جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چمڑے کے برتن میں نبیذ تیار کی جاتی تھی اور اگر وہ چمڑے کا برتن نہیں پاتے تو پتھر کے برتن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ تیار کی جاتی۔
Jabir bin Abdullah said: Dates were steeped for the Messenger of Allah ﷺ in a skin, but when they could not find a skin, they were steeped for him in a small stone vessel.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3693
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کشمکش کی نبیذ بنائی جاتی تو اس میں کھجور ڈال دی جاتی اور جب کھجور کی نبیذ بنائی جاتی تو اس میں انگور ڈال دیا جاتا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17995) (ضعیف الإسناد)» (اس کی سند میں امرأة مبہم راویہ ہیں)
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Raisins were steeped for the Messenger of Allah ﷺ and then dried dates were infused in them, or dried dates were steeped and then raisins were infused in them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3698
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف امرأة من بني أسد: مجهولة كما قال المنذري (انظر عون المعبود 384/3) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 132
صفیہ بنت عطیہ کہتی ہیں میں عبدالقیس کی چند عورتوں کے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی، اور ہم نے آپ سے کھجور اور کشمش ملا کر (نبیذ تیار کرنے کے سلسلے میں) پوچھا، آپ نے کہا: میں ایک مٹھی کھجور اور ایک مٹھی کشمش لیتی اور اسے ایک برتن میں ڈال دیتی، پھر اس کو ہاتھ سے مل دیتی پھر اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پلاتی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17869) (ضعیف الإسناد)» (اس کے راوی عتاب لین الحدیث، اور صفیہ مجہول ہیں)
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Safiyyah, daughter of Atiyyah, said: I entered upon Aishah with some women of AbdulQays, and asked her about mixing dried dates and raisins (for drink). She replied: I used to take a handful of dried dates and a handful or raisins and put them in a vessel, and then crush them (and soak in water). Then I would give it to the Prophet ﷺ to drink.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3699
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف صفية بنت عطية لا تعرف (تق: 8625) وأبو بحر عبد الرحمٰن بن عثمان البكراوي ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 132
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک ایسے چمڑے کے برتن میں نبیذ تیار کی جاتی تھی جس کا اوپری حصہ باندھ دیا جاتا، اور اس کے نیچے کی طرف بھی منہ ہوتا، صبح میں نبیذ بنائی جاتی تو اسے شام میں پیتے اور شام میں نبیذ بنائی جاتی تو اسے صبح میں پیتے ۱؎۔
Aishah said: Dates were steeped for the Apostel of Allah ﷺ in skin which was tied up at the top and had a mouth. What was steeped in the morning he would drink in the evening and what was steeped in the evening he would drink in the morning.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3702
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا المعتمر، قال: سمعت شبيب بن عبد الملك يحدث، عن مقاتل بن حيان، قال: حدثتني عمتي عمرة، عن عائشة رضي الله عنها،" انها كانت تنبذ للنبي صلى الله عليه وسلم غدوة، فإذا كان من العشي فتعشى شرب على عشائه، وإن فضل شيء صببته او فرغته، ثم تنبذ له بالليل، فإذا اصبح تغدى فشرب على غدائه، قالت: نغسل السقاء غدوة وعشية"، فقال لها ابي: مرتين في يوم؟، قالت: نعم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ شَبِيبَ بْنَ عَبْدِ الْمَلِكِ يُحَدِّثُ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَمَّتِي عَمْرَةُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّهَا كَانَتْ تَنْبِذُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُدْوَةً، فَإِذَا كَانَ مِنَ الْعَشِيِّ فَتَعَشَّى شَرِبَ عَلَى عَشَائِهِ، وَإِنْ فَضَلَ شَيْءٌ صَبَبْتُهُ أَوْ فَرَّغْتُهُ، ثُمَّ تَنْبِذُ لَهُ بِاللَّيْلِ، فَإِذَا أَصْبَحَ تَغَدَّى فَشَرِبَ عَلَى غَدَائِهِ، قَالَتْ: نَغْسِلُ السِّقَاءَ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً"، فَقَالَ لَهَا أَبِي: مَرَّتَيْنِ فِي يَوْمٍ؟، قَالَتْ: نَعَمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے صبح کو نبیذ بھگوتی تھیں تو جب شام کا وقت ہوتا تو آپ شام کا کھانا کھانے کے بعد اسے پیتے، اور اگر کچھ بچ جاتی تو میں اسے پھینک دیتی یا اسے خالی کر دیتی، پھر آپ کے لیے رات میں نبیذ بھگوتی اور صبح ہوتی تو آپ اسے دن کا کھانا تناول فرما کر پیتے۔ وہ کہتی ہیں: مشک کو صبح و شام دھویا جاتا تھا۔ مقاتل کہتے ہیں: میرے والد (حیان) نے ان سے کہا: ایک دن میں دو بار؟ وہ بولیں: ہاں دو بار۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17957)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/124) (حسن الإسناد)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Amrah said on the authority of Aishah that she would steep dates for the Messenger of Allah ﷺ in the morning. When the evening came, he took his dinner and drank it after his dinner. If anything remained, she poured it out. She then would steep for him at night. When the morning came, he took his morning meal and drank it after his morning meal. She said: The skin vessel was washed in the morning and in the evening. My father (Hayyan) said to her: Twice a day? She said: Yes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3703
(مرفوع) حدثنا مخلد بن خالد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي عمر يحيى البهراني، عن ابن عباس، قال:" كان ينبذ للنبي صلى الله عليه وسلم الزبيب، فيشربه اليوم والغد وبعد الغد إلى مساء الثالثة، ثم يامر به، فيسقى الخدم او يهراق"، قال ابو داود: معنى يسقى الخدم: يبادر به الفساد، قال ابو داود: ابو عمر يحيى بن عبيد البهراني. (مرفوع) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عُمَرَ يَحْيَى الْبَهْرَانِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ يُنْبَذُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّبِيبُ، فَيَشْرَبُهُ الْيَوْمَ وَالْغَدَ وَبَعْدَ الْغَدِ إِلَى مَسَاءِ الثَّالِثَةِ، ثُمَّ يَأْمُرُ بِهِ، فَيُسْقَى الْخَدَمُ أَوْ يُهَرَاقُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَعْنَى يُسْقَى الْخَدَمُ: يُبَادَرُ بِه الْفَسَادَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو عُمَرَ يَحْيَى بْنُ عُبَيْدٍ الْبَهْرَانِيُّ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کشمش کی نبیذ تیار کی جاتی تو آپ اس دن پیتے، دوسرے دن پیتے اور تیسرے دن کی شام تک پیتے پھر حکم فرماتے تو جو بچا ہوتا اسے خدمت گزاروں کو پلا دیا جاتا یا بہا دیا جاتا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: خادموں کو پلانے کا مطلب یہ ہے کہ خراب ہونے سے پہلے پہلے انہیں پلا دیا جاتا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 9 (2004)، سنن النسائی/الأشربة 55 (5740)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 12 (3399)، (تحفة الأشراف: 6548)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/232، 240، 287،355) (صحیح)»
Ibn abbas said: Raisins were steeped for the Prophet ﷺ and he would drink it in the morning and the night after, the following day and the night after. He then gave orders and it was given to servants to drinks or poured away. Abu Dawud said: That "it was given to servants to drink" means before it spoiled. Abu Dawud said: Abu Umar Yahya al-Bahrani.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3704