جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا تو انصار کے لوگوں نے آپ سے عرض کیا: وہ تو ہمارے لیے بہت ضروری ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب ممانعت نہیں رہی“(تمہیں ان کی اجازت ہے)۔
Jabir bin Abdullah said: When the Messenger of Allah ﷺ forbade the use of (wine) vessels, Ansar said: They are inevitable for us. Thereupon he said: If so, then no
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3690
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا معرف بن واصل، عن محارب بن دثار، عن ابن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهيتكم عن ثلاث، وانا آمركم بهن: نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها فإن في زيارتها تذكرة، ونهيتكم عن الاشربة ان تشربوا إلا في ظروف الادم فاشربوا في كل وعاء غير ان لا تشربوا مسكرا، ونهيتكم عن لحوم الاضاحي ان تاكلوها بعد ثلاث فكلوا واستمتعوا بها في اسفاركم". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مُعْرِّفُ بْنُ وَاصِلٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَيْتُكُمْ عَنْ ثَلَاثٍ، وَأَنَا آمُرُكُمْ بِهِنَّ: نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا فَإِنَّ فِي زِيَارَتِهَا تَذْكِرَةً، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ الْأَشْرِبَةِ أَنْ تَشْرَبُوا إِلَّا فِي ظُرُوفِ الْأَدَمِ فَاشْرَبُوا فِي كُلِّ وِعَاءٍ غَيْرَ أَنْ لَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ أَنْ تَأْكُلُوهَا بَعْدَ ثَلَاثٍ فَكُلُوا وَاسْتَمْتِعُوا بِهَا فِي أَسْفَارِكُمْ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں تین چیزوں سے روک دیا تھا، اب میں تمہیں ان کا حکم دیتا ہوں: میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا اب تم ان کی زیارت کرو کیونکہ یہ آخرت کو یاد دلاتی ہے ۱؎ اور میں نے تمہیں چمڑے کے علاوہ برتنوں میں پینے سے منع کیا تھا، لیکن اب تم ہر برتن میں پیو، البتہ کوئی نشہ آور چیز نہ پیو، اور میں نے تمہیں تین روز کے بعد قربانی کے گوشت کھانے سے منع کر دیا تھا، لیکن اب اسے بھی (جب تک چاہو) کھاؤ اور اپنے سفروں میں اس سے فائدہ اٹھاؤ“۔
وضاحت: ۱؎: ابتدائے اسلام میں لوگ بت پرستی چھوڑ کر نئے نئے مسلمان ہوئے تھے اس لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس خوف سے قبر کی زیارت سے منع فرما دیا کہ کہیں دوبارہ یہ شرک میں گرفتار نہ ہو جائیں لیکن جب عقیدہ توحید لوگوں کے دلوں میں راسخ ہو گیا اور شرک اور توحید کا فرق واضح طور پر دل و دماغ میں رچ بس گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف یہ کہ انہیں زیارت قبور کی اجازت دی بلکہ اس کا فائدہ بھی بیان کر دیا کہ اس سے عبرت حاصل ہوتی ہے اور یہ آخرت کو یاد دلاتی ہے اور یہ فائدہ اس لئے بھی بتایا کہ ایسا نہ ہو کہ لوگ اہل قبور سے حاجت روائی چاہنے لگیں۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: The Prophet ﷺ said: I forbade you three things, and now I command (permit) you for them. I forbade you to visit graves, now you may visit them, for in visiting them there is admonition. I forbade you drinks except from skin vessels, but now you may drink from any kind of vessels, but do not drink an intoxicant. I forbade you to eat the meat of sacrificial animals after three days, but now you may eat and enjoy it during your journeys.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3689
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء، حنتم، مزفت، اور نقیر کے برتنوں کا ذکر کیا ۱؎ تو ایک دیہاتی نے عرض کیا: ہمارے پاس تو اور کوئی برتن ہی نہیں رہا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا جو حلال ہوا سے پیو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 8 (5594)، صحیح مسلم/الأشربة 6 (2000)، (تحفة الأشراف: 8895)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/211) (صحیح) (کلاھمابلفظ: ''فأرخص لہ في الجر غیر المزفت'')»
Abdullah bin Amr said: The Prophet ﷺ mentioned the vessels: pumpkins, green jarrs, vessels smeared with pitch and hollow stumps. A desert Arab said: We have no vessels (except these). He said: Drink (from them) what is lawful.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3691
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5593) صحيح مسلم (2000)