(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، ان هشاما الدستوائي، وابان ابن يزيد، حدثاهم المعنى، عن يحيى، عن ابي قلابة، عن ابي المهلب، عن عمران بن حصين: ان امراة، قال في حديث ابان: من جهينة، اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت:" إنها زنت وهي حبلى، فدعا النبي صلى الله عليه وسلم وليا لها، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: احسن إليها فإذا وضعت فجئ بها، فلما ان وضعت جاء بها، فامر بها النبي صلى الله عليه وسلم فشكت عليها ثيابها، ثم امر بها فرجمت، ثم امرهم فصلوا عليها، فقال عمر: يا رسول الله تصلي عليها وقد زنت، قال: والذي نفسي بيده لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من اهل المدينة لوسعتهم، وهل وجدت افضل من ان جادت بنفسها"، لم يقل: عن ابان، فشكت عليها ثيابها. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ هِشَامًا الدَّسْتُوَائِيَّ، وَأَبَانَ ابْنَ يَزِيدَ، حَدَّثَاهُمُ الْمَعْنَى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: أَنَّ امْرَأَةً، قَالَ فِي حَدِيثِ أَبَانَ: مِنْ جُهَيْنَةَ، أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" إِنَّهَا زَنَتْ وَهِيَ حُبْلَى، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيًّا لَهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَجِئْ بِهَا، فَلَمَّا أَنْ وَضَعَتْ جَاءَ بِهَا، فَأَمَرَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ فَصَلُّوا عَلَيْهَا، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِّمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا"، لَمْ يَقُلْ: عَنْ أَبَانَ، فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور اس نے عرض کیا کہ اس نے زنا کیا ہے، اور وہ حاملہ ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی کو بلوایا، اور اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے ساتھ بھلائی سے پیش آنا، اور جب یہ حمل وضع کر چکے تو اسے لے کر آنا“ چنانچہ جب وہ حمل وضع کر چکی تو وہ اسے لے کر آیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا، پھر آپ نے لوگوں کو حکم دیا تو لوگوں نے اس کے جنازہ کی نماز پڑھی، عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! ہم اس کی نماز جنازہ پڑھیں حالانکہ اس نے زنا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ اہل مدینہ کے ستر آدمیوں میں تقسیم کر دی جائے تو انہیں کافی ہو گی، کیا تم اس سے بہتر کوئی بات پاؤ گے کہ اس نے اپنی جان قربان کر دی؟“۔ ابان کی روایت میں ”اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے تھے“ کے الفاظ نہیں ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 5 (1696)، سنن الترمذی/الحدود 9 (1435)، سنن النسائی/الجنائز 64 (1959)، سنن ابن ماجہ/الحدود 9 (2555)، (تحفة الأشراف: 10879، 10881)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4 /420، 435، 437، 440)، دي /الحدود 18 (2370) (صحیح)»
Narrated Imran ibn Husayn: A woman belonging to the tribe of Juhaynah (according to the version of Aban) came to the Prophet ﷺ and said that she had committed fornication and that she was pregnant. The Messenger of Allah ﷺ called her guardian. Then the Messenger of Allah ﷺ said to him: Be good to her, and when she bears a child, bring her (to me). When she gave birth to the child, he brought her (to him). The Prophet ﷺ gave orders regarding her, and her clothes were tied to her. He then commanded regarding her and she was stoned to death. He commanded the people (to pray) and they prayed over her. Thereupon Umar said: Are you praying over her, Messenger of Allah, when she has committed fornication? He said: By Him in Whose hand my soul is, she has repented to such an extent that if it were divided among the seventy people of Madina, it would have been enough for them all. And what do you find better than the fact that she gave her life. Aban did not say in his version: Then her clothes were tied to her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4426