(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، ومسدد، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد، قال مسدد، حدثنا قرة بن خالد، حدثنا حميد بن هلال، حدثنا ابو بردة، قال:قال ابو موسى: اقبلت إلى النبي صلى الله عليه وسلم ومعي رجلان من الاشعريين، احدهما عن يميني والآخر عن يساري فكلاهما سال العمل والنبي صلى الله عليه وسلم ساكت فقال:" ما تقول يا ابا موسى او يا عبد الله بن قيس، قلت: والذي بعثك بالحق ما اطلعاني على ما في انفسهما وما شعرت انهما يطلبان العمل وكاني انظر إلى سواكه تحت شفته قلصت، قال: لن نستعمل او لا نستعمل على عملنا من اراده ولكن اذهب انت يا ابا موسى او يا عبد الله بن قيس فبعثه على اليمن ثم اتبعه معاذ بن جبل، قال: فلما قدم عليه معاذ قال: انزل والقى له وسادة وإذا رجل عنده موثق قال: ما هذا؟ قال: هذا كان يهوديا فاسلم ثم راجع دينه دين السوء، قال: لا اجلس حتى يقتل قضاء الله ورسوله، قال: اجلس نعم، قال: لا اجلس حتى يقتل قضاء الله ورسوله ثلاث مرات فامر به، فقتل ثم تذاكرا قيام الليل فقال احدهما: معاذ بن جبل اما انا فانام واقوم او اقوم وانام وارجو في نومتي ما ارجو في قومتي". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ، قَالَ:قَالَ أَبُو مُوسَى: أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ، أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي فَكِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاكِتٌ فَقَالَ:" مَا تَقُولُ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ، قَالَ: لَنْ نَسْتَعْمِلَ أَوْ لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ ثُمَّ أَتْبَعَهُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ مُعَاذٌ قَالَ: انْزِلْ وَأَلْقَى لَهُ وِسَادَةً وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ قَالَ: مَا هَذَا؟ قَالَ: هَذَا كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ رَاجَعَ دِينَهُ دِينَ السُّوءِ، قَالَ: لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، قَالَ: اجْلِسْ نَعَمْ، قَالَ: لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ، فَقُتِلَ ثُمَّ تَذَاكَرَا قِيَامَ اللَّيْلِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا: مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ أَوْ أَقُومُ وَأَنَامُ وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میرے ساتھ قبیلہ اشعر کے دو شخص تھے، ایک میرے دائیں طرف تھا دوسرا بائیں طرف، تو دونوں نے آپ سے عامل کا عہدہ طلب کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، پھر فرمایا: ”ابوموسیٰ!“ یا فرمایا: ”عبداللہ بن قیس! تم کیا کہتے ہو؟“ میں نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا، ان دونوں نے مجھے اس چیز سے آگاہ نہیں کیا تھا جو ان کے دل میں تھا، اور مجھے نہیں معلوم تھا کہ وہ آپ سے عامل بنائے جانے کا مطالبہ کریں گے، گویا میں اس وقت آپ کی مسواک کو دیکھ رہا ہوں، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسوڑھے کے نیچے تھی اور مسوڑھا اس کی وجہ سے اوپر اٹھا ہوا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم اپنے کام پر اس شخص کو ہرگز عامل نہیں بنائیں گے یا عامل نہیں بناتے جو عامل بننے کی خواہش کرے، لیکن اے ابوموسیٰ!“ یا آپ نے فرمایا: ”اے عبداللہ بن قیس! اس کام کے لیے تم جاؤ“ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھیج دیا، پھر ان کے پیچھے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو بھیجا، جب معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: اترو، اور ایک گاؤ تکیہ ان کے لیے لگا دیا، تو اچانک وہ کیا دیکھتے ہیں کہ ایک آدمی ان کے پاس بندھا ہوا ہے، معاذ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: یہ کیسا آدمی ہے؟ ابوموسیٰ نے کہا: یہ ایک یہودی تھا جو اسلام لے آیا تھا، لیکن اب پھر وہ اپنے باطل دین کی طرف پھر گیا ہے، معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے مطابق جب تک یہ قتل نہ کر دیا جائے میں نہیں بیٹھ سکتا، ابوموسیٰ نے کہا: اچھا بیٹھئیے، معاذ نے پھر کہا: اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کی رو سے جب تک وہ قتل نہ کر دیا جائے میں نہیں بیٹھ سکتا، آپ نے تین بار ایسا کہا، چنانچہ انہوں نے اس کے قتل کا حکم دیا، وہ قتل کر دیا گیا، (پھر وہ بیٹھے) پھر ان دونوں نے آپس میں قیام اللیل (تہجد کی نماز) کا ذکر کیا تو ان دونوں میں سے ایک نے غالباً وہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ تھے کہا: رہا میں، تو میں سوتا بھی ہوں، اور قیام بھی کرتا ہوں، یا کہا قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، اور بحالت نیند بھی اسی ثواب کی امید رکھتا ہوں جو بحالت قیام رکھتا ہوں۔
Abu Burdah said on the authority of Abu Musa: I went to the Prophet ﷺ while two men who were Ash’ arIs were with me. One of them was on my right and the other on my left side. Bothe of them asked him for employment. The prophet ﷺ was silent. He asked: What do you say Abu Musa, or Abdullah bin Qais (Abu Musa’s name)? I replied: By him who has sent you with truth, they did not inform me of what they had in their hearts, and I did not know that they would ask for an employment. He said: I have the scene before my eyes that he had his toothstick below his lip which receded. He (the prophet) said: We will never or will not put in charge of our work anyone who asks for it. But go, ye, Abu Musa, or Abdullah bin Qais. He then sent him as a Governor of the Yemen, After him he sent Muadh bin Jabal. When Muadh came to him, he said: come down, and he put a cushion for him. He saw that a man was chained with him. He asked: What is this? He replied: He was a Jew and he accepted Islam. He then converted to his religion, an evil religion. He said: I will not sit until he is killed according to the decision of Allah and his Messenger ﷺ. He said: Yes, be seated. He said: I will not sit until he is killed according to the decision of Allah and his Messenger ﷺ. He said it three times. He then commanded for it and he was killed. Both of them then discussed the question of prayer and vigilance at night. One of them, probably Muadh, said: So far as I am concerned, I sleep and I keep vigilance: I keep vigilance and I sleep: I hope for the same reward for my sleep as for my vigilance.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4340
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6923) صحيح مسلم (1824)