عثمان بن سہل بن رافع بن خدیج کہتے ہیں میں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے زیر پرورش ایک یتیم تھا، میں نے ان کے ساتھ حج کیا تو میرے بھائی عمران بن سہل ان کے پاس آئے اور کہنے لگے: ہم نے اپنی زمین دو سو درہم کے بدلے فلاں شخص کو کرایہ پر دی ہے، تو انہوں نے (رافع نے) کہا: اسے چھوڑ دو (یعنی یہ معاملہ ختم کر لو) کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المزارعة 3 (3958)، (تحفة الأشراف: 3569) (شاذ)» (اس کے راوی عثمان (جن کا صحیح نام عیسیٰ ہے) لین الحدیث ہیں، اس میں شذوذ یہ ہے کہ اس میں مطلق زمین کرایہ پر دینے کی بات ہے، حالانکہ ابو رافع سے سونا چاندی اور درہم و دینار کے بدلے کرایہ پر دینے کی اجازت مروی ہے)
Abu Dawud said: I read out (this tradition) to Saeed bin Ya'qub al-Taliqini, and I said to him: Ibn al-Mubarak transmitted (this tradition) to you from Saeed Abi Shuja' who said: Uthman bin Sahl bin Rafi bin Khadij narrated it to me saying: I was an orphan being nourished under the guardianship of Rafi bin Khadij and I performed Hajj with him. My brother Imran bin Sahl then came to me and said: We rented out land to so-and-so for two hundred dirhams. He said: Leave it, for the Prophet ﷺ forbade renting land.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3394
قال الشيخ الألباني: شاذ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (3958) وقال: عيسي بن سهل بن رافع،ابن سهل بن رافع: لم يوثقه غير ابن حبان وقال الحافظ في التقريب (5296):”مقبول“ أي مجهول الحال انوار الصحيفه، صفحه نمبر 122 قَالَ أَبُو دَاوُد
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن عمرو بن دينار، قال: سمعت ابن عمر، يقول: ما كنا نرى بالمزارعة باسا، حتى سمعت رافع بن خديج، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنها، فذكرته لطاوس، فقال: قال لي ابن عباس: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم ينه عنها، ولكن قال:" لان يمنح احدكم ارضه، خير من ان ياخذ عليها خراجا معلوما". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: مَا كُنَّا نَرَى بِالْمُزَارَعَةِ بَأْسًا، حَتَّى سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْه وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا، فَذَكَرْتُهُ لِطَاوُسٍ، فَقَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهَا، وَلَكِنْ قَالَ:" لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَرْضَهُ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا خَرَاجًا مَعْلُومًا".
عمرو بن دینار کہتے ہیں میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ ہم مزارعت میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے یہاں تک کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، میں نے طاؤس سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نہیں روکا ہے بلکہ یہ فرمایا ہے کہ تم میں سے کوئی کسی کو اپنی زمین یونہی بغیر کسی معاوضہ کے دیدے تو یہ کوئی متعین محصول (لگان) لگا کر دینے سے بہتر ہے۔
وضاحت: ۱؎: مزارعت یعنی بٹائی پر زمین دینے کی جائز شکل یہ ہے کہ مالک اور بٹائی پر لینے والے کے مابین زمین سے حاصل ہونے والے غلہ کی مقدار اس طرح متعین ہو کہ ان دونوں کے مابین جھگڑے کی نوبت نہ آئے اور غلہ سے متعلق نقصان اور فائدہ میں طے شدہ امر کے مطابق دونوں شریک ہوں یا روپے پیسے کے عوض زمین بٹائی پر دی جائے اور مزارعت کی وہ شکل جو شرعاً ناجائز ہے وہ حنظلہ بن قیس کی حدیث نمبر (۳۳۹۲) میں مذکور ہے۔
Amr ibn Dinar said: I heard Ibn Umar say: We did not see any harm in sharecropping till I heard Rafi ibn Khadij say: The Messenger of Allah ﷺ has forbidden it. So I mentioned it to Tawus. He said: Ibn Abbas told me that the Messenger of Allah ﷺ had not forbidden it, but said: It is better for one of you to lend to his brother than to take a prescribed sum from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3383
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم زمین کو کرایہ پر کھیتی کی نالیوں اور سہولت سے پانی پہنچنے والی جگہوں کی پیداوار کے بدلے دیا کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرما دیا اور سونے چاندی (سکوں) کے بدلے میں دینے کا حکم دیا۔
Narrated Saad: We used to lease land for what grew by the streamlets and for what was watered from them. The Messenger of Allah ﷺ forbade us to do that, and commanded us to lease if for gold or silver.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3385
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (3925) محمد بن عبد الرحمٰن بن أبي لبيبة ضعفه الجمھور و قال الحافظ ابن حجر: ضعيف كثير الإرسال (تق: 4080) وحديث رافع بن خديج (الأصل: 3395) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 122
حنظلہ بن قیس کہتے ہیں کہ انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے زمین کو کرایہ پر دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرایہ پر (کھیتی کے لیے) دینے سے منع فرمایا ہے، تو میں نے پوچھا: سونے اور چاندی کے بدلے کرایہ کی بات ہو تو؟ تو انہوں نے کہا: رہی بات سونے اور چاندی سے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3553) (صحیح)»
Hanzalah ibn Qays said that he asked Rafi ibn Khadij about the lease of land. He replied: The Messenger of Allah ﷺ forbade the leasing of land. I asked: (Did he forbid) for gold and silver (i. e. dinars and dirhams)? He replied: If it is against gold and silver, then there is no harm in it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3387
(مرفوع) حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني ابي، عن جدي الليث، حدثني عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني سالم بن عبد الله بن عمر، ان ابن عمر، كان يكري ارضه حتى بلغه، ان رافع بن خديج الانصاري حدث،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينهى عن كراء الارض، فلقيه عبد الله، فقال: يا ابن خديج، ماذا تحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في كراء الارض؟ قال رافع لعبد الله بن عمر: سمعت عمي وكانا قد شهدا بدرا حدثان اهل الدار، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن كراء الارض". قال عبد الله: والله لقد كنت اعلم في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان الارض تكرى، ثم خشي عبد الله ان يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم احدث في ذلك شيئا لم يكن علمه، فترك كراء الارض. قال ابو داود: رواه ايوب، و عبيد الله، و كثير بن فرقد، و مالك، عن نافع، عن رافع، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ورواه الاوزاعي، عن حفص بن عنان الحنفي، عن نافع، عن رافع، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكذلك رواه زيد بن ابي انيسة، عن الحكم، عن نافع، عن ابن عمر، انه اتى رافعا، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: نعم، وكذا. قال عكرمة بن عمار: عن ابي النجاشي، عن رافع بن خديج، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم عليه الصلاة والسلام، ورواه الاوزاعي، عن ابي النجاشي، عنرافع بن خديج، عن عمه ظهير بن رافع، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابو داود: ابو النجاشي: عطاء بن صهيب. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يَكْرِي أَرْضَهُ حَتَّى بَلَغَهُ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ الْأَنْصَارِيَّ حَدَّثَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ خَدِيجٍ، مَاذَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كِرَاءِ الْأَرْضِ؟ قَالَ رَافِعٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: سَمِعْتُ عَمَّيَّ وَكَانَا قَدْ شَهِدَا بَدْرًا حَدِّثَانِ أَهْلَ الدَّارِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَاللَّهِ لَقَدْ كُنْتُ أَعْلَمُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْأَرْضَ تُكْرَى، ثُمَّ خَشِيَ عَبْدُ اللَّهِ أَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ عَلِمَهُ، فَتَرَكَ كِرَاءَ الْأَرْضِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ أَيُّوبُ، وَ عُبَيْدُ اللَّهِ، وَ كَثِيرُ بْنُ فَرْقَدٍ، وَ مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ رَافِعٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عِنَانٍ الْحَنَفِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ رَافِعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ أَتَى رَافِعًا، فَقَالَ: سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، وَكَذَا. قَالَ عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ: عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ، وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ، عَنْرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ عَمِّهِ ظُهَيْرِ بْنِ رَافِعٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو النَّجَاشِيِّ: عَطَاءُ بْنُ صُهَيْبٍ.
سالم بن عبداللہ بن عمر نے خبر دی کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی زمین بٹائی پر دیا کرتے تھے، پھر جب انہیں یہ خبر پہنچی کہ رافع بن خدیج انصاری رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کو بٹائی پر دینے سے روکتے تھے، تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ان سے ملے، اور کہنے لگے: ابن خدیج! زمین کو بٹائی پر دینے کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کیا حدیث بیان کرتے ہیں؟ رافع رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر سے کہا: میں نے اپنے دونوں چچاؤں سے سنا ہے اور وہ دونوں جنگ بدر میں شریک تھے، وہ گھر والوں سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو بٹائی پر دینے سے منع فرمایا ہے، عبداللہ بن عمر نے کہا: قسم اللہ کی! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں یہی جانتا تھا کہ زمین بٹائی پر دی جاتی تھی، پھر عبداللہ کو خدشہ ہوا کہ اس دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باب میں کوئی نیا حکم نہ صادر فرما دیا ہو اور ان کو پتہ نہ چل پایا ہو، تو انہوں نے زمین کو بٹائی پر دینا چھوڑ دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ اسے ایوب، عبیداللہ، کثیر بن فرقد اور مالک نے نافع سے انہوں نے رافع رضی اللہ عنہ سے اور رافع نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ اور اسے اوزاعی نے حفص بن عنان حنفی سے اور انہوں نے نافع سے اور نافع نے رافع رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، رافع کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ اور اسی طرح اسے زید بن ابی انیسہ نے حکم سے انہوں نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ وہ رافع رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے دریافت کیا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں۔ ایسے ہی عکرمہ بن عمار نے ابونجاشی سے اور انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ اور اسے اوزاعی نے ابونجاشی سے، انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے، رافع نے اپنے چچا ظہیر بن رافع سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابونجاشی سے مراد عطاء بن صہیب ہیں۔
Narrated Salim bin Abdullah bin Umar: Ibn Umar used to let out his land till it reached him that Rafi bin Khadij al-Ansari narrated that the Messenger of Allah ﷺ forbade let out land. So Abdullah (bin Umar) said: Ibn Khadij, what do you narrate from the Messenger of Allah ﷺ about leasing the land? Rafi replied to Abdullah bin Umar: I heard both of my uncles were present in the battle of Badr say, and they narrated it to the members of the family, that the Messenger of Allah ﷺ forbade leasing land. Abdullah said: I swear by Allah, I knew that land was leased in the time of the Messenger of Allah ﷺ. Abdullah then feared that the Messenger of Allah ﷺ might have created something new in that matter, so he gave up leasing land. Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by Ayyub, Ubaid Allah, Kathir bin Farqad, Malik from Nafi on the authority of Rafi from the Prophet ﷺ. It has also been transmitted by al-Auzai' from Hafs bin 'Inan al-Hanafi from Nafi from Rafi who said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Similarly, it has been transmitted by Zaid bin Abi Unaisah from al-Hakkam from Nafi from Ibn Umar that he went to Rafi and asked: Have you heard the Messenger of Allah ﷺ say? He replied: Yes. Similarly, it has also been transmitted by Ikrimah bin Ammar from Abu al-Najashi, from Rafi bin Khadij who said: I heard the Prophet ﷺ say. It has also been transmitted by al-Auzai from Abu al-Najashi from Rafi bin Khadij from his uncle Zuhair bin Rafi from the Prophet ﷺ. Abu Dawud said: The name of Abu al-Najashi is Ata bin Suhaib.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3388
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2345) صحيح مسلم (1547)
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا عمر بن ذر، عن مجاهد، عن ابن رافع بن خديج، عن ابيه، قال: جاءنا ابو رافع، من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان يرفق بنا وطاعة الله وطاعة رسوله ارفق بنا نهانا ان يزرع احدنا إلا ارضا يملك رقبتها، او منيحة يمنحها رجل". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَنَا أَبُو رَافِعٍ، مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ يَرْفُقُ بِنَا وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِهِ أَرْفَقُ بِنَا نَهَانَا أَنْ يَزْرَعَ أَحَدُنَا إِلَّا أَرْضًا يَمْلِكُ رَقَبَتَهَا، أَوْ مَنِيحَةً يَمْنَحُهَا رَجُلٌ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہمارے پاس ابورافع رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے آئے اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کام سے روک دیا ہے جو ہمارے لیے سود مند تھا، لیکن اللہ کی اطاعت اور اس کے رسول کی فرماں برداری ہمارے لیے اس سے بھی زیادہ سود مند ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں زراعت کرنے سے روک دیا ہے مگر ایسی زمین میں جس کے رقبہ و حدود کے ہم خود مالک ہوں یا جسے کوئی ہمیں (بلامعاوضہ و شرط) دیدے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12033) (حسن)» (اگلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت حسن ہے ورنہ اس کے راوی ابن رافع مجہول ہیں)
Narrated Rafi ibn Khadij: Abu Rafi came to us from the Messenger of Allah ﷺ said: The Messenger of Allah ﷺ forbade us from a work which benefited us; but obedience to Allah and His Messenger ﷺ is more beneficial to us. He forbade that one of us cultivates land except the one which he owns or the land which a man lends him (to cultivate).
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3391
قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أصله في صحيح مسلم (1550)
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن منصور، عن مجاهد، ان اسيد بن ظهير، قال: جاءنا رافع بن خديج، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم،" ينهاكم عن امر كان لكم نافعا، وطاعة الله وطاعة رسول الله صلى الله عليه وسلم انفع لكم، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهاكم عن الحقل، وقال: من استغنى عن ارضه، فليمنحها اخاه او ليدع"، قال ابو داود: وهكذا رواه شعبة، ومفضل بن مهلهل،عن منصور، قال شعبة: اسيد ابن اخي رافع بن خديج. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ ظُهَيْرٍ، قَالَ: جَاءَنَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" يَنْهَاكُمْ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا، وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْفَعُ لَكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَاكُمْ عَنِ الْحَقْلِ، وَقَالَ: مَنِ اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ، فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ أَوْ لِيَدَعْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَكَذَا رَوَاهُ شُعْبَةُ، وَمُفَضَّلُ بْنُ مُهَلْهَلٍ،عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ شُعْبَةُ: أُسَيْدٌ ابْنُ أَخِي رَافِعِ بْنِ خَديِجٍ.
اسید بن ظہیر کہتے ہیں ہمارے پاس رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو ایک ایسے کام سے منع فرما رہے ہیں جس میں تمہارا فائدہ تھا، لیکن اللہ کی اطاعت اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تمہارے لیے زیادہ سود مند ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو «حقل» سے یعنی مزارعت سے روکتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنی زمین سے بے نیاز ہو یعنی جوتنے بونے کا ارادہ نہ رکھتا ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ اپنی زمین اپنے کسی بھائی کو (مفت) دیدے یا اسے یوں ہی چھوڑے رکھے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح سے شعبہ اور مفضل بن مہلہل نے منصور سے روایت کیا ہے شعبہ کہتے ہیں: اسید رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے بھتیجے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المزارعة 2 (3894)، سنن ابن ماجہ/الرھون 10 (2460)، (تحفة الأشراف: 3549)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ کراء الأرض 1 (1)، مسند احمد (3/464، 465، 466) (صحیح)»
Narrated Usaid bin Zuhair: Rafi bin Khadij came to us and said: The Messenger of Allah ﷺ forbids you from a work which is beneficial to you ; and obedience to Allah and His Prophet ﷺ is more beneficial to you. The Messenger of Allah ﷺ forbids you from renting land for share of its produce and he said: If anyone if not in need of his land he should lend it to his brother or leave it. Abu Dawud said: Shubah and Mufaddal bin Muhalhal have narrated it from Mansur in similar way. Shubah said (in his version): Usaid, nephew of Rafi b, Khadij.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3392
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح حديث مفضل بن مھلھل رواه النسائي (3894 وسنده صحيح)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ ۱؎ مزابنہ ۲؎ مخابرہ اور معاومہ ۳؎ سے منع فرمایا ہے۔ مسدد کی روایت میں «عن حماد» ہے اور ابوزبیر اور سعید بن میناء دونوں میں سے ایک نے معاومہ کہا اور دوسرے نے «بيع السنين» کہا ہے پھر دونوں راوی متفق ہیں اور استثناء کرنے ۴؎ سے منع فرمایا ہے، اور عرایا ۵؎ کی اجازت دی ہے۔
وضاحت: ۱؎: کھیت میں لگی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے غلہ سے بیچنے کو محاقلہ کہتے ہیں۔ ۲؎: درخت پر لگے ہوئے پھل کو خشک پھل سے بیچنے کو مزابنہ کہتے ہیں۔ ۳؎: معاومہ اور بیع سنین ایک ہی معنی میں ہے یعنی کئی سال تک کا میوہ بیچنا۔ ۴؎: سارے باغ یا کھیت کو بیچ دینے اور اس میں سے غیر معلوم مقدار نکال لینے سے منع کیا ہے۔ ۵؎: عرایا یہ ہے کہ مالک باغ ایک یا دو درخت کے پھل کسی مسکین کو کھانے کے لئے مفت دے دے اور اس کے آنے جانے سے تکلیف ہو تو مالک اس درخت کے پھلوں کا اندازہ کر کے مسکین سے خریدلے اور اس کے بدلے تر یا خشک میوہ اس کے حوالے کر دے۔
Narrated Jabir bin Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ forbade muhaqalah, muzabanah, mukhabarah, and mu'awanah. One of the two narrators from Hammad said the word mu'awamah, and other said: "selling many years ahead". The agreed version then goes: and thunya, but gave license for Araya.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3397
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1536 بعد ح 1543)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ (درخت پر لگے ہوئے پھل کو خشک پھل سے بیچنے) سے اور محاقلہ (کھیت میں لگی ہوئی فصل کو غلہ سے اندازہ کر کے بیچنے) سے اور غیر متعین اور غیر معلوم مقدار کے استثناء سے روکا ہے۔