(مرفوع) حدثنا ايوب بن محمد الرقي، حدثنا عمر بن ايوب، حدثنا جعفر بن برقان، عن ميمون بن مهران، عن مقسم، عن ابن عباس، قال:" افتتح رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر، و اشترط ان له الارض وكل صفراء وبيضاء"، قال: اهل خيبر، نحن اعلم بالارض منكم فاعطناها على ان لكم نصف الثمرة ولنا نصف، فزعم انه اعطاهم على ذلك، فلما كان حين يصرم النخل بعث إليهم عبد الله بن رواحة، فحزر عليهم النخل وهو الذي يسميه اهل المدينة الخرص، فقال: في ذه كذا وكذا، قالوا: اكثرت علينا يا ابن رواحة، فقال: فانا الي حزر النخل، واعطيكم نصف الذي قلت، قالوا: هذا الحق وبه تقوم السماء والارض قد رضينا ان ناخذه بالذي قلت". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" افْتَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، وَ اشْتَرَطَ أَنَّ لَهُ الْأَرْضَ وَكُلَّ صَفْرَاءَ وَبَيْضَاءَ"، قَالَ: أَهْلُ خَيْبَرَ، نَحْنُ أَعْلَمُ بِالْأَرْضِ مِنْكُمْ فَأَعْطِنَاهَا عَلَى أَنَّ لَكُمْ نِصْفَ الثَّمَرَةِ وَلَنَا نِصْفٌ، فَزَعَمَ أَنَّهُ أَعْطَاهُمْ عَلَى ذَلِكَ، فَلَمَّا كَانَ حِينَ يُصْرَمُ النَّخْلُ بَعَثَ إِلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ، فَحَزَرَ عَلَيْهِمُ النَّخْلَ وَهُوَ الَّذِي يُسَمِّيهِ أَهْلُ الْمَدِينَةِ الْخَرْصَ، فَقَالَ: فِي ذِهْ كَذَا وَكَذَا، قَالُوا: أَكْثَرْتَ عَلَيْنَا يَا ابْنَ رَوَاحَةَ، فَقَالَ: فَأَنَا أَلِي حَزْرَ النَّخْلِ، وَأُعْطِيكُمْ نِصْفَ الَّذِي قُلْتُ، قَالُوا: هَذَا الْحَقُّ وَبِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ قَدْ رَضِينَا أَنْ نَأْخُذَهُ بِالَّذِي قُلْتَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر فتح کیا، اور یہ شرط لگا دی (واضح کر دیا) کہ اب زمین ان کی ہے اور جو بھی سونا چاندی نکلے وہ بھی ان کا ہے، تب خیبر والے کہنے لگے: ہم زمین کے کام کاج کو آپ لوگوں سے زیادہ جانتے ہیں تو آپ ہمیں زمین اس شرط پہ دے دیجئیے کہ نصف پیداوار آپ کو دیں گے اور نصف ہم لیں گے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی شرط پر انہیں زمین دے دی، پھر جب کھجور کے توڑنے کا وقت آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو ان کے پاس بھیجا، انہوں نے جا کر کھجور کا اندازہ لگایا (اسی کو اہل مدینہ «خرص»(آنکنا) کہتے ہیں) تو انہوں نے کہا: اس باغ میں اتنی کھجوریں نکلیں گی اور اس باغ میں اتنی (ان کا نصف ہمیں دے دو) وہ کہنے لگے: اے ابن رواحہ! تم نے تو ہم پر (بوجھ ڈالنے کے لیے) زیادہ تخمینہ لگا دیا ہے، تو ابن رواحہ رضی اللہ عنہ نے کہا (اگر یہ زیادہ ہے) تو ہم اسے توڑ لیں گے اور جو میں نے کہا ہے اس کا آدھا تمہیں دے دیں گے، یہ سن کر انہوں نے کہا یہی صحیح بات ہے، اور اسی انصاف اور سچائی کی بنا پر ہی زمین و آسمان اپنی جگہ پر قائم اور ٹھہرے ہوئے ہیں، ہم راضی ہیں تمہارے آنکنے کے مطابق ہی ہم لے لیں گے۔
Narrated Ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ conquered Khaibar, and stipulated that all the land, gold and silver would belong to him. The people of Khaibar said: we know the land more than you ; so give it to us on condition that you should have half of the produce and we would have the half. He then gave it to them on that condition. When the time of picking the fruits of the palm-trees came, he sent Abdullah bin Rawahah to them, and he assessed the among of the fruits of the palm-trees. This is what the people of Madina call khars (assessment). He used to say: In these palm-trees there is such-and-such amount (of produce). They would say: You assessed more to us, Ibn Rawahah (than the real amount). He would say: I first take the responsibility of assessing the fruits of the palm-trees and give you half of (the amount) I said. They would say: This is true, and on this (equity) stand the heavens and the earth. We agreed that we should take (the amount which) you said.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3403
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه ابن ماجه (1820 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، حدثني نافع مولى عبد الله بن عمر، عن عبد الله بن عمر، ان عمر قال: ايها الناس إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عامل يهود خيبر على انا نخرجهم إذا شئنا فمن كان له مال فليلحق به فإني مخرج يهود فاخرجهم. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ قَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَامَلَ يَهُودَ خَيْبَرَ عَلَى أَنَّا نُخْرِجُهُمْ إِذَا شِئْنَا فَمَنْ كَانَ لَهُ مَالٌ فَلْيَلْحَقْ بِهِ فَإِنِّي مُخْرِجٌ يَهُودَ فَأَخْرَجَهُمْ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے یہودیوں سے یہ معاملہ کیا تھا کہ ہم جب چاہیں گے انہیں یہاں سے جلا وطن کر دیں گے، تو جس کا کوئی مال ان یہودیوں کے پاس ہو وہ اسے لے لے، کیونکہ میں یہودیوں کو (اس سر زمین سے) نکال دینے والا ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نکال دیا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہودیوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ ہمیں نکال رہے ہیں، حالانکہ آپ کے رسول نے ہمیں یہاں رکھا تھا، تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں جواب دیا کہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے کہ جزیرہ عرب میں دو دین نہ رہیں، اسی وجہ سے میں تمہیں نکال رہا ہوں۔
Narrated Abdullah ibn Umar: Umar said: The Messenger of Allah ﷺ had transaction with the Jews of Khaybar on condition that we should expel them when we wish. If anyone has property (with them), he should take it back, for I am going to expel the Jews. So he expelled them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3001
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود المهري، اخبرنا ابن وهب، اخبرني اسامة بن زيد الليثي، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، قال: لما افتتحت خيبر، سالت يهود رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يقرهم على ان يعملوا على النصف مما خرج منها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اقركم فيها على ذلك ما شئنا فكانوا على ذلك"، وكان التمر يقسم على السهمان من نصف خيبر وياخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم الخمس وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم اطعم كل امراة من ازواجه من الخمس مائة وسق تمرا وعشرين وسقا شعيرا، فلما اراد عمر إخراج اليهود ارسل إلى ازواج النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لهن: من احب منكن ان اقسم لها نخلا بخرصها مائة وسق فيكون لها اصلها وارضها وماؤها ومن الزرع مزرعة خرص عشرين وسقا، فعلنا ومن احب ان نعزل الذي لها في الخمس كما هو فعلنا. (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا افْتُتِحَتْ خَيْبَرُ، سَأَلَتْ يَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِرَّهُمْ عَلَى أَنْ يَعْمَلُوا عَلَى النِّصْفِ مِمَّا خَرَجَ مِنْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أُقِرُّكُمْ فِيهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا فَكَانُوا عَلَى ذَلِكَ"، وَكَانَ التَّمْرُ يُقْسَمُ عَلَى السُّهْمَانِ مِنْ نِصْفِ خَيْبَرَ وَيَأْخُذُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخُمُسَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعَمَ كُلَّ امْرَأَةٍ مِنْ أَزْوَاجِهِ مِنَ الْخُمُسِ مِائَةَ وَسْقٍ تَمْرًا وَعِشْرِينَ وَسْقًا شَعِيرًا، فَلَمَّا أَرَادَ عُمَرُ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ أَرْسَلَ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُنَّ: مَنْ أَحَبَّ مِنْكُنَّ أَنْ أَقْسِمَ لَهَا نَخْلًا بِخَرْصِهَا مِائَةَ وَسْقٍ فَيَكُونَ لَهَا أَصْلُهَا وَأَرْضُهَا وَمَاؤُهَا وَمِنَ الزَّرْعِ مَزْرَعَةَ خَرْصٍ عِشْرِينَ وَسْقًا، فَعَلْنَا وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ نَعْزِلَ الَّذِي لَهَا فِي الْخُمُسِ كَمَا هُوَ فَعَلْنَا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب خیبر فتح ہوا تو یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ: آپ ہمیں اس شرط پر یہیں رہنے دیں کہ ہم محنت کریں گے اور جو پیداوار ہو گی اس کا نصف ہم لیں گے اور نصف آپ کو دیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا ہم تمہیں اس شرط پر رکھ رہے ہیں کہ جب تک چاہیں گے رکھیں گے،، چنانچہ وہ اسی شرط پر رہے، خیبر کی کھجور کے نصف کے کئی حصے کئے جاتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے پانچواں حصہ لیتے، اور اپنی ہر بیوی کو سو وسق کھجور اور بیس وسق جو (سال بھر میں) دیتے، پھر جب عمر رضی اللہ عنہ نے یہود کو نکال دینے کا ارادہ کر لیا تو امہات المؤمنین کو کہلا بھیجا کہ آپ میں سے جس کا جی چاہے کہ میں اس کو اتنے درخت دے دوں جن میں سے سو وسق کھجور نکلیں مع جڑ کھجور اور پانی کے اور اسی طرح کھیتی میں سے اس قدر زمین دے دوں جس میں بیس وسق جو پیدا ہو، تو میں دے دوں اور جو پسند کرے کہ میں خمس میں سے اس کا حصہ نکالا کروں جیسا کہ ہے تو میں ویسا ہی نکالا کروں گا۔
Abdullah bin Umar reported that Umar said “When Khaibar was conquered, the Jews asked the Messenger of Allah ﷺ to confirm that they would do all the cultivation and have half the produce. The Messenger of Allah ﷺ said “I shall confirm you on that condition as long as we wish. So they were confirmed on that (condition). The dates from half the produce of Khaibar were divided into a number of portions. The Messenger of Allah ﷺ would take the fifth. The Messenger of Allah ﷺ used to contribute from the fifth one hundred wasqs of dates and twenty wasqs of wheat to each of his wives. When Umar intended to expel the Jews from Khaibar he sent a message to the wives of the Prophet ﷺ and said to them “If any of you wishes that I divide the palm trees for her by their assessment that amounts one hundred wasqs (of dates) and to her belongs their root, their land and their water and (likewise) twenty wasqs from the produce of the cultivated land by assessment, I shall (do that). And if any of you wishes that we take out her portion from the fifth, we shall do (that).
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3002
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ سعید بن مسیب نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کا کچھ حصہ طاقت سے فتح کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حارث بن مسکین پر پڑھا گیا اور میں موجود تھا کہ آپ لوگوں کو ابن وہب نے خبر دی ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا ہے وہ ابن شہاب زہری سے روایت کرتے ہیں کہ ”خیبر کا بعض حصہ زور و طاقت سے حاصل ہوا ہے، اور بعض صلح کے ذریعہ اور کتیبہ (جو خیبر کا ایک گاؤں ہے) کا زیادہ حصہ زور و طاقت سے فتح ہوا اور کچھ صلح کے ذریعہ“۔ ابن وہب کہتے ہیں: میں نے مالک سے پوچھا کہ کتیبہ کیا ہے؟ بولے: خیبر کی زمین کا ایک حصہ ہے، اور وہ چالیس ہزار کھجور کے درختوں پر مشتمل تھا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «عَذْق» کھجور کے درخت کو کہتے ہیں، اور «عِذْق» کھجور کے گچھے کی جڑ جو ٹیڑھی ہوتی ہے، اور گچھے کو کاٹنے پر درخت پر خشک ہو کر باقی رہ جاتی ہے اس کو کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18732، 19367) (ضعیف)» (یہ روایت بھی مرسل ہے)
وضاحت: ۱؎: خیبر کے زیادہ تر درخت کھجور ہی کے تھے اور کچھ زراعت (کھیتی باڑی) بھی ہوتی تھی۔
Saeed bin Al Musayyab said “The Messenger of Allah ﷺ conquered a portion of Khaibar by force. ” Abu Dawud said “This tradition was read out to Al Harith bin Miskin while I was a witness”. Ibn Wahb said “Malik told me on the authority of Ibn Shihab, Khaibar was captured by force in part and by peace in part. Most of Al Kutaibah was captured by force and a portion by peace. ” I asked Malik “What is Al Kutaibah?” He replied “The land of Khaibar. It had forty thousand palm trees. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3011
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند مرسل،سعيد بن المسيب وابن شهاب الزهري من التابعين والحديث السابق (الأصل: 3005) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 110
(مرفوع) حدثنا ابن السرح، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، قال: بلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم افتتح خيبر عنوة بعد القتال، ونزل من نزل من اهلها على الجلاء بعد القتال. (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ عَنْوَةً بَعْدَ الْقِتَالِ، وَنَزَلَ مَنْ نَزَلَ مِنْ أَهْلِهَا عَلَى الْجَلَاءِ بَعْدَ الْقِتَالِ.
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو طاقت کے ذریعہ لڑ کر فتح کیا اور خیبر کے جو لوگ قلعہ سے نکل کر جلا وطن ہوئے وہ بھی جنگ کے بعد ہی جلا وطنی کی شرط پر قلعہ سے باہر نکلے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19402) (ضعیف)» (اس سند میں انقطاع ہے، زہری اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان واسطے کا پتہ نہیں ہے مگر بات یہی صحیح ہے کہ خبیر بزور طاقت (جنگ سے) فتح کیا گیا تھا جیساکہ صحیح اور متصل مرفوع روایات میں وارد ہے)
وضاحت: ۱؎: پھر انہوں نے منت سماجت کی اور کہنے لگے کہ ہمیں یہاں رہنے دو، ہم زراعت (کھیتی باڑی) کریں گے، اور نصف پیداوار آپ کو دیں گے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں رکھ لیا، اس شرط کے ساتھ کہ جب ہم چاہیں گے، نکال دیں گے۔
Ibn Shihab said “It has reached me that the Messenger of Allah ﷺ conquered Khaibar by force. Its inhabitants who came down (from their fortress) for expulsion came down after fighting. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3012
قال الشيخ الألباني: صحيح ق أنس الشطر الأول والشطر الآخر تقدم في حديث ابن عمر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند مرسل،سعيد بن المسيب وابن شهاب الزهري من التابعين والحديث السابق (الأصل: 3005) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 110
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کو زمین کے کام پر اس شرط پہ لگایا کہ کھجور یا غلہ کی جو بھی پیداوار ہو گی اس کا آدھا ہم لیں گے اور آدھا تمہیں دیں گے۔
وضاحت: ۱؎: مساقاۃ یہ ہے کہ باغ کا مالک اپنے باغ کو کسی ایسے شخص کے حوالہ کر دے جو اس کی پوری نگہداشت کرے پھر اس سے حاصل ہونے والے پھل میں دونوں برابر کے شریک ہوں، مساقاۃ مزارعت ہی کی ایک شکل ہے فرق یہ ہے کہ مساقاۃ کا تعلق درختوں سے ہے جب کہ مزارعت کا تعلق کھیتی سے ہے۔
Narrated Ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ made an agreement with the people of Khaibar to work and cultivate in return for half of the fruits or produce.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3401
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2329) صحيح مسلم (1551)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے یہودیوں کو خیبر کے کھجور کے درخت اور اس کی زمین اس شرط پر دی کہ وہ ان میں اپنی پونجی لگا کر کام کریں گے اور جو پیداوار ہو گی، اس کا نصف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہو گا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 8424) (صحیح)»
Narrated Ibn Umar: The Prophet ﷺ handed over the Jews of Khaibar the palm trees and the land of Khaibar on condition that they should employ what belonged to them in working on them, and that he should have half of the fruits.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3402
(مرفوع) حدثنا ابن ابي خلف، حدثنا محمد بن سابق، عن إبراهيم بن طهمان، عن ابي الزبير، عن جابر، انه قال:" افاء الله على رسوله خيبر، فاقرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم كما كانوا، وجعلها بينه وبينهم، فبعث عبد الله بن رواحة فخرصها عليهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّهُ قَالَ:" أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ خَيْبَرَ، فَأَقَرَّهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا كَانُوا، وَجَعَلَهَا بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ، فَبَعَثَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ فَخَرَصَهَا عَلَيْهِمْ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اللہ نے اپنے رسول کو خیبر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر والوں کو ان کی جگہوں پر رہنے دیا جیسے وہ پہلے تھے اور خیبر کی زمین کو (آدھے آدھے کے اصول پر) انہیں بٹائی پر دے دیا اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو (تخمینہ لگا کر تقسیم کے لیے) بھیجا تو انہوں نے جا کر اندازہ کیا (اور اسی اندازے کا نصف ان سے لے لیا)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2648)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/367) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: When Allah bestowed Khaybar on His Prophet ﷺ as fay (as a result of conquest without fighting), the Messenger of Allah ﷺ allowed (them) to remain there as they were before, and apportioned it between him and them. He then sent Abdullah ibn Rawahah who assessed (the amount of dates) upon them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3407
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو الزبير مدلس وعنعن في ھذا اللفظ والحديث الآتي (الأصل: 3415) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 122