(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا مسعر بن كدام، عن عمرو بن مرة، عن سالم بن ابي الجعد، قال: قال رجل، قال مسعر: اراه من خزاعة:" ليتني صليت فاسترحت، فكانهم عابوا عليه ذلك، فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" يا بلال، اقم الصلاة ارحنا بها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ كِدَامٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ، قَالَ مِسْعَرٌ: أُرَاهُ مِنْ خُزَاعَةَ:" لَيْتَنِي صَلَّيْتُ فَاسْتَرَحْتُ، فَكَأَنَّهُمْ عَابُوا عَلَيْهِ ذَلِكَ، فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَا بِلَالُ، أَقِمْ الصَّلَاةَ أَرِحْنَا بِهَا".
سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: کاش میں نماز پڑھ لیتا تو مجھے سکون مل جاتا، مسعر کہتے ہیں: میرا خیال ہے یہ بنو خزاعہ کا کوئی آدمی تھا، تو لوگوں نے اس پر نکیر کی کہ یہ نماز کو تکلیف کی چیز سمجھتا ہے تو اس نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا ہے، آپ فرما رہے تھے: ”اے بلال نماز کے لیے اقامت کہو اور ہمیں اس سے آرام و سکون پہنچاؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15576)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/364) (صحیح)»
Narrated A man: Salim ibn Abul Jadah said: A man said: (Misar said: I think he was from the tribe of Khuzaah): would that I had prayed, and got comfort. The people objected to him for it. Thereupon he said: I heard the Messenger of Allah ﷺ as saying: O Bilal, call iqamah for prayer: give us comfort by it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4967
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1253) صالح بن أبي الجعد برئ من التدليس
عبداللہ بن محمد بن حنفیہ کہتے ہیں میں اور میرے والد انصار میں سے اپنے ایک سسرالی رشتہ دار کے پاس اس کی (عیادت) بیمار پرسی کرنے کے لیے گئے، تو نماز کا وقت ہو گیا، تو اس نے اپنے گھر کی کسی لڑکی سے کہا: اے لڑکی! میرے لیے وضو کا پانی لے آتا کہ میں نماز پڑھ کر راحت پا لوں تو اس پر ہم نے ان کی نکیر کی، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے ”اے بلال اٹھو اور ہمیں نماز سے آرام پہنچاؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15616)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/371) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Muhammad ibn al-Hanafiyyah: I and my father went to the house of my father-in-law from the Ansar to pay a sick visit to him. The time of prayer came. He said to someone of his relatives: O girl! bring me water for ablution so that I pray and get comfort. We objected to him for it. He said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Get up, Bilal, and give us comfort by the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4968
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح الحديث السابق (4985) شاھد له