(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد، حدثنا معمر، عن الزهري بهذا الحديث لم يذكر ميمونة قال: فقال: الا انتفعتم بإهابها، ثم ذكر معناه لم يذكر الدباغ. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ لَمْ يَذْكُرْ مَيْمُونَةَ قَالَ: فَقَالَ: أَلَا انْتَفَعْتُمْ بِإِهَابِهَا، ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَاهُ لَمْ يَذْكُرِ الدِّبَاغَ.
اس سند سے بھی زہری سے یہی حدیث مروی ہے اس میں انہوں نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں کیا ہے، زہری کہتے ہیں: اس پر آپ نے فرمایا: ”تم نے اس کی کھال سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا؟“ پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، اور ”دباغت“ کا ذکر نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5839) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by al-Zuhri who did not mention Maimunah. This version has: He said: Why did you not make use of it ? He then mentioned the rest of the tradition to the same effect but did not mention tanning.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4109
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1492) صحيح مسلم (363)
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری ایک لونڈی جسے میں نے آزاد کر دیا تھا کو صدقہ کی ایک بکری ہدیہ میں ملی تو وہ مر گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ”تم اس کی کھال کو دباغت دے کر اسے اپنے کام میں کیوں نہیں لاتے؟“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ تو مردار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صرف اس کا کھانا حرام ہے“(نہ کہ اس کی کھال سے نفع اٹھانا)۔
Ibn Abbas said - (Musaddad and Wahb transmitted from Maimunah) Maimunah said: A sheep was given in alms to a female client of ours, but it died. The Prophet ﷺ passed it and said: Why did you not tan its skin and get some good out of it ? They replied: Messenger of Allah, it died a natural death. He said: It is only the eating of it that is prohibited.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4108
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1492) صحيح مسلم (363)