انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھتے تھے، پھر تیر مارتے تو ہم میں سے ہر شخص اپنے تیر کے گرنے کی جگہ دیکھ لیتا تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 374) وقد أخرجہ: مسند احمد (3/370) (صحیح)»
وضاحت: یعنی غروب کے بعد فوراً ہی نماز پڑھ لی جاتی تھی کہ نماز سے فراغت کے بعد فضا میں اس قدر روشنی باقی ہوتی تھی کہ کمان سے پھینکا گیا تیر اپنے گرنے کی جگہ پر نظر آتا تھا۔
Anas bin Malik said: We used to offer the Maghrib prayer with the Prophet ﷺ and then shoot arrows, one of us could see the place where arrow would fall.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 416
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا محمد بن إسحاق، حدثني يزيد بن ابي حبيب، عن مرثد بن عبد الله، قال: لما قدم علينا ابو ايوب غازيا وعقبة بن عامر يومئذ على مصر فاخر المغرب، فقام إليه ابو ايوب، فقال له: ما هذه الصلاة يا عقبة؟ قال: اما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا تزال امتي بخير، او قال: على الفطرة ما لم يؤخروا المغرب إلى ان تشتبك النجوم". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو أَيُّوبَ غَازِيًا وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ يَوْمَئِذٍ عَلَى مِصْرَ فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ، فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو أَيُّوبَ، فَقَالَ لَهُ: مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ يَا عُقْبَةُ؟ قَالَ: أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ، أَوْ قَالَ: عَلَى الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ إِلَى أَنْ تَشْتَبِكَ النُّجُومُ".
مرثد بن عبداللہ کہتے ہیں کہ جب ابوایوب رضی اللہ عنہ ہمارے پاس جہاد کے ارادے سے آئے، ان دنوں عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ مصر کے حاکم تھے، تو عقبہ نے مغرب میں دیر کی، ابوایوب نے کھڑے ہو کر ان سے کہا: عقبہ! بھلا یہ کیا نماز ہے؟ عقبہ نے کہا: ہم مشغول رہے، انہوں نے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے نہیں سنا کہ: ”میری امت ہمیشہ بھلائی یا فطرت پر رہے گی جب تک وہ مغرب میں اتنی تاخیر نہ کرے گی کہ ستارے چمکنے لگ جائیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 3488)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/147) (حسن صحیح)»
Narrated Abu Ayyub: Marthad ibn Abdullah said: When Abu Ayyub came upon us to fight the infidels and in those days Uqbah ibn Amir was the Governor of Egypt, he (Uqbah) delayed the sunset prayer. Hence Abu Ayyub stood and said: What kind of prayer is this, Uqbah? He said: We were busy. He said: Did you not hear the Messenger of Allah ﷺ say: My community will remain well, or he said: will remain on its natural condition, so long as it would not delay the evening prayer until the stars shine brightly just like a network.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 418
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (609)
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد المحاربي، حدثنا محمد بن فضيل، عن ابيه، عن نافع، وعبد الله بن واقد، ان مؤذن ابن عمر، قال:"الصلاة، قال: سر سر حتى إذا كان قبل غيوب الشفق نزل فصلى المغرب، ثم انتظر حتى غاب الشفق وصلى العشاء، ثم قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا عجل به امر صنع مثل الذي صنعت فسار في ذلك اليوم والليلة مسيرة ثلاث". قال ابو داود: رواه ابن جابر، عن نافع نحو هذا بإسناده. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ، أَنَّ مُؤَذِّنَ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:"الصَّلَاةُ، قَالَ: سِرْ سِرْ حَتَّى إِذَا كَانَ قَبْلَ غُيُوبِ الشَّفَقِ نَزَلَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ انْتَظَرَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ وَصَلَّى الْعِشَاءَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ أَمْرٌ صَنَعَ مِثْلَ الَّذِي صَنَعْتُ فَسَارَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ مَسِيرَةَ ثَلَاثٍ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ جَابِرٍ، عَنْ نَافِعٍ نَحْوَ هَذَا بِإِسْنَادِهِ.
نافع اور عبداللہ بن واقد سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے مؤذن نے کہا: نماز (پڑھ لی جائے)(تو) ابن عمر نے کہا: چلتے رہو پھر شفق غائب ہونے سے پہلے اترے اور مغرب پڑھی پھر انتظار کیا یہاں تک کہ شفق غائب ہو گئی تو عشاء پڑھی، پھر کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی کام کی جلدی ہوتی تو آپ ایسا ہی کرتے جیسے میں نے کیا ہے، چنانچہ انہوں نے اس دن اور رات میں تین دن کی مسافت طے کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن جابر نے بھی نافع سے اسی سند سے اسی کی طرح روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7290) (صحیح)» (لیکن اس حدیث میں وارد لفظ «قبل غیوب الشفق» ”شفق غائب ہونے سے قبل“ شاذ ہے، صحیح لفظ «حتی غاب الشفق» ”شفق غائب ہونے کے بعد“ ہے جیسا کہ حدیث نمبر: 1207 میں ہے)
Narrated Abdullah ibn Waqid: The muadhdhin of Ibn Umar said: prayer (i. e. the time of prayer has come). He said: Go ahead. He then alighted before the disappearance. He then offered the night prayer. He then said: When the Messenger of Allah ﷺ was in a hurry about something, he would do as I did. Then he travelled and covered a distance of three days' journey on the day. Abu Dawud said: A similar tradition has been transmitted by Ibn Jabir from Nafi with the same chain.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1208
قال الشيخ الألباني: صحيح لكن قوله قبل غيوب الشفق شاذ والمحفوظ بعد غياب الشفق نافع نحو هذا بإسناده
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح وانظر الحديث الآتي (123)