(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا سلم العلوي، عن انس بن مالك،" ان رجلا دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه اثر صفرة وكان النبي صلى الله عليه وسلم قلما يواجه رجلا في وجهه بشيء يكرهه فلما خرج، قال: لو امرتم هذا ان يغسل هذا عنه". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا سَلْمٌ الْعَلَوِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّمَا يُوَاجِهُ رَجُلًا فِي وَجْهِهِ بِشَيْءٍ يَكْرَهُهُ فَلَمَّا خَرَجَ، قَالَ: لَوْ أَمَرْتُمْ هَذَا أَنْ يَغْسِلَ هَذَا عَنْهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس پر (زعفران کی) زردی کا نشان تھا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم کسی ایسے شخص کا سامنا فرماتے جس کے چہرہ پہ کوئی ایسی چیز ہوتی جسے آپ ناپسند فرماتے، چنانچہ جب وہ چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کاش تم لوگ اسے حکم دیتے کہ وہ اسے اپنے سے دھو ڈالے“۔
Narrated Anas ibn Malik: A man came to the Messenger of Allah ﷺ and he had the mark of yellowness (of saffron). The Prophet (peace be upon him rarely mentioned a thing which he disliked before a man. When he went away, he said: Would that you tell this man that he should wash this off him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4170
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث الآتي (4789) سلم بن قيس العلوي البصري: ضعيف (تق: 2473) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 149
(موقوف) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا عطاء الخراساني، عن يحيى بن يعمر، عن عمار بن ياسر، قال:" قدمت على اهلي ليلا وقد تشققت يداي، فخلقوني بزعفران، فغدوت على النبي صلى الله عليه وسلم، فسلمت عليه فلم يرد علي، ولم يرحب بي، وقال: اذهب فاغسل هذا عنك، فذهبت فغسلته ثم جئت وقد بقي علي منه ردع فسلمت فلم يرد علي ولم يرحب بي، وقال: اذهب فاغسل هذا عنك، فذهبت فغسلته ثم جئت فسلمت عليه فرد علي ورحب بي، وقال: إن الملائكة لا تحضر جنازة الكافر بخير ولا المتضمخ بالزعفران ولا الجنب، قال: ورخص للجنب إذا نام او اكل او شرب ان يتوضا". (موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ:" قَدِمْتُ عَلَى أَهْلِي لَيْلًا وَقَدْ تَشَقَّقَتْ يَدَايَ، فَخَلَّقُونِي بِزَعْفَرَانٍ، فَغَدَوْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ، وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي، وَقَالَ: اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ، فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ وَقَدْ بَقِيَ عَلَيَّ مِنْهُ رَدْعٌ فَسَلَّمْتُ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي، وَقَالَ: اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ، فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيَّ وَرَحَّبَ بِي، وَقَالَ: إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَحْضُرُ جَنَازَةَ الْكَافِرِ بِخَيْرٍ وَلَا الْمُتَضَمِّخَ بِالزَّعْفَرَانِ وَلَا الْجُنُبَ، قَالَ: وَرَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا نَامَ أَوْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ أَنْ يَتَوَضَّأَ".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر والوں کے پاس رات کو آیا، میرے دونوں ہاتھ پھٹے ہوئے تھے تو ان لوگوں نے اس میں زعفران کا خلوق (ایک مرکب خوشبو ہے) لگا دیا، پھر میں صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو سلام کیا تو آپ نے نہ میرے سلام کا جواب دیا اور نہ خوش آمدید کہا اور فرمایا: ”جا کر اسے دھو ڈالو“ میں نے جا کر اسے دھو دیا، پھر آیا، اور میرے ہاتھ پر خلوق کا اثر (دھبہ) باقی رہ گیا تھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ نے میرے سلام کا جواب دیا اور نہ خوش آمدید کہا اور فرمایا: ”جا کر اسے دھو ڈالو“ میں گیا اور میں نے اسے دھویا، پھر آ کر سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور خوش آمدید کہا، اور فرمایا: ”فرشتے کافر کے جنازہ میں کوئی خیر لے کر نہیں آتے، اور نہ اس شخص کے جو زعفران ملے ہو، نہ جنبی کے“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنبی کو رخصت دی کہ وہ سونے، کھانے، یا پینے کے وقت وضو کر لے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10372)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/320) وأعاد المؤلف بعضہ فی السنة (4601) (حسن)»
Narrated Ammar ibn Yasir: I came to my family at night (after a journey) with my hands chapped and they perfumed me with saffron. In the morning I went to the Prophet ﷺ and gave him a greeting, but he did not respond to me nor did he welcome me. He said: Go away and wash this off yourself. I then went away and washed it off me. I came to him but there remained a spot of it on me. I give him a greeting, but he did not respond to me nor did he welcome me. He said: Go away and wash it off yourself. I then went away and washed it off me. I then came and gave him a greeting. He responded to me and welcomed me, saying: The angels do not attend the funeral of an unbeliever bringing good to it, nor a man who smears himself with saffron, nor a man who is sexually defiled. He said: He permitted the man who was sexually defiled to perform ablution when he slept, ate or drank.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4164
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (225) مختصرًا والحديث الآتي (4601) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 148
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا سلم العلوي، عن انس،" ان رجلا دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه اثر صفرة، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم قلما يواجه رجلا في وجهه بشيء يكرهه، فلما خرج، قال: لو امرتم هذا ان يغسل ذا عنه"، قال ابو داود: سلم ليس هو علويا، كان يبصر في النجوم، وشهد عند عدي بن ارطاة على رؤية الهلال، فلم يجز شهادته. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا سَلْمٌ الْعَلَوِيُّ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّمَا يُوَاجِهُ رَجُلًا فِي وَجْهِهِ بِشَيْءٍ يَكْرَهُهُ، فَلَمَّا خَرَجَ، قَالَ: لَوْ أَمَرْتُمْ هَذَا أَنْ يَغْسِلَ ذَا عَنْهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَلْمٌ لَيْسَ هُوَ عَلَوِيًّا، كَانَ يُبْصِرُ فِي النُّجُومِ، وَشَهِدَ عِنْدَ عَدِيِّ بْنِ أَرْطَاةَ عَلَى رُؤْيَةِ الْهِلَالِ، فَلَمْ يُجِزْ شَهَادَتَهُ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس پر زردی کا نشان تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حال یہ تھا کہ آپ بہت کم کسی ایسے شخص کے روبرو ہوتے، جس کے چہرے پر کوئی ایسی چیز ہوتی جسے آپ ناپسند کرتے تو جب وہ نکل گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کاش تم لوگ اس سے کہتے کہ وہ اسے اپنے سے دھو ڈالے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سلم علوی (یعنی اولاد علی میں سے) نہیں تھا بلکہ وہ ستارے دیکھا کرتا تھا ۱؎ اور اس نے عدی بن ارطاۃ کے پاس چاند دیکھنے کی گواہی دی تو انہوں نے اس کی گواہی قبول نہیں کی۔
Narrated Anas ibn Malik: A man who had the mark of yellowness on him came to the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ rarely mentioned anything of a man which he disliked before him. When he went out, he said: Would that you asked him to wash it from him. Abu Dawud said: Salam is not 'Alawi (from the descendants of Ali). He used to foretell events by stars. He bore witness before Abi bin Arafat to the visibility of moon, but he did not accept his witness.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4771
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (4182) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 166