انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم ایک گھر میں تھے تو اس میں ہمارے لوگوں کی تعداد بھی زیادہ تھی اور ہمارے پاس مال بھی زیادہ رہتا تھا پھر ہم ایک دوسرے گھر میں آ گئے تو اس میں ہماری تعداد بھی کم ہو گئی اور ہمارا مال بھی گھٹ گیا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو، مذموم حالت میں ۱؎“۔
Narrated Anas ibn Malik: A man said: Messenger of Allah! we were in an abode in which our numbers and our goods were many and changed to an abode in which our numbers and our goods became few. The Messenger of Allah ﷺ said: Leave it, for it is reprehensible.
USC-MSA web (English) Reference: Book 29 , Number 3913
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عكرمة بن عمار مدلس وعنعن بل صرح بالسماع عند البزار (البحر الزخار 79/13 ح6427) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 140
(مرفوع) حدثنا القعنبي، حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن حمزة، وسالم ابني عبد الله بن عمر، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الشؤم في الدار والمراة والفرس"، قال ابو داود: قرئ على الحارث بن مسكين وانا شاهد، اخبرك ابن القاسم، قال: سئل مالك عن الشؤم في الفرس والدار، قال: كم من دار سكنها ناس، فهلكوا ثم سكنها آخرون، فهلكوا؟ فهذا تفسيره فيما نرى والله اعلم، قال ابو داود: قال عمر رضي الله عنه: حصير في البيت خير من امراة لا تلد. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَمْزَةَ، وَسَالِمٍ ابْنَيْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الشُّؤْمُ فِي الدَّارِ وَالْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا شَاهِدٌ، أَخْبَرَكَ ابْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: سُئِلَ مَالِكٌ عَنِ الشُّؤْمِ فِي الْفَرَسِ وَالدَّارِ، قَالَ: كَمْ مِنْ دَارٍ سَكَنَهَا نَاسٌ، فَهَلَكُوا ثُمَّ سَكَنَهَا آخَرُونَ، فَهَلَكُوا؟ فَهَذَا تَفْسِيرُهُ فِيمَا نَرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: حَصِيرٌ فِي الْبَيْتِ خَيْرٌ مِنَ امْرَأَةٍ لَا تَلِدُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نحوست گھر، عورت اور گھوڑے میں ہے ۱؎“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حارث بن مسکین پر پڑھا گیا اور میں موجود تھا کہ ابن قاسم نے آپ کو خبر دی ہے کہ امام مالک سے گھوڑے اور گھر کی نحوست کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: بہت سے گھر ایسے ہیں جس میں لوگ رہے تو وہ مر گئے پھر دوسرے لوگ رہنے لگے تو وہ بھی مر گئے، جہاں تک میں سمجھتا ہوں یہی اس کی تفسیر ہے، واللہ اعلم۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گھر کی ایک چٹائی بانجھ عورت سے اچھی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 47 (2858)، النکاح 17 (5093)، الطب 43 (5753)، 54 (5772)، صحیح مسلم/السلام 34 (2225)، سنن الترمذی/الأدب 58 (2824)، سنن النسائی/الخیل 4 (3599)، سنن ابن ماجہ/النکاح 55 (1995)، (تحفة الأشراف: 6864، 18276، 6699)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الاستئذان 8 (22)، مسند احمد (2/8، 36، 115، 126) (صحیح)» (اس حدیث میں «الشؤم» کا لفظ آیا ہے، اور بعض روایتوں میں «إنما الشؤم» ہے جبکہ صحیحین وغیرہ میں ابن عمر سے «إن کان الشؤم» ثابت ہے، جس کے شواہد سعد بن أبی وقاص (کما تقدم: 3921)، سہل بن سعد (صحیح البخاری/5095)، وجابر (صحیح مسلم/2227) کی احادیث میں ہیں، اس لئے بعض اہل علم نے پہلے لفظ کو شاذ قرار دیا ہے، (ملاحظہ ہو: الصحیحة: 799، 789، 1857)۔
وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی یہی روایت صحیح مسلم میں کئی سندوں سے اس طرح ہے: ”اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو ان تین چیزوں میں ہوتی“ اور یہی مطلب اس عام روایت کا بھی ہے، اس کی وضاحت سعد بن مالک کی پچھلی روایت سے بھی ہو رہی ہے، اور وہ جو دیگر روایات میں ہے، جیسے حدیث نمبر (۳۹۲۴) تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ ظاہر کو حقیقت سمجھ بیٹھیں اور ان کا عقیدہ خراب ہو جائے اسی لئے اس گھر کو چھوڑ دینے کا حکم دیا جیسے کوڑھی سے بھاگنے کا حکم دیا، حالانکہ آپ نے صلی اللہ علیہ وسلم خود فرمایا ہے کہ: ”چھوت کی کوئی حقیقت نہیں“۔
It was narrated from Abdullah bin Umar that the Messenger of Allah ﷺ said: "An omen is in a dwelling, a woman or a horse. " Abu Dawud said: This tradition was read out to al-Harith bin Miskin and I was witness. It was said to him that Ibn Qasim told him that Malik was asked about evil omen in a horse and in a house. He replied: There are many houses in which people lived and perished and again others lived therein and they also perished. This is its explanation so far as we know. Allah knows best. Abu Dawud said: Umar (ra) said: A mat in a house better than a woman who does not give birth to a child.
USC-MSA web (English) Reference: Book 29 , Number 3911
قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ إن كان الشؤم
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5093) صحيح مسلم (2225)