(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، قال: حدثني بمنى، عن ابيه، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" القدرية مجوس هذه الامة إن مرضوا فلا تعودوهم وإن ماتوا فلا تشهدوهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي بِمِنًى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْقَدَرِيَّةُ مَجُوسُ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِنْ مَرِضُوا فَلَا تَعُودُوهُمْ وَإِنْ مَاتُوا فَلَا تَشْهَدُوهُمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قدریہ (منکرین تقدیر) اس امت (محمدیہ) کے مجوس ہیں، اگر وہ بیمار پڑیں تو ان کی عیادت نہ کرو، اور اگر وہ مر جائیں تو ان کے جنازے میں شریک مت ہو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 7088)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/86) (حسن)» (شواہد اور متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ ابو حازم کا سماع ابن عمر سے نہیں ہے)
وضاحت: ۱؎: قدریہ ایک گمراہ فرقہ ہے جو تقدیر کا منکر ہے، اس کا عقیدہ ہے کہ انسان اپنے افعال کا خود خالق ہے، اس فرقہ کو مجوس سے اس لئے تشبیہ دی کہ مجوس دو خالق کے قائل ہیں، یعنی خالق شر و خالق خیر: خالق شر کو اہرمن اور خالق خیر کو یزداں کہتے ہیں، جبکہ اسلام کا عقیدہ یہ ہے کہ خالق صرف ایک ہے چنانچہ «هل من خالق غير الله» فرما کر قرآن نے دوسرے کسی خالق کی تردید فرما دی، انسان جو کچھ کرتا ہے اس کو اس کا اختیار اللہ ہی نے دیا ہے، اگر نیک عمل کرے گا تو ثواب پائے گا، بد کرے گا تو عذاب پائے گا، ہر فعل کا خالق اللہ ہی ہے، دوسرا کوئی نہیں، یہ مسئلہ نہایت معرکۃ الآراء ہے، عام آدمی کو اس کی ٹوہ میں نہیں پڑنا چاہئے، سلامتی کا راستہ یہی ہے کہ مسلمان تقدیر پر ایمان رکھے اور شیطان کے وسوسہ سے بچے، تقدیر کے منکروں سے ہمیشہ دور رہنا چاہئے ان سے میل جول بھی درست نہیں۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ said: The Qadariyyah are the Magians of this community. If they are ill, do not pay a sick visit to them, and if they die, do not attend their funerals.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4674
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (107) وله شاهد صحيح عند الطبراني في الأوسط (5/ 114ح 4217)
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، قال: حدثنا عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا سعيد يعني ابن ابي ايوب، قال: اخبرني ابو صخر، عن نافع، قال: كان لابن عمر صديق من اهل الشام يكاتبه فكتب إليه عبد الله بن عمر: إنه بلغني انك تكلمت في شيء من القدر، فإياك ان تكتب إلي، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إنه سيكون في امتي اقوام يكذبون بالقدر". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: كَانَ لِابْنِ عُمَرَ صَدِيقٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ يُكَاتِبُهُ فَكَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَكَلَّمْتَ فِي شَيْءٍ مِنَ الْقَدَرِ، فَإِيَّاكَ أَنْ تَكْتُبَ إِلَيَّ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي أَقْوَامٌ يُكَذِّبُونَ بِالْقَدَرِ".
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ایک شامی دوست تھا جو ان سے خط و کتابت رکھتا تھا، تو عبداللہ بن عمر نے اسے لکھا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم نے تقدیر کے سلسلے میں (سلف کے قول کے خلاف) کوئی بات کہی ہے، لہٰذا اب تم مجھ سے خط و کتابت نہ رکھنا، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”میری امت میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو تقدیر کو جھٹلائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہذا المتن أبوداود، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/القدر 16 (2152)، سنن ابن ماجہ/الفتن 29 (4061)، بسیاق نحوہ ولفظہ: ''في ہذہ الأمة خسف ومسخ أو قذف في أہل القدر'' (تحفة الأشراف: 7651)، و مسند احمد (2/108، 136) (حسن)»
Nafi said: Ibn Umar had a friend from the people of Syria who used to correspond with him. Abdullah bin Umar wrote to him: I have been informed that you have talked something about Divine decree. You should write it to me, for I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Among my community there will be people who will falsify Divine decree.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4596
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (106، 116) أخرجه الترمذي (2152 وسنده حسن) وابن ماجه (4061 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن عمر بن محمد، عن عمر مولى غفرة، عن رجل من الانصار، عن حذيفة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لكل امة مجوس، ومجوس هذه الامة الذين يقولون لا قدر، من مات منهم فلا تشهدوا جنازته، ومن مرض منهم فلا تعودوهم وهم شيعة الدجال وحق على الله ان يلحقهم بالدجال". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُمَرَ مَوْلَى غُفْرَةَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِكُلِّ أُمَّةٍ مَجُوسٌ، وَمَجُوسُ هَذِهِ الْأُمَّةِ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا قَدَرَ، مَنْ مَاتَ مِنْهُمْ فَلَا تَشْهَدُوا جَنَازَتَهُ، وَمَنْ مَرِضَ مِنْهُمْ فَلَا تَعُودُوهُمْ وَهُمْ شِيعَةُ الدَّجَّالِ وَحَقٌّ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُلْحِقَهُمْ بِالدَّجَّالِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر امت کے مجوس ہوتے ہیں، اس امت کے مجوس وہ لوگ ہیں جو تقدیر کے منکر ہیں، ان میں کوئی مر جائے تو تم اس کے جنازے میں شرکت نہ کرو، اور اگر کوئی بیمار پڑے، تو اس کی عیادت نہ کرو، یہ دجال کی جماعت کے لوگ ہیں، اللہ ان کو دجال کے زمانے تک باقی رکھے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3397)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/406) (ضعیف)» (اس کے راوی عمر مولی غفرہ ضعیف ہیں، نیز اس کی سند میں ایک راوی انصاری مبہم ہے)
Hudhaifah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Every people have Magians, and the Magians of this community are those who declare that there is no destination by Allah. If any one of them dies, do not attend his funeral, and if any one of them is ill, do not pay a sick visit to him. They are the partisans of the Antichrist (Dajjal), and Allah will surely join with the Antichrist.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4675
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رجل من الأنصار: ”مجهول“ (عون المعبود 358/4) والحديث السابق (الأصل:4691)يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 165