(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ثابت، عن مطرف، عن عمران بن حصين، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن الكي، فاكتوينا فما افلحن ولا انجحن"، قال ابو داود: وكان يسمع تسليم الملائكة، فلما اكتوى انقطع عنه، فلما ترك رجع إليه. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمُّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكَيِّ، فَاكْتَوَيْنَا فَمَا أَفْلَحْنَ وَلَا أَنْجَحْنَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَانَ يَسْمَعُ تَسْلِيمَ الْمَلَائِكَةِ، فَلَمَّا اكْتَوَى انْقَطَعَ عَنْهُ، فَلَمَّا تَرَكَ رَجَعَ إِلَيْهِ.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے داغنے سے منع فرمایا، اور ہم نے داغ لگایا تو نہ تو اس سے ہمیں کوئی فائدہ ہوا، نہ وہ ہمارے کسی کام آیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وہ فرشتوں کا سلام سنتے تھے جب داغ لگوانے لگے تو سننا بند ہو گیا، پھر جب اس سے رک گئے تو سابقہ حالت کی طرف لوٹ آئے (یعنی پھر ان کا سلام سننے لگے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10845)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطب 10 (2094)، سنن ابن ماجہ/الطب 23 (3491)، مسند احمد (4/444، 446) (صحیح)»
Narrated Imran ibn Husayn: The Prophet ﷺ forbade to cauterise; we cauterised but they (cauterisation) did not benefit us, nor proved useful for us. Abu Dawud said: He used to hear the salutation of the angels: When he cauterized, it stopped. When he abandoned, it returned to him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3856
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أصله عند مسلم (1226)
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو تیر کے زخم کی وجہ سے جو انہیں لگا تھا داغا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2694)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/السلام 26 (2208)، سنن ابن ماجہ/الطب 24 (3494)، مسند احمد (3/363) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس روایت سے علاج کے طور پر داغنے کا جواز ثابت ہوتا ہے، رہی عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی حدیث میں وارد ممانعت تو وہ یا تو عمران بن حصین کے ساتھ مخصوص ہے، کیونکہ ممکن ہے انہیں کوئی ایسی بیماری لگی ہو جس میں داغنا مفید نہ ہو، یا بیماری سے بچنے کے لئے احتیاطاً وہ یہ کرنے جارہے ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہو کیونکہ بلا ضرورت محض بیماری کے اندیشہ سے ایسا کرنا مکروہ ہے۔