(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد، حدثنا عمر، عن الاوزاعي في هذه القصة، فقيل: يا رسول الله، إنه إذن يموت من الجوع، فاذن له ان يدخل في كل جمعة مرتين فيسال، ثم يرجع. (مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ إِذَنْ يَمُوتُ مِنَ الْجُوعِ، فَأَذِنَ لَهُ أَنْ يَدْخُلَ فِي كُلِّ جُمْعَةٍ مَرَّتَيْنِ فَيَسْأَلُ، ثُمَّ يَرْجِعُ.
اوزاعی سے اس واقعہ کے سلسلہ میں مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! تب تو وہ بھوک سے مر جائے گا تو آپ نے اسے ہفتہ میں دو بار آنے کی اجازت دے دی، وہ آتا اور کھانا مانگ کر لے جاتا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم:(4107)، (تحفة الأشراف: 16518) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by al-Auzai through a different chain of narrators. This version adds: He was told: Messenger of Allah, in that case he will of starvation. So he allowed him to visit (the cit) twice a week so that he might ask for food and go back.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4098
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (4107)
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا محمد بن ثور، عن معمر، عن الزهري، وهشام بن عروة، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان يدخل على ازواج النبي صلى الله عليه وسلم مخنث فكانوا يعدونه من غير اولي الإربة، فدخل علينا النبي صلى الله عليه وسلم يوما وهو عند بعض نسائه وهو ينعت امراة، فقال:" إنها إذا اقبلت اقبلت باربع، وإذا ادبرت ادبرت بثمان، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: الا ارى هذا يعلم ما هاهنا، لا يدخلن عليكن هذا فحجبوه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِي، وَهِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ يَدْخُلُ عَلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخَنَّثٌ فَكَانُوا يَعُدُّونَهُ مِنْ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ، فَدَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَهُوَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ وَهُوَ يَنْعَتُ امْرَأَةً، فَقَالَ:" إِنَّهَا إِذَا أَقْبَلَتْ أَقْبَلَتْ بِأَرْبَعٍ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ أَدْبَرَتْ بِثَمَانٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أَرَى هَذَا يَعْلَمُ مَا هَاهُنَا، لَا يَدْخُلَنَّ عَلَيْكُنَّ هَذَا فَحَجَبُوهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے پاس ایک مخنث (ہجڑا) آتا جاتا تھا اسے لوگ اس صنف میں شمار کرتے تھے جنہیں عورتوں کی خواہش نہیں ہوتی تو ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے وہ مخنث آپ کی ایک بیوی کے پاس تھا، اور ایک عورت کی تعریف کر رہا تھا کہ جب وہ آتی ہے تو اس کے پیٹ میں چار سلوٹیں پڑی ہوتی ہیں اور جب پیٹھ پھیر کر جاتی ہے تو آٹھ سلوٹیں پڑ جاتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! میں سمجھتا ہوں کہ یہ عورتوں کی باتیں جانتا ہے، اب یہ تمہارے پاس ہرگز نہ آیا کرے، تو وہ سب اس سے پردہ کرنے لگیں“۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: A mukhannath (eunuch) used to enter upon the wives of Prophet ﷺ. They (the people) counted him among those who were free of physical needs. One day the Prophet ﷺ entered upon us when he was with one of his wives, and was describing the qualities of a woman, saying: When she comes forward, she comes forward with four (folds in her stomach), and when she goes backward, she goes backward with eight (folds in her stomach). The Prophet ﷺ said: Do I not see that this (man) knows what here lies. Then they (the wives) observed veil from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4095
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے: ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نکال دیا، اور وہ بیداء میں رہنے لگا، ہر جمعہ کو وہ کھانا مانگنے آیا کرتا تھا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: 4107، (تحفة الأشراف: 16741) (صحیح)»
The tradition mentioned about has also been transmitted by Aishah through a different chain of narrators. This version has: He (the Prophet) exiled him and he lived in a desert (outside Madina). He would come every Friday asking for food.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4097
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (4107)