ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بات میں جھوٹ بولنے کی اجازت دیتے نہیں سنا، سوائے تین باتوں کے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: میں اسے جھوٹا شمار نہیں کرتا، ایک یہ کہ کوئی لوگوں کے درمیان صلح کرائے اور کوئی بات بنا کر کہے، اور اس کا مقصد اس سے صرف صلح کرانی ہو، دوسرے یہ کہ ایک شخص جنگ میں کوئی بات بنا کر کہے، تیسرے یہ کہ ایک شخص اپنی بیوی سے کوئی بات بنا کر کہے اور بیوی اپنے شوہر سے کوئی بات بنا کر کہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 18353) (صحیح)»
Umm Kulthum, daughter of Uqbah, said: I did not hear the Messenger of Allah ﷺ giving licence for anything people say falsely except in three matters. The Messenger of Allah ﷺ would say: I do not count liar a man who puts things right between people, saying a word by which he intends only putting things right, and a man who says something in war, and a man who says something to his wife says something to his husband.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4903
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (4920)
(مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا سفيان، عن عمرو، انه سمع جابرا، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الحرب خدعة". (مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْحَرْبُ خُدَعَةٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لڑائی دھوکہ و فریب کا نام ہے ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی جنگ کے دوران کفار کو جہاں تک ممکن ہو دھوکہ دینا جائز ہے بشرطیکہ یہ دھوکہ ان سے کئے گئے کسی عہد و پیمان کے توڑنے کا سبب نہ بنے، تین مقامات جہاں کذب کا سہارا لیا جاسکتا ہے ان میں سے ایک جنگ کا مقام بھی ہے جیسا کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا ابن ثور، عن معمر، عن الزهري، عن عبد الرحمن بن كعب بن مالك، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اراد غزوة ورى غيرها، وكان يقول:" الحرب خدعة"، قال ابو داود: لم يجئ به إلا معمر يريد قوله الحرب خدعة بهذا الإسناد إنما يروى من حديث عمرو بن دينار، عن جابر، ومن حديث معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ غَزْوَةً وَرَّى غَيْرَهَا، وَكَانَ يَقُولُ:" الْحَرْبُ خَدْعَةٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَجِئْ بِهِ إِلَّا مَعْمَرٌ يُرِيدُ قَوْلَهُ الْحَرْبُ خَدْعَةٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِنَّمَا يُرْوَى مِنْ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، وَمِنْ حَدِيثِ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی غزوہ کا ارادہ کرتے تو جس سمت جانا ہوتا اس کے علاوہ کا توریہ ۱؎ کرتے اور فرماتے: ”جنگ دھوکہ کا نام ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے معمر کے سوا کسی اور نے اس سند سے نہیں روایت کیا ہے، وہ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «الحرب خدعة» کو مراد لے رہے ہیں، یہ لفظ صرف عمرو بن دینار کے واسطے سے جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے یا معمر کے واسطے سے ہمام بن منبہ سے مروی ہے جسے وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11151)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجھاد 103 (2947)، والمغازي 79 (4418)، سنن الدارمی/السیر 14 (2484) (صحیح) دون الشطر الثاني»
وضاحت: ۱؎: یعنی مشرق کی طرف نکلنا ہوتا تو مغرب کا اشارہ کرتے، اور شمال کی طرف نکلنا ہوتا تو جنوب کا اشارہ کرتے، اصل بات چھپا کر دوسری بات ظاہر کرنا، یہی توریہ ہے۔
Narrated Kab ibn Malik: When the Prophet ﷺ intended to go on an expedition, he always pretended to be going somewhere else, and he would say: War is deception. Abu Dawud said: Only Mamar has transmitted this tradition. By this he refers to his statement "War is deception" through this chain of narrators. He narrated it from the tradition of Amr bin Dinar from Jabir, and from the tradition of Mamar from Hammam bin Munabbih on the authority of Abu Hurairah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2631
قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون الشطر الثاني
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح الزھري صرح بالسماع عند ابن حبان (الإحسان: 3370) وغيره
ام حمید بن عبدالرحمٰن (ام کلثوم) رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے جھوٹ نہیں بولا جس نے دو آدمیوں میں صلح کرانے کے لیے کوئی بات خود سے بنا کر کہی۔ احمد بن محمد اور مسدد کی روایت میں ہے، وہ جھوٹا نہیں ہے: ”جس نے لوگوں میں صلح کرائی اور کوئی اچھی بات کہی یا کوئی اچھی بات پہنچائی“۔
Humaid bin Abdur-Rahman quoted his mother as saying: The Prophet ﷺ said: He who forged in order to put things right between two persons did not lie. The version by Ahmad ibn Muhammad and Musaddad has: The liar is not the one who puts things right between people, saying what is good and increasing good.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4902
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2692) صحيح مسلم (2605)