سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
22. باب فِي السَّلَمِ فِي ثَمَرَةٍ بِعَيْنِهَا
22. باب: کسی خاص درخت کے پھل کی بیع سلم کرنا کیسا ہے؟
Chapter: Regarding Payment In Advance For Specified Crops.
حدیث نمبر: 3467
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن رجل نجراني، عن ابن عمر، ان رجلا اسلف رجلا في نخل، فلم تخرج تلك السنة شيئا، فاختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: بم تستحل ماله اردد عليه ماله؟ ثم قال: لا تسلفوا في النخل حتى يبدو صلاحه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ رَجُلٍ نَجْرَانِيٍّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا أَسْلَفَ رَجُلًا فِي نَخْلٍ، فَلَمْ تُخْرِجْ تِلْكَ السَّنَةَ شَيْئًا، فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَهُ ارْدُدْ عَلَيْهِ مَالَهُ؟ ثُمَّ قَالَ: لَا تُسْلِفُوا فِي النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک شخص سے کھجور کے ایک خاص درخت کے پھل کی بیع سلف کی، تو اس سال اس درخت میں کچھ بھی پھل نہ آیا تو وہ دونوں اپنا جھگڑا لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیچنے والے سے فرمایا: تم کس چیز کے بدلے اس کا مال اپنے لیے حلال کرنے پر تلے ہوئے ہو؟ اس کا مال اسے لوٹا دو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھجوروں میں جب تک وہ قابل استعمال نہ ہو جائیں سلف نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/التجارات 61 (2284)، (تحفة الأشراف: 8595)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 21 (49)، مسند احمد (2/25، 49، 51، 58، 144) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ایک راوی رجل نجرانی مبہم ہیں)

Narrated Abdullah ibn Umar: A man paid in advance for a palm-tree. It did not bear fruit that year. They brought their case for decision to the Prophet ﷺ. He said: for which do you make his property lawful? He then said: Do not pay in advance for a palm-tree till they (the fruits) were clearly in good condition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3460


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (2284)
رجل نجراني: مجهول (عون المعبود 293/3)
وأبو إسحاق عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 124
حدیث نمبر: 3367
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمشتري".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو ان کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ہے، خریدنے والے اور بیچنے والے دونوں کو منع کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 58 (1486)، البیوع 82 (2183)، 85 (2194)، 87 (2199)، صحیح مسلم/البیوع 13 (1534)، سنن الترمذی/البیوع 15 (1226)، سنن النسائی/البیوع 26 (4526)، سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2214)، (تحفة الأشراف: 8302، 8355)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 8 (10)، مسند احمد (2/7، 8، 16، 46، 56، 59، 61، 80، 123)، سنن الدارمی/البیوع 21 (2597) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah bin Umar: The Messenger of Allah ﷺ forbade the sale of fruits till they were clearly in good condition, forbidding it both to the seller and to the buyer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3361


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2194) صحيح مسلم (1534)
حدیث نمبر: 3368
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا ابن علية، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع النخل حتى يزهو، وعن السنبل حتى يبيض، ويامن العاهة نهى البائع والمشتري".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَزْهُوَ، وَعَنِ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ، وَيَأْمَنَ الْعَاهَةَ نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو پکنے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ہے اور بالی کو بھی یہاں تک کہ وہ سوکھ جائے اور آفت سے مامون ہو جائے بیچنے والے، اور خریدنے والے دونوں کو منع کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/البیوع 13 (1535)، سنن الترمذی/البیوع 15 (1227)، سنن النسائی/البیوع 38 (4555)، (تحفة الأشراف: 7515)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/5) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ forbade selling palm-trees till the dates began to ripen, and ears of corn till they were white and were safe from blight, forbidding it both to the buyer and to the seller.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3362


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1535)
حدیث نمبر: 3370
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي، حدثنا يحيى بن سعيد، عن سليم بن حيان، اخبرنا سعيد بن ميناء، قال: سمعت جابر بن عبد الله، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تباع الثمرة حتى تشقح، قيل: وما تشقح؟، قال: تحمار، وتصفار، ويؤكل منها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَلِيمِ بْنِ حَيَّانَ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُبَاعَ الثَّمَرَةُ حَتَّى تُشْقِحَ، قِيلَ: وَمَا تُشْقِحُ؟، قَالَ: تَحْمَارُّ، وَتَصْفَارُّ، وَيُؤْكَلُ مِنْهَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشقاح سے پہلے پھل بیچنے سے منع فرمایا ہے، پوچھا گیا: اشقاح کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اشقاح یہ ہے کہ پھل سرخی مائل یا زردی مائل ہو جائیں اور انہیں کھایا جانے لگے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 85 (2196)، 87 (2198)، 93 (2208)، صحیح مسلم/البیوع 13 (1536)، (تحفة الأشراف: 2259)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/319، 361) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir bin Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ forbade the sale of fruits until they are ripened (tushqihah). He was asked: What do you mean by their ripening (ishqah)? He replied: They become red or yellow, and they are eaten.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3364


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2196) صحيح مسلم (1536 بعد ح1543)
حدیث نمبر: 3371
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا ابو الوليد، عن حماد بن سلمة، عن حميد، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع العنب حتى يسود، وعن بيع الحب، حتى يشتد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الْعِنَبِ حَتَّى يَسْوَدَّ، وَعَنْ بَيْعِ الْحَبِّ، حَتَّى يَشْتَدَّ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کو جب تک کہ وہ پختہ نہ ہو جائے اور غلہ کو جب تک کہ وہ سخت نہ ہو جائے بیچنے سے منع فرمایا ہے (ان کا کچے پن میں بیچنا درست نہیں)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 21 (1228)، سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2217)، (تحفة الأشراف: 613)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 8 (11)، مسند احمد (3/115، 221، 250) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ forbade the sale of grapes till they became black and the sale of grain till it had become hard.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3365


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (2862)
حميد عنعن لكنه كان يدلس عن ثابت البناني عن أنس رضي الله عنه وثابت البناني ثقة
حدیث نمبر: 3372
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عنبسة بن خالد، حدثني يونس، قال: سالت ابا الزناد، عن بيع الثمر قبل ان يبدو صلاحه، وما ذكر في ذلك. فقال: كان عروة بن الزبير، يحدث عن سهل بن ابي حثمة، عن زيد بن ثابت، قال:" كان الناس يتبايعون الثمار، قبل ان يبدو صلاحها، فإذا جد الناس، وحضر تقاضيهم، قال: المبتاع قد اصاب الثمر الدمان، واصابه قشام، واصابه مراض، عاهات، يحتجون بها، فلما كثرت خصومتهم عند النبي صلى الله عليه وسلم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كالمشورة يشير بها فإما لا فلا تتبايعوا الثمرة حتى يبدو صلاحها، لكثرة خصومتهم واختلافهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا الزِّنَادِ، عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، وَمَا ذُكِرَ فِي ذَلِكَ. فَقَالَ: كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، يُحَدِّثُ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ:" كَانَ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ الثِّمَارَ، قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلَاحُهَا، فَإِذَا جَدَّ النَّاسُ، وَحَضَرَ تَقَاضِيهِمْ، قَالَ: الْمُبْتَاعُ قَدْ أَصَابَ الثَّمَرَ الدُّمَانُ، وَأَصَابَهُ قُشَامٌ، وَأَصَابَهُ مُرَاضٌ، عَاهَاتٌ، يَحْتَجُّونَ بِهَا، فَلَمَّا كَثُرَتْ خُصُومَتُهُمْ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَالْمَشُورَةِ يُشِيرُ بِهَا فَإِمَّا لَا فَلَا تَتَبَايَعُوا الثَّمَرَةَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا، لِكَثْرَةِ خُصُومَتِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ".
یونس کہتے ہیں کہ میں نے ابوالزناد سے پھل کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اسے بیچنے اور جو اس بارے میں ذکر کیا گیا ہے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: عروہ بن زبیر سہل بن ابو حثمہ کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں اور وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: لوگ پھلوں کو ان کی پختگی و بہتری معلوم ہونے سے پہلے بیچا اور خریدا کرتے تھے، پھر جب لوگ پھل پا لیتے اور تقاضے یعنی پیسہ کی وصولی کا وقت آتا تو خریدار کہتا: پھل کو دمان ہو گیا، قشام ہو گیا، مراض ۱؎ ہو گیا، یہ بیماریاں ہیں جن کے ذریعہ (وہ قیمت کم کرانے یا قیمت نہ دینے کے لیے) حجت بازی کرتے جب اس قسم کے جھگڑے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بڑھ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے باہمی جھگڑوں اور اختلاف کی کثرت کی وجہ سے بطور مشورہ فرمایا: پھر تم ایسا نہ کرو، جب تک پھلوں کی درستگی ظاہر نہ ہو جائے ان کی خرید و فروخت نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3719)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 85 (2192) تعلیقاً (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دمان، قشام اور مراض کھجور کو لگنے والی بیماریوں کے نام ہیں۔

Yunus said: I asked Abu Zinad about the sale of fruits before they were clearly in good condition, and what was said about it. He replied: Urwah ibn az-Zubayr reports a tradition from Sahl ibn Abi Hathmah on the authority of Zayd ibn Thabit who said: The people used to sell fruits before they were clearly in good condition. When the people cut off the fruits, and were demanded to pay the price, the buyer said: The fruits have been smitten by duman, qusham and murad fruit diseases on which they used to dispute. When their disputes which were brought to the Prophet ﷺ increased, the Messenger of Allah ﷺ said to them as an advice: No, do not sell fruits till they are in good condition, due to a large number of their disputes and differences.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3366


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3373
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إسماعيل الطالقاني، حدثنا سفيان، عن ابن جريج، عن عطاء، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه، ولا يباع إلا بالدينار او بالدرهم إلا العرايا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِسْمَاعِيل الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، وَلَا يُبَاعُ إِلَّا بِالدِّينَارِ أَوْ بِالدِّرْهَمِ إِلَّا الْعَرَايَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میوہ کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اسے بیچنے سے روکا ہے اور فرمایا ہے: پھل (میوہ) درہم و دینار (روپیہ پیسہ) ہی سے بیچا جائے سوائے عرایا کے (عرایا میں پکا پھل کچے پھل سے بیچا جا سکتا ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المساقاة 16(2387)، سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2216)، (تحفة الأشراف: 2454)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/البیوع 26 (4527)، مسند احمد (3/360، 381، 392) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ forbade the sale of fruits till they were clearly in good condition, and (ordered that) they should not be sold but for dinar or dirham except Araya.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3367


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2381) صحيح مسلم (1536 بعد ح1543)
حدیث نمبر: 3463
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن عبد الله بن كثير، عن ابي المنهال، عن ابن عباس، قال:" قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهم يسلفون في التمر السنة والسنتين والثلاثة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من اسلف في تمر، فليسلف في كيل معلوم، ووزن معلوم، إلى اجل معلوم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنِ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي التَّمْرِ السَّنَةَ وَالسَّنَتَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَسْلَفَ فِي تَمْرٍ، فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ، إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اس وقت لوگ پھلوں میں سال سال، دو دو سال، تین تین سال کی بیع سلف کرتے تھے (یعنی مشتری بائع کو قیمت نقد دے دیتا اور بائع سال و دو سال تین سال کی جو بھی مدت متعین ہوتی مقررہ وقت تک پھل دیتا رہتا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کھجور کی پیشگی قیمت دینے کا معاملہ کرے اسے چاہیئے کہ معاملہ کرتے وقت پیمانہ وزن اور مدت سب کچھ معلوم و متعین کر لے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/السلم 1 (2239)، 2 (2240)، 7 (2253)، صحیح مسلم/المساقاة 25 (1604)، سنن الترمذی/البیوع 70 (1311)، سنن النسائی/البیوع 61 (4620)، سنن ابن ماجہ/التجارات 59 (2280)، (تحفة الأشراف: 5820)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/217، 222، 282، 358)، سنن الدارمی/البیوع 45 (2625) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سلف یا سلم یہ ہے کہ خریدار بیچنے والے کو سامان کی قیمت پیشگی دے دے اور سامان کی ادائیگی کے لئے ایک میعاد مقرر کر لے، ساتھ ہی سامان کا وزن، وصف اور نوعیت وغیرہ متعین ہو ایسا جائز ہے۔
۲؎: تاکہ جھگڑے اور اختلاف پیدا ہونے والی بات نہ رہ جائے اگر مدت مجہول ہو اور وزن اور ناپ متعین نہ ہو تو بیع سلف درست نہ ہو گی۔

Narrated Ibn Abbas: When the Messenger of Allah ﷺ came to Madina, they were paying one, two and three years in advance for fruits, so he said: Those who pay in advance for anything, must do for a specified measure and weight with a specified time fixed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3456


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2240) صحيح مسلم (1604)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.