ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خضر (علیہ السلام) نے ایک لڑکے کو بچوں کے ساتھ کھیلتے دیکھا تو اس کا سر پکڑا، اور اسے اکھاڑ لیا، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا: کیا تم نے بےگناہ نفس کو مار ڈالا؟“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (4705)، (تحفة الأشراف: 45) (صحیح)»
Ibn Abbas said: Ubayy bin Kaab told me that the Messenger of Allah ﷺ said: Al-khidr saw a youth playing with boys. He took him by his head and uprooted it. Moses then said: Hast thou slain an innocent person who had slain none.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4690
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (122) صحيح مسلم (2380)
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ لڑکا جسے خضر (علیہ السلام) نے قتل کر دیا تھا طبعی طور پر کافر تھا اگر وہ زندہ رہتا تو اپنے ماں باپ کو سرکشی اور کفر میں مبتلا کر دیتا“۔
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کے فرمان «وأما الغلام فكان أبواه مؤمنين»”اور رہا لڑکا تو اس کے ماں باپ مومن تھے“(سورۃ الکہف: ۸۰) کے بارے میں فرماتے سنا کہ وہ پیدائش کے دن ہی کافر پیدا ہوا تھا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 40) (صحیح)»
Ubayy bin Kaab said: I heard the Messenger of Allah ﷺ explaining the verse “As for the youth his parents were people of Faith, ” he was created infidel the day when he was created.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4689
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (4705)