(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن ابي التياح، عن انس بن مالك، قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة فنزل في علو المدينة في حي يقال لهم: بنو عمرو بن عوف، فاقام فيهم اربع عشرة ليلة ثم ارسل إلى بني النجار فجاءوا متقلدين سيوفهم، فقال انس: فكاني انظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على راحلته، وابو بكر ردفه، وملا بني النجار حوله حتى القى بفناء ابي ايوب، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي حيث ادركته الصلاة ويصلي في مرابض الغنم، وإنه امر ببناء المسجد، فارسل إلى بني النجار، فقال: يا بني النجار، ثامنوني بحائطكم هذا، فقالوا: والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله عز وجل، قال انس: وكان فيه ما اقول لكم كانت فيه قبور المشركين وكانت فيه خرب وكان فيه نخل، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقبور المشركين فنبشت، وبالخرب فسويت، وبالنخل فقطع، فصفوا النخل قبلة المسجد وجعلوا عضادتيه حجارة، وجعلوا ينقلون الصخر وهم يرتجزون والنبي صلى الله عليه وسلم معهم وهو يقول: اللهم لا خير إلا خير الآخره، فانصر الانصار والمهاجره". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَنَزَلَ فِي عُلْوِ الْمَدِينَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُمْ: بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى بَنِي النَّجَّارِ فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِينَ سُيُوفَهُمْ، فَقَالَ أَنَسٌ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَأَبُو بَكْرٍ رِدْفُهُ، وَمَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِي أَيُّوبَ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ وَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَإِنَّهُ أَمَرَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، فَأَرْسَلَ إِلَى بَنِي النَّجَّارِ، فَقَالَ: يَا بَنِي النَّجَّارِ، ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا، فَقَالُوا: وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ أَنَسٌ: وَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ لَكُمْ كَانَتْ فِيهِ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ وَكَانَتْ فِيهِ خِرَبٌ وَكَانَ فِيهِ نَخْلٌ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ، وَبِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ، وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ، فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ حِجَارَةً، وَجَعَلُوا يَنْقُلُونَ الصَّخْرَ وَهُمْ يَرْتَجِزُونَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَهْ، فَانْصُرِ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ شہر کے بالائی حصہ میں ایک محلہ میں اترے، جسے بنی عمرو بن عوف کا محلہ کہا جاتا تھا، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم چودہ دن تک قیام پذیر رہے، پھر آپ نے بنو نجار کے لوگوں کو بلوایا تو وہ اپنی تلواریں لٹکائے آئے، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں، آپ اپنی اونٹنی پر سوار ہیں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے سوار ہیں، اور بنو نجار کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد ہیں یہاں تک کہ آپ ابوایوب رضی اللہ عنہ کے مکان کے صحن میں اترے، جس جگہ نماز کا وقت آ جاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ لیتے تھے، بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنانے کا حکم فرمایا اور بنو نجار کے لوگوں کو بلوایا، (وہ آئے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اے بنو نجار! تم مجھ سے اپنے اس باغ کی قیمت لے لو“، انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم اس کی قیمت اللہ ہی سے چاہتے ہیں۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس باغ میں جو چیزیں تھیں وہ میں تمہیں بتاتا ہوں: اس میں مشرکوں کی قبریں تھیں، ویران جگہیں، کھنڈرات اور کھجور کے درخت تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا، مشرکوں کی قبریں کھود کر پھینک دی گئیں، ویران جگہیں اور کھنڈر ہموار کر دیئے گئے، کھجور کے درخت کاٹ ڈالے گئے، ان کی لکڑیاں مسجد کے قبلے کی طرف قطار سے لگا دی گئیں اور اس کے دروازے کی چوکھٹ کے دونوں بازو پتھروں سے بنائے گئے، لوگ پتھر اٹھاتے جاتے تھے اور اشعار پڑھتے جاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے اور فرماتے تھے: «اللهم لا خير إلا خير الآخره فانصر الأنصار والمهاجره» اے اللہ! بھلائی تو دراصل آخرت کی بھلائی ہے تو تو انصار و مہاجرین کی مدد فرما۔
Anas bin Malik reported: Messenger of Allah ﷺ came over to Madina and encamped at the upper side of Madina among the tribe known as Banu Amr bin Awf. He stayed among them for fourteen days. He then sent someone to call Banu al-Najjar. They came to him hanging their swords from the necks. Anas then said: As if I am looking at the Messenger of Allah ﷺ sitting on his mount and Abu Bakr seated behind him, and Banu al-Najjar standing around him. He descended in the courtyard of Abu Ayyub. The Messenger of Allah ﷺ would say his prayer in the folds of the sheep and goats. He commanded us to build a mosque. He then sent for Banu al-Najjar and said to them: Banu al-Najjar, sell this land of yours to me for some price. They replied: By Allah, we do not want any price (from you) except from Allah. Anas said: I tell what this land contained. It contained the graves of the disbelievers, dung-hills, and some trees of date-palm. The Messenger of Allah ﷺ commanded and the graves of the disbelievers were dug open, and the trees of the date-palm were cut off. The wood of the date-palm were erected in front of the mosque ; the door-steps wre built of stone. They were reciting verses carrying the stones. The Prophet ﷺ also joined them (in reciting verses) saying: O Allah, there is no good except the good of the Hereafter. So grant you aid to the Ansar and the Muhajirah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 453
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (428) صحيح مسلم (524)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد بن سلمة، عن ابي التياح، عن انس بن مالك، قال: كان موضع المسجد حائطا لبني النجار فيه حرث ونخل وقبور المشركين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ثامنوني به، فقالوا: لا نبغي به ثمنا، فقطع النخل وسوي الحرث ونبش قبور المشركين، وساق الحديث، وقال: فاغفر مكان فانصر، قال موسى: وحدثنا عبد الوارث بنحوه، وكان عبد الوارث، يقول: خرب، وزعم عبد الوارث انه افاد حمادا هذا الحديث. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ مَوْضِعُ الْمَسْجِدِ حَائِطًا لِبَنِي النَّجَّارِ فِيهِ حَرْثٌ وَنَخْلٌ وَقُبُورُ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَامِنُونِي بِهِ، فَقَالُوا: لَا نَبْغِي بِهِ ثَمَنًا، فَقُطِعَ النَّخْلُ وَسُوِّيَ الْحَرْثُ وَنُبِشَ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: فَاغْفِرْ مَكَانَ فَانْصُرْ، قَالَ مُوسَى: وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بِنَحْوِهِ، وَكَانَ عَبْدُ الْوَارِثِ، يَقُولُ: خَرِبٌ، وَزَعَمَ عَبْدُ الْوَارِثِ أَنَّهُ أَفَادَ حَمَّادًا هَذَا الْحَدِيثَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مسجد نبوی کی جگہ پر قبیلہ بنو نجار کا ایک باغ تھا، اس میں کچھ کھیت، کچھ کھجور کے درخت اور مشرکوں کی قبریں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”مجھ سے اس کی قیمت لے لو“، انہوں نے کہا: ہم اس کی قیمت نہیں چاہتے، تو کھجور کے درخت کاٹے گئے، کھیت برابر کئے گئے اور مشرکین کی قبریں کھدوائی گئیں، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، مگر اس حدیث میں لفظ «فانصر» کی جگہ لفظ «فاغفر» ہے (یعنی اے اللہ! تو انصار و مہاجرین کو بخش دے)۔ موسیٰ نے کہا: ہم سے عبدالوارث نے بھی اسی طرح بیان کیا ہے اور عبدالوارث «خرث» کے بجائے «خرب»(ویرانے) کی روایت کرتے ہیں، عبدالوارث کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہی حماد سے یہ حدیث بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1691) (صحیح)»
Anas bin Malik said: The Mosque (of the Prophet) was built in the land of Banu al-Najjar which contained crops, palm trees and graves of the disbelievers. The Messenger of Allah ﷺ said: Sell it to me for some price. They (Banu al-Najjar) replied: We do not want (any price). The palm-trees were cut off, and the crops removed and the graves of the disbelievers dug opened. He then narrated the rest of the tradition. But this version has the word "forgive" in the verse, instead of the word "help". Musa said: Abd al-Warith also narrated this tradition in a like manner. The version of Abd al-Warith has the word "dung-hill" (instead of crop), and he asserted that he narrated this tradition to Hammad.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 454