(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا المعتمر، قال: سمعت الركين يحدث، عن ابيه، عن سمرة، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نسمي رقيقنا اربعة اسماء: افلح، ويسارا، ونافعا، ورباحا". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الرُّكَيْنَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُسَمِّيَ رَقِيقَنَا أَرْبَعَةَ أَسْمَاءٍ: أَفْلَحَ، وَيَسَارًا، وَنَافِعًا، وَرَبَاحًا".
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ ہم افلح، یسار، نافع اور رباح ان چار ناموں میں سے کوئی اپنے غلاموں یا بچوں کا رکھیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4612) (صحیح)»
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے بچے یا اپنے غلام کا نام یسار، رباح، نجیح اور افلح ہرگز نہ رکھو، اس لیے کہ تم پوچھو گے: کیا وہاں ہے وہ؟ تو جواب دینے والا کہے گا: نہیں (تو تم اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھو گے)(سمرہ نے کہا) یہ تو بس چار ہیں اور تم اس سے زیادہ مجھ سے نہ نقل کرنا۔
Samurah bin Jundub reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Do not call your servant Yasar (wealth), Rabah (profit), Nijih (prosperous) and Aflah (successful), for you may ask; Is he there? And someone says: No. Samurah said: These are four (names), so do not attribute more to me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4940
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا محمد بن عبيد، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن عشت إن شاء الله انهى امتي ان يسموا نافعا، وافلح، وبركة" , قال الاعمش: ولا ادري ذكر نافعا ام لا، فإن الرجل يقول: إذا جاء اثم بركة؟ , فيقولون: لا , قال ابو داود: روى ابو الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه لم يذكر بركة. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْهَى أُمَّتِي أَنْ يُسَمُّوا نَافِعًا، وَأَفْلَحَ، وَبَرَكَةَ" , قَالَ الْأَعْمَشُ: وَلَا أَدْرِي ذَكَرَ نَافِعًا أَمْ لَا، فَإِنَّ الرَّجُلَ يَقُولُ: إِذَا جَاءَ أَثَمَّ بَرَكَةُ؟ , فَيَقُولُونَ: لَا , قَالَ أبو داود: رَوَى أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ لَمْ يَذْكُرْ بَرَكَةَ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اللہ نے چاہا اور میں زندہ رہا تو میں اپنی امت کو نافع، افلح اور برکت نام رکھنے سے منع کر دوں گا، (اعمش کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم انہوں (سفیان) نے نافع کا ذکر کیا یا نہیں) اس لیے کہ آدمی جب آئے گا تو پوچھے گا: کیا برکت ہے؟ تو لوگ کہیں گے: نہیں، (تو لوگ اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھیں گے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوزبیر نے جابر سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے البتہ اس میں ”برکت“ کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2330)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/388) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: If I survive (God willing), I shall forbid my people to give the names Nafi (beneficial), Aflah (successful) and Barakah (blessing). Al-Amash said: I do not know whether he mentioned Nafi or not. When a man comes and asks: Is there Barakah (blessing)? The people say: No. Abu Dawud said: A similar tradition has been transmitted by Abu al-Zubair on the authority of Jabir from the Prophet ﷺ through a different chain of narrators. This version has no mention of Barakah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4942
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح الأعمش صرح بالسماع عند البخاري في الأدب المفرد (833) ورواه مسلم (2138)