سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
Foods (Kitab Al-Atimah)
21. باب فِي أَكْلِ اللَّحْمِ
21. باب: گوشت کھانے کا بیان۔
Chapter: Regarding eating meat.
حدیث نمبر: 3781
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو داود بهذا الإسناد، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يعجبه الذراع، قال: وسم في الذراع وكان يرى ان اليهود هم سموه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الذِّرَاعُ، قَالَ: وَسُمَّ فِي الذِّرَاعِ وَكَانَ يَرَى أَنَّ الْيَهُودَ هُمْ سَمُّوهُ.
اسی سند سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دست کا گوشت بہت پسند تھا، (ایک بار) دست کے گوشت میں زہر ملا دیا گیا، آپ کا خیال تھا کہ یہودیوں نے زہر ملایا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9233) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Masud: The tradition mentioned above (No. 3771) has also been narrated by Ibn Masud with a different chain of narrators. This version has: The Prophet ﷺ liked the foreleg (of a sheep). Once the foreleg was poisoned, and he thought that the Jews had poisoned it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3772


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي في الشمائل (167)
انظر الحديث السابق (3780)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 134
حدیث نمبر: 4510
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود المهري، حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: كان جابر بن عبد الله يحدث:" ان يهودية من اهل خيبر سمت شاة مصلية ثم اهدتها لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم الذراع فاكل منها واكل رهط من اصحابه معه، ثم قال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ارفعوا ايديكم، وارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اليهودية فدعاها، فقال لها: اسممت هذه الشاة، قالت اليهودية: من اخبرك؟ قال: اخبرتني هذه في يدي للذراع، قالت: نعم، قال: فما اردت إلى ذلك؟ قالت: قلت إن كان نبيا فلن يضره وإن لم يكن نبيا استرحنا منه، فعفا عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يعاقبها، وتوفي بعض اصحابه الذين اكلوا من الشاة، واحتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم على كاهله من اجل الذي اكل من الشاة، حجمه ابو هند بالقرن والشفرة، وهو مولى لبني بياضة من الانصار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: كَانَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ:" أَنَّ يَهُودِيَّةً مِنْ أَهْلِ خَيْبَرَ سَمَّتْ شَاةً مَصْلِيَّةً ثُمَّ أَهْدَتْهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذِّرَاعَ فَأَكَلَ مِنْهَا وَأَكَلَ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِهِ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ، وَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَدَعَاهَا، فَقَالَ لَهَا: أَسَمَمْتِ هَذِهِ الشَّاةَ، قَالَتِ الْيَهُودِيَّةُ: مَنْ أَخْبَرَكَ؟ قَالَ: أَخْبَرَتْنِي هَذِهِ فِي يَدِي لِلذِّرَاعِ، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: فَمَا أَرَدْتِ إِلَى ذَلِكَ؟ قَالَتْ: قُلْتُ إِنْ كَانَ نَبِيًّا فَلَنْ يَضُرَّهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ نَبِيًّا اسْتَرَحْنَا مِنْهُ، فَعَفَا عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُعَاقِبْهَا، وَتُوُفِّيَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ الَّذِينَ أَكَلُوا مِنَ الشَّاةِ، وَاحْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى كَاهِلِهِ مِنْ أَجْلِ الَّذِي أَكَلَ مِنَ الشَّاةِ، حَجَمَهُ أَبُو هِنْدٍ بِالْقَرْنِ وَالشَّفْرَةِ، وَهُوَ مَوْلًى لِبَنِي بَيَاضَةَ مِنْ الْأَنْصَارِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ خیبر کی ایک یہودی عورت نے بھنی ہوئی بکری میں زہر ملایا، پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ میں بھیجا، آپ نے دست کا گوشت لے کر اس میں سے کچھ کھایا، آپ کے ساتھ صحابہ کی ایک جماعت نے بھی کھایا، پھر ان سے آپ نے فرمایا: اپنے ہاتھ روک لو اور آپ نے اس یہودیہ کو بلا بھیجا، اور اس سے سوال کیا: کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا؟ یہودیہ بولی: آپ کو کس نے بتایا؟ آپ نے فرمایا: دست کے اسی گوشت نے مجھے بتایا جو میرے ہاتھ میں ہے وہ بولی: ہاں (میں نے ملایا تھا)، آپ نے پوچھا: اس سے تیرا کیا ارادہ تھا؟ وہ بولی: میں نے سوچا: اگر نبی ہوں گے تو زہر نقصان نہیں پہنچائے گا، اور اگر نہیں ہوں گے تو ہم کو ان سے نجات مل جائے گی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے معاف کر دیا، کوئی سزا نہیں دی، اور آپ کے بعض صحابہ جنہوں نے بکری کا گوشت کھایا تھا انتقال کر گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے گوشت کھانے کی وجہ سے اپنے شانوں کے درمیان پچھنے لگوائے، جسے ابوہند نے آپ کو سینگ اور چھری سے لگایا، ابوہند انصار کے قبیلہ بنی بیاضہ کے غلام تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3006)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/المقدمة 11 (69) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Shihab: Jabir ibn Abdullah used to say that a Jewess from the inhabitants of Khaybar poisoned a roasted sheep and presented it to the Messenger of Allah ﷺ who took its foreleg and ate from it. A group of his companions also ate with him. The Messenger of Allah ﷺ then said: Take your hands away (from the food). The Messenger of Allah ﷺ then sent someone to the Jewess and he called her. He said to her: Have you poisoned this sheep? The Jewess replied: Who has informed you? He said: This foreleg which I have in my hand has informed me. She said: Yes. He said: What did you intend by it? She said: I thought if you were a prophet, it would not harm you; if you were not a prophet, we should rid ourselves of him (i. e. the Prophet). The Messenger of Allah ﷺ then forgave her, and did not punish her. But some of his companions who ate it, died. The Messenger of Allah ﷺ had himself cupped on his shoulder on account of that which he had eaten from the sheep. Abu Hind cupped him with the horn and knife. He was a client of Banu Bayadah from the Ansar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4495


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الزهري لم يسمع من جابر رضي اللّٰه عنه (تحفة الأشراف 356/2)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 159

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.