صَعْصَعَةُ بْنُ صُوحَانَ: صَدَقَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَمَّا قَوْلُهُ: إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا، فَالرَّجُلُ يَكُونُ عَلَيْهِ الْحَقُّ وَهُوَ أَلْحَنُ بِالْحُجَجِ مِنْ صَاحِبِ الْحَقِّ، فَيَسْحَرُ الْقَوْمَ بِبَيَانِهِ فَيَذْهَبُ بِالْحَقِّ، وَأَمَّا قَوْلُهُ: إِنَّ مِنَ الْعِلْمِ جَهْلًا، فَيَتَكَلَّفُ الْعَالِمُ إِلَى عِلْمِهِ مَا لَا يَعْلَمُ فَيُجَهِّلُهُ ذَلِكَ، وَأَمَّا قَوْلُهُ: إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حُكْمًا، فَهِيَ هَذِهِ الْمَوَاعِظُ وَالْأَمْثَالُ الَّتِي يَتَّعِظُ بِهَا النَّاسُ، وَأَمَّا قَوْلُهُ: إِنَّ مِنَ الْقَوْلِ عِيَالًا، فَعَرْضُكَ كَلَامَكَ وَحَدِيثَكَ عَلَى مَنْ لَيْسَ مِنْ شَأْنِهِ وَلَا يُرِيدُهُ.
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: بعض بیان یعنی گفتگو، خطبہ اور تقریر جادو ہوتی ہیں (یعنی ان میں جادو جیسی تاثیر ہوتی ہے)، بعض علم جہالت ہوتے ہیں، بعض اشعار حکمت ہوتے ہیں، اور بعض باتیں بوجھ ہوتی ہیں۔ تو صعصہ بن صوحان بولے: اللہ کے نبی نے سچ کہا، رہا آپ کا فرمانا بعض بیان جادو ہوتے ہیں، تو وہ یہ کہ آدمی پر دوسرے کا حق ہوتا ہے، لیکن وہ دلائل (پیش کرنے) میں صاحب حق سے زیادہ سمجھ دار ہوتا ہے، چنانچہ وہ اپنی دلیل بہتر طور سے پیش کر کے اس کے حق کو مار لے جاتا ہے۔ اور رہا آپ کا قول بعض علم جہل ہوتا ہے تو وہ اس طرح کہ عالم بعض ایسی باتیں بھی اپنے علم میں ملانے کی کوشش کرتا ہے، جو اس کے علم میں نہیں چنانچہ یہ چیز اسے جاہل بنا دیتی ہے۔ اور رہا آپ کا قول بعض اشعار حکمت ہوتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ ان میں کچھ ایسی نصیحتیں اور مثالیں ہوتی ہیں، جن سے لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں، رہا آپ کا قول کہ بعض باتیں بوجھ ہوتی ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنی بات یا اپنی گفتگو ایسے شخص پر پیش کرو جو اس کا اہل نہ ہو یا وہ اس کا خواہاں نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1979، 18817) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبداللہ بن ثابت ابوجعفر مجہول اور صخر بن عبداللہ لین الحدیث ہیں)

Narrated Buraydah ibn al-Hasib: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: In eloquence there is magic, in knowledge ignorance, in poetry wisdom, and in speech heaviness. Sa'sa'ah ibn Suhan said: The Prophet of Allah ﷺ spoke the truth. His statement "In eloquence there is magic" means: (For example), there is a right due from a man who is more eloquent in reasoning than the man who is demanding his right. He (the defendant) charms the people by his speech and takes away his right. His statement "In knowledge there is ignorance" means: A scholar brings to his knowledge what he does not know, and thus he becomes ignorant of that. His statement "In poetry there is wisdom" means: These are the sermons and examples by which people receive admonition. His statement "In speech there is heaviness" means: That you present your speech and your talk to a man who is not capable of understanding it, and who does not want it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4994


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبداﷲ بن ثابت النحوي: مجهول(تق: 3241) وشيخه صخر بن عبداﷲ مقبول (تقريب التهذيب: 2906) أي مجهول الحال
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 174

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.