عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک خطیب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خطبہ دیا، تو اس نے (خطبہ میں) کہا: «من يطع الله ورسوله فقد رشد ومن يعصهما» جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے، وہ راہ راست پر ہے اور جو ان دونوں کی نافرمانی کرتا ہے ... (ابھی اس نے اتنا ہی کہا تھا کہ) آپ نے فرمایا: ”کھڑے ہو جاؤ“ یا یوں فرمایا: چلے جاؤ تم بہت برے خطیب ہو ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: علماء کا کہنا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خطیب کو اس لئے برا کہا کہ اس نے «من يعصهما» کہہ کر اللہ اور رسول دونوں کو ایک ہی ضمیر میں جمع کر دیا تھا، خطبہ میں باتوں کو تفصیل سے کہنے کا موقع ہوتا ہے، اور سامعین میں ہر سطح کے لوگ ہوتے ہیں، مقام کا تقاضا تفصیل کا تھا یعنی: «من یعص اللہ ویعص رسولہ» کہنے کا، تاکہ کسی طرح کا التباس نہ رہ جاتا۔
Adl bin Hatim said: A speaker gave sermon before the prophet ﷺ. He said: he who obeys Allah and his Prophet will follow the right course, and he who disobeys them. He (The prophet) said: get up; he said: go away, a bad speaker you are.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4963
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک خطیب نے خطبہ دیا اور یوں کہا: «من يطع الله ورسوله ومن يعصهما» تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہاں سے اٹھ جاؤ یا چلے جاؤ تم برے خطیب ہو ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «بئس الخطيب أنت» اس لئے فرمایا کہ «ومن يعصهما»(جو ان دونوں کی نافرمانی کرے) کے الفاظ آپ کو ناگوار لگے، کیوں کہ خطیب نے ایک ہی ضمیر میں اللہ اور رسول دونوں کو یکجا کر دیا، جس سے دونوں کے درمیان برابری ظاہر ہو رہی تھی، خطیب کو چاہئے تھا کہ وہ اللہ اور رسول دونوں کو الگ الگ ذکر کرے بالخصوص خطبہ میں ایسا نہیں کرنا چاہئے، کیوں کہ خطبہ تفصیل اور وضاحت کا مقام ہے۔
Adi bin Hatim said: A speaker delivered a speech in the presence of the Prophet ﷺ. He said: Anyone who obeys Allah and His Messenger, and one who disobeys them. He said: Go away, you are a bad speaker.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1094