(موقوف) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي ظبيان، عن ابن عباس، قال:" اتي عمر بمجنونة قد زنت فاستشار فيها اناسا فامر بها عمر ان ترجم، مر بها على علي بن ابي طالب رضوان الله عليه، فقال: ما شان هذه؟ قالوا: مجنونة بني فلان زنت فامر بها عمر ان ترجم، قال: فقال ارجعوا بها ثم اتاه، فقال: يا امير المؤمنين اما علمت ان القلم قد رفع عن ثلاثة: عن المجنون حتى يبرا، وعن النائم حتى يستيقظ، وعن الصبي حتى يعقل، قال: بلى، قال: فما بال هذه؟ ترجم، قال: لا شيء قال: فارسلها قال: فارسلها قال: فجعل يكبر" (موقوف) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أُتِيَ عُمَرُ بِمَجْنُونَةٍ قَدْ زَنَتْ فَاسْتَشَارَ فِيهَا أُنَاسًا فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ، مُرَّ بِهَا عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟ قَالُوا: مَجْنُونَةُ بَنِي فُلَانٍ زَنَتْ فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ، قَالَ: فَقَالَ ارْجِعُوا بِهَا ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْقَلَمَ قَدْ رُفِعَ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَعْقِلَ، قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَمَا بَالُ هَذِهِ؟ تُرْجَمُ، قَالَ: لَا شَيْءَ قَالَ: فَأَرْسِلْهَا قَالَ: فَأَرْسَلَهَا قَالَ: فَجَعَلَ يُكَبِّرُ"
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک پاگل عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، آپ نے اس کے سلسلہ میں کچھ لوگوں سے مشورہ کیا، پھر آپ نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دے دیا، تو اسے لے کر لوگ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے لوگوں سے پوچھا: کیا معاملہ ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ ایک پاگل عورت ہے جس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے، عمر نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دیا ہے، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے واپس لے چلو، پھر وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ کو یہ معلوم نہیں کہ قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے: دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے، سوئے ہوئے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، کہا: کیوں نہیں؟ ضرور معلوم ہے، تو بولے: پھر یہ کیوں رجم کی جا رہی ہے؟ بولے: کوئی بات نہیں، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر اسے چھوڑیئے، تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا، اور لگے اللہ اکبر کہنے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10196)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/ الحدود 1 (عقیب 1423)، مسند احمد (1/155، 158) (صحیح)»
Narrated Ali ibn Abu Talib: Ibn Abbas said: A lunatic woman who had committed adultery was brought to Umar. He consulted the people and ordered that she should be stoned. Ali ibn Abu Talib passed by and said: What is the matter with this (woman)? They said: This is a lunatic woman belonging to a certain family. She has committed adultery. Umar has given orders that she should be stoned. He said: Take her back. He then came to him and said: Commander of the Faithful, do you not know that there are three people whose actions are not recorded: a lunatic till he is restored to reason, a sleeper till he awakes, and a boy till he reaches puberty? He said: Yes. He then asked: Why is it that this woman is being stoned? He said: There is nothing. He then said: Let her go. He (Umar) let her go and began to utter: Allah is most great.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4385
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الأعمش مدلس وعنعن والموقوف عند ابن الجعد (مسند علي بن الجعد: 741) عن علي رضي اللّٰه عنه قال لعمر رضي اللّٰه عنه: ”أما بلغك أن القلم قد و ضع عن ثلاثة: عن المجنون حتي يفيق و عن الصبي حتي يعقل و عن النائم حتي يستيقظ“ وسنده صحيح انوار الصحيفه، صفحه نمبر 155
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین شخصوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطلاق 21 (3462)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 15 (2041)، (تحفة الأشراف: 15935)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/100، 101، 144)، دی/ الحدود 13 (2343) (صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ said: There are three (persons) whose actions are not recorded: a sleeper till he awakes, an idiot till he is restored to reason, and a boy till he reaches puberty.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4384
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (3462) ابن ماجه (2041) حماد بن أبي سليمان و إبراھيم النخعي مدلسان و عنعنا (حماد بن أبي سليمان: الفتح المبين ص 38،إبراهيم النخعي: تقدم: 2235) وانظر حديث (ح 4399،4400) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 155
(مرفوع) حدثنا هناد، عن ابي الاحوص. ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير المعنى، عن عطاء بن السائب، عن ابي ظبيان، قال هناد الجنبي، قال:" اتي عمر بامراة قد فجرت فامر برجمها فمر علي رضي الله عنه فاخذها، فخلى سبيلها فاخبر عمر، قال: ادعوا لي عليا فجاء علي رضي الله عنه، فقال: يا امير المؤمنين لقد علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: رفع القلم عن ثلاثة: عن الصبي حتى يبلغ، وعن النائم حتى يستيقظ، وعن المعتوه حتى يبرا، وإن هذه معتوهة بني فلان لعل الذي اتاها وهي في بلائها قال: فقال عمر: لا ادري، فقال علي عليه السلام وانا لا ادري". (مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ. ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ الْمَعْنَى، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، قَالَ هَنَّادٌ الْجَنْبيُّ، قَالَ:" أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ قَدْ فَجَرَتْ فَأَمَرَ بِرَجْمِهَا فَمَرَّ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخَذَهَا، فَخَلَّى سَبِيلَهَا فَأُخْبِرَ عُمَرُ، قَالَ: ادْعُوا لِي عَلِيًّا فَجَاءَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَبْلُغَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَبْرَأَ، وَإِنَّ هَذِهِ مَعْتُوهَةُ بَنِي فُلَانٍ لَعَلَّ الَّذِي أَتَاهَا وَهِيَ فِي بَلَائِهَا قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: لَا أَدْرِي، فَقَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام وَأَنَا لَا أَدْرِي".
ابوظبیان جنی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، تو انہوں نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، علی رضی اللہ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا، انہوں نے اسے پکڑا اور چھوڑ دیا، تو عمر کو اس کی خبر دی گئی تو انہوں نے کہا: علی رضی اللہ عنہ کو میرے پاس بلاؤ، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے: امیر المؤمنین! آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے: بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، اور دیوانہ سے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو جائے“ اور یہ تو دیوانی اور پاگل ہے، فلاں قوم کی ہے، ہو سکتا ہے اس کے پاس جو آیا ہو اس حالت میں آیا ہو کہ وہ دیوانگی کی شدت میں مبتلاء رہی ہو، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے نہیں معلوم کہ وہ اس وقت دیوانی تھی، اس پر علی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ نہیں تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10196، 10078) (صحیح)» دون قولہ: «لعل الذی» سے آخر تک ثابت نہیں ہے
Narrated Ali ibn Abu Talib: Abu Zubyan said: A woman who had committed adultery was brought to Umar. He gave orders that she should be stoned. Ali passed by just then. He seized her and let her go. Umar was informed of it. He said: Ask Ali to come to me. Ali came to him and said: Commander of the Faithful, you know that the Messenger of Allah ﷺ said: There are three (people) whose actions are not recorded: A boy till he reaches puberty, a sleeper till he awakes, a lunatic till he is restored to reason. This is an idiot (mad) woman belonging to the family of so and so. Someone might have done this action with her when she suffered the fit of lunacy. Umar said: I do not know. Ali said: I do not know.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4388
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله لعل الذي
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عطاء بن السائب اختلط انوار الصحيفه، صفحه نمبر 156
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، عن خالد، عن ابي الضحى، عن علي عليه السلام، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" رفع القلم عن ثلاثة: عن النائم حتى يستيقظ، وعن الصبي حتى يحتلم، وعن المجنون حتى يعقل"، قال ابو داود: رواه ابن جريج , عن القاسم بن يزيد، عن علي رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم زاد فيه والخرف. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَحْتَلِمَ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ , عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَادَ فِيهِ وَالْخَرِفِ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے: سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، اور دیوانے سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جریج نے قاسم بن یزید سے انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے، علی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا ہے، اور اس میں ”کھوسٹ بوڑھے“ کا اضافہ ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10277)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/116، 140) (صحیح)»
Narrated Ali ibn Abu Talib: The Prophet ﷺ said: There are three (persons) whose actions are not recorded: a sleeper till he awakes, a boy till he reaches puberty, and a lunatic till he comes to reason. Abu Dawud said: Ibn Juraij has transmitted it from Al-Qasim bin Yazid on the authority of Ali from the Prophet ﷺ. This version adds: "and an old man who is feeble-minded. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4389
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند منقطع أبو الضحي لم يدرك عليًا رضي اللّٰه عنه وصح موقوفًا كما تقدم (4400) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 156