(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرني عمرو، عن سعيد بن ابي هلال، عن ابي الزناد، عن عبد الله بن عبيد الله،قال احمد هو يعني عبد الله بن عبيد الله بن عمر بن الخطاب، عن ابن عمر" ان ناسا اغاروا على إبل النبي صلى الله عليه وسلم، فاستاقوها وارتدوا عن الإسلام وقتلوا راعي رسول الله صلى الله عليه وسلم مؤمنا فبعث في آثارهم فاخذوا فقطع ايديهم وارجلهم وسمل اعينهم، قال: ونزلت فيهم آية المحاربة، وهم الذين اخبر عنهم انس بن مالك الحجاج حين ساله". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبِدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ،قَالَ أَحْمَدُ هُوَ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ" أَنَّ نَاسًا أَغَارُوا عَلَى إِبِلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَاقُوهَا وَارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤْمِنًا فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَأُخِذُوا فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ، قَالَ: وَنَزَلَتْ فِيهِمْ آيَةُ الْمُحَارَبَةِ، وَهُمُ الَّذِينَ أَخْبَرَ عَنْهُمْ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ الْحَجَّاجَ حِينَ سَأَلَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کو لوٹ کر انہیں ہنکا لے گئے، اسلام سے مرتد ہو گئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مومن چرواہے کو قتل کر دیا، تو آپ نے ان کے تعاقب میں کچھ لوگوں کو بھیجا، وہ پکڑے گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیئے گئے، اور ان کی آنکھوں پر گرم سلائیاں پھیر دیں، انہیں لوگوں کے متعلق آیت محاربہ نازل ہوئی، اور انہیں لوگوں کے متعلق انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حجاج کو خبر دی تھی جس وقت اس نے آپ سے پوچھا تھا۔
Narrated Abdullah ibn Umar: Some people raided the camels of the Prophet ﷺ, drove them off, and apostatised. They killed the herdsman of the Messenger of Allah ﷺ who was a believer. He (the Prophet) sent (people) in pursuit of them and they were caught. He had their hands and feet cut off, and their eyes put out. The verse regarding fighting against Allah and His Prophet ﷺ was then revealed. These were the people about whom Anas ibn Malik informed al-Hajjaj when he asked him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4356
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس بن مالك، ان قوما من عكل او قال من عرينة قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فاجتووا المدينة" فامر لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم بلقاح وامرهم ان يشربوا من ابوالها والبانها، فانطلقوا فلما صحوا قتلوا راعي رسول الله صلى الله عليه وسلم واستاقوا النعم، فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم خبرهم من اول النهار، فارسل النبي صلى الله عليه وسلم في آثارهم فما ارتفع النهار حتى جيء بهم فامر بهم فقطعت ايديهم وارجلهم وسمر اعينهم والقوا في الحرة يستسقون فلا يسقون"، قال ابو قلابة: فهؤلاء قوم سرقوا وقتلوا وكفروا بعد إيمانهم وحاربوا الله ورسوله. (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ قَوْمًا مِنْ عُكْلٍ أَوْ قَالَ مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ" فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِقَاحٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَانْطَلَقُوا فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرُهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمْ فَمَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ حَتَّى جِيءَ بِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ وَسُمِرَ أَعْيُنُهُمْ وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلَا يُسْقَوْنَ"، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: فَهَؤُلَاءِ قَوْمٌ سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَكَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ عکل، یا قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو مدینہ کی آب و ہوا انہیں راس نہ آئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دودھ والی چند اونٹنیاں دلوائیں، اور انہیں حکم دیا کہ وہ ان کے پیشاب اور دودھ پئیں، وہ (اونٹنیاں لے کر) چلے گئے جب وہ صحت یاب ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر ڈالا، اور اونٹ ہانک لے گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو صبح ہی صبح اس کی خبر مل گئی، چنانچہ آپ نے ان کے تعاقب میں لوگوں کو روانہ کیا، تو ابھی دن بھی اوپر نہیں چڑھنے پایا تھا کہ انہیں پکڑ کر لے آیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دئیے گئے، ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں، اور وہ گرم سیاہ پتھریلی زمین میں ڈال دیئے گئے، وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیا جاتا تھا، ابوقلابہ کہتے ہیں: ان لوگوں نے چوری کی تھی، قتل کیا تھا، ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے تھے اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی تھی۔
Anas bin Malik said: Some people of ‘Ukl or ‘Urainah’ came to the Messenger of Allah ﷺ and found Madinah unhealthy. So the Messenger of Allah ﷺ ordered them to go to the camels (of the sadaqah) and ordered them to drink some of their urine and milk. They went there when they became well, they killed the herdsman of the Messenger of Allah ﷺ and drove off the camels. The news about them reached the prophet ﷺ early in the morning. So he sent people in pursuit of them, and they were brought when they day had risen high. He ordered and their hands and feet were cut off and nails were drawn into their eyes, and they were thrown out of Harrah. They begged for water but were not supplied water. Abu Qilabah said: They were people who had stolen, killed, apostatized after their faith and fought against Allah and his Messenger ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4351
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (233) صحيح مسلم (1671)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، عن ايوب، بإسناده بهذا الحديث قال فيه: فامر بمسامير فاحميت فكحلهم وقطع ايديهم وارجلهم وما حسمهم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ: فَأَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَكَحَلَهُمْ وَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَمَا حَسَمَهُمْ.
اس سند سے بھی ایوب سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلائیوں کو گرم کرنے کا حکم دیا تو وہ گرم کی گئیں، پھر انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں پھیر دیں، ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ ڈالے، اور ان کو یکبارگی ہی نہیں مار ڈالا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 945) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by the narrator Ayyub through different chain. This version has: So he (the prophet) order nails to be heated and had them blinded with them, and he had their hands and feet cut off, and did not cauterise them to stop the flow of blood.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4352
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (4364)