قاسم بن عبدالرحمٰن اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے ایک غلام اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کے ہاتھ بیچا، پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث الفاظ کی کچھ کمی و بیشی کے ساتھ بیان کی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/ التجارات 19 (2186)، (تحفة الأشراف: 9358)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/466) (صحیح)»
Al-Qasim bin Abdur-Rahman reported on the authority of his father: Ibn Masud sold slaves to al-Ashath bin Qais. He then narrated the rest of the tradition to the same effect with some variation of words.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3505
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن رواه الدارقطني (3/20 ح2836) وصححه ابن الجارود (624) وللحديث شواھد
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، عن ابي عميس، اخبرني عبد الرحمن بن قيس بن محمد بن الاشعث، عن ابيه، عن جده، قال: اشترى الاشعث رقيقا من رقيق الخمس من عبد الله بعشرين الفا، فارسل عبد الله إليه في ثمنهم، فقال: إنما اخذتهم بعشرة آلاف. فقال عبد الله: فاختر رجلا يكون بيني وبينك، قال الاشعث: انت بيني وبين نفسك، قال عبد الله: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا اختلف البيعان وليس بينهما بينة، فهو ما يقول رب السلعة او يتتاركان". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ قَيْسِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَشْعَثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: اشْتَرَى الْأَشْعَثُ رَقِيقًا مِنْ رَقِيقِ الْخُمْسِ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بِعِشْرِينَ أَلْفًا، فَأَرْسَلَ عَبْدُ اللَّهِ إِلَيْهِ فِي ثَمَنِهِمْ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَخَذْتُهُمْ بِعَشَرَةِ آلَافٍ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَاخْتَرْ رَجُلًا يَكُونُ بَيْنِي وَبَيْنَكَ، قَالَ الْأَشْعَثُ: أَنْتَ بَيْنِي وَبَيْنَ نَفْسِكَ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ، فَهُوَ مَا يَقُولُ رَبُّ السِّلْعَةِ أَوْ يَتَتَارَكَانِ".
محمد بن اشعث کہتے ہیں اشعث نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے خمس کے غلاموں میں سے چند غلام بیس ہزار میں خریدے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اشعث سے ان کی قیمت منگا بھیجی تو انہوں نے کہا کہ میں نے دس ہزار میں خریدے ہیں تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کسی شخص کو چن لو جو ہمارے اور تمہارے درمیان معاملے کا فیصلہ کر دے، اشعث نے کہا: آپ ہی میرے اور اپنے معاملے میں فیصلہ فرما دیں۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جب بائع اور مشتری (بیچنے اور خریدنے والے) دونوں کے درمیان (قیمت میں) اختلاف ہو جائے اور ان کے درمیان کوئی گواہ موجود نہ ہو تو صاحب مال و سامان جو بات کہے وہی مانی جائے گی، یا پھر دونوں بیع کو فسخ کر دیں ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 43 (1270)، سنن النسائی/البیوع 80 (4652)، سنن ابن ماجہ/التجارات 19 (2186)، (تحفة الأشراف: 9358، 9546)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/446) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: خریدار اور بیچنے والے کے مابین قیمت کی تعیین و تحدید میں اگر اختلاف ہو جائے اور ان کے درمیان کوئی گواہ موجود نہ ہو تو ایسی صورت میں بیچنے والا قسم کھا کر کہے گا کہ میں نے اس سامان کو اتنے میں نہیں بلکہ اتنے میں بیچا ہے، اب خریدار اس کی قسم اور قیمت کی تعیین پر راضی ہے تو بہتر ورنہ خریدار بھی قسم کھا کر یہ کہے کہ میں نے یہ سامان اتنے میں نہیں بلکہ اتنے میں خریدا ہے، پھر بیع فسخ کر دی جائے گی۔
Narrated Abdullah ibn Masud: Muhammad ibn al-Ashath said: Al-Ashath bought slaves of booty from Abdullah ibn Masud for twenty thousand (dirhams. Abdullah asked him for payment of their price. He said: I bought them for ten thousand (dirhams). Abdullah said: Appoint a man who may adjudicate between me and you. Al-Ashath said: (I appoint) you between me and yourself. Abdullah said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If both parties in a business transaction differ (on the price of an article), and they have witness between them, the statement of the owner of the article will be accepted (as correct) or they may annul the transaction.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3504
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن وللحديث شواھد عند ابن الجارود (624) وغيره