ابراہیم اور شعبی سے روایت ہے وہ دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں لیکن اس میں راوی نے یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ آپ نے گواہوں کو بلایا، اور انہوں نے گواہی دی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 2346، 18402، 18871) (صحیح)» (سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے ورنہ یہ مرسل ہے اور مرسل ضعیف کی اقسام سے ہے، اس لئے کہ ابراہیم نخعی اور عامر بن شراحیل شعبی تابعی ہیں)
A similar tradition has also been transmitted by Ibrahim and al-Shabi from the Prophet ﷺ through a different chain of narrators. But this version does not mention the words: He called the witnesses who testified.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4438
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند مرسل،ومغيرة: مدلس وھشيم مدلس (طبقات المدلسين: 3/111) وعنعنا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 157
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى البلخي، حدثنا ابو اسامة، قال: مجالد اخبرنا، عن عامر، عن جابر بن عبد الله، قال:" جاءت اليهود برجل وامراة منهم زنيا، فقال: ائتوني باعلم رجلين منكم فاتوه بابني صوريا، فنشدهما: كيف تجدان امر هذين في التوراة؟ قالا: نجد في التوراة إذا شهد اربعة انهم راوا ذكره في فرجها مثل الميل في المكحلة رجما، قال: فما يمنعكما ان ترجموهما، قالا: ذهب سلطاننا فكرهنا القتل، فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالشهود، فجاءوا باربعة فشهدوا انهم راوا ذكره في فرجها مثل الميل في المكحلة، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم برجمهما". (مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: مُجَالِدٌ أَخْبَرَنَا، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" جَاءَتْ الْيَهُودُ بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ مِنْهُمْ زَنَيَا، فَقَالَ: ائْتُونِي بِأَعْلَمِ رَجُلَيْنِ مِنْكُمْ فَأَتَوْهُ بِابْنَيْ صُورِيَا، فَنَشَدَهُمَا: كَيْفَ تَجِدَانِ أَمْرَ هَذَيْنِ فِي التَّوْرَاةِ؟ قَالَا: نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ إِذَا شَهِدَ أَرْبَعَةٌ أَنَّهُمْ رَأَوْا ذَكَرَهُ فِي فَرْجِهَا مِثْلَ الْمِيلِ فِي الْمُكْحُلَةِ رُجِمَا، قَالَ: فَمَا يَمْنَعُكُمَا أَنْ تَرْجُمُوهُمَا، قَالَا: ذَهَبَ سُلْطَانُنَا فَكَرِهْنَا الْقَتْلَ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّهُودِ، فَجَاءُوا بِأَرْبَعَةٍ فَشَهِدُوا أَنَّهُمْ رَأَوْا ذَكَرَهُ فِي فَرْجِهَا مِثْلَ الْمِيلِ فِي الْمُكْحُلَةِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجْمِهِمَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود اپنے میں سے ایک مرد اور ایک عورت کو لے کر آئے ان دونوں نے زنا کیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو ایسے شخصوں کو جو تمہارے سب سے بڑے عالم ہوں لے کر میرے پاس آؤ“ تو وہ لوگ صوریا کے دونوں لڑکوں کو لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا واسطہ دے کر ان دونوں سے پوچھا: ”تم تورات میں ان دونوں کا حکم کیا پاتے ہو؟“ ان دونوں نے کہا: ہم تورات میں یہی پاتے ہیں کہ جب چار گواہ گواہی دیدیں کہ انہوں نے مرد کے ذکر کو عورت کے فرج میں ایسے ہی دیکھا ہے جیسے سلائی سرمہ دانی میں تو وہ رجم کر دئیے جائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تو پھر انہیں رجم کرنے سے کون سی چیز روک رہی ہے؟“ انہوں نے کہا: ہماری سلطنت تو رہی نہیں اس لیے اب ہمیں قتل اچھا نہیں لگتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گواہوں کو بلایا، وہ چار گواہ لے کر آئے، انہوں نے گواہی دی کہ انہوں نے مرد کے ذکر کو عورت کی فرج میں ایسے ہی دیکھا ہے جیسے سلائی سرمہ دانی میں، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو رجم کرنے کا حکم دے دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/ الأحکام (2328)، (تحفة الأشراف: 2346)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/387)، صحیح مسلم/الحدود 6 (2374) (صحیح)»
Jabir bin Abdullah said: The Jews brought a man and a woman of them who had committed fornication. He said: Bring me two learned men or yours. So they brought the two sons of Suriya. He adjured them and said: How do you think about the matter if these two persons bear witness to the effect that they have seen his sexual organ in her female organ (penetrated) like a collyrium stick when enclosed in its case, they will be stoned to death. He asked: What is there which prevents you from stoning them: They replied: Our rule has gone, so we disapproved of killing. The Messenger of Allah ﷺ then called four witnesses. They brought four witnesses. Who testified that they had seen his sexual organ (penetrated) in her female organ like a collyrium stick when enclosed in its case. The Prophet ﷺ then gave orders for stoning them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4437
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (2374) مجالد ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 157