سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
Commercial Transactions (Kitab Al-Buyu)
20. باب فِي بَيْعِ الْعَرَايَا
20. باب: بیع عرایا جائز ہے۔
Chapter: Regarding ’Araya Transactions.
حدیث نمبر: 3362
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، اخبرني خارجة بن زيد بن ثابت، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم" رخص في بيع العرايا بالتمر والرطب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِالتَّمْرِ وَالرُّطَبِ".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خشک سے تر کھجور کی بیع کو عرایا میں اجازت دی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/البیوع 31 (4541)، (تحفة الأشراف: 3723، 3705)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 75 (2173)، 82 (2184)، 84 (2188)، المساقاة 17 (2380)، صحیح مسلم/البیوع 14 (1539)، سنن الترمذی/البیوع 63 (1302)، سنن ابن ماجہ/التجارات 55 (2268)، موطا امام مالک/البیوع 9 (14)، مسند احمد (5/181، 182، 188، 192)، سنن الدارمی/ البیوع 24 (2600) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مثلاً کوئی شخص اپنے باغ کے دو ایک درخت کا پھل کسی مسکین کو دے دے، لیکن دینے کے بعد باربار اس کے آنے جانے سے اسے تکلیف پہنچے تو کہے بھائی اس کا اندازہ لگا کر خشک یا تر کھجوریں ہم سے لے لو، ہر چند کہ یہ مزابنہ ہے لیکن اس میں مسکینوں کا فائدہ ہے اس لئے اسے مزابنہ سے مستثنیٰ کر کے جائز رکھا گیا ہے، اور اسی کو بیع عرایا یعنی عاریت والی بیع کہتے ہیں۔

Narrated Zaid bin Thabit: The Prophet ﷺ gave license for the sale of Araya for dried dates and fresh dates.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3356


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه النسائي (4541 وسنده صحيح) ورواه البخاري (2173) ومسلم (1539)
حدیث نمبر: 3359
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الله بن يزيد، ان زيدا ابا عياش اخبره، انه سال سعد بن ابي وقاص، عن البيضاء بالسلت، فقال له سعد: ايهما افضل؟، قال: البيضاء فنهاه عن ذلك، وقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يسال عن شراء التمر بالرطب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اينقص الرطب إذا يبس؟، قالوا: نعم، فنهاه رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك"، قال ابو داود: رواه إسماعيل بن امية نحو، مالك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّ زَيْدًا أَبَا عَيَّاشٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنِ الْبَيْضَاءِ بِالسُّلْتِ، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: أَيُّهُمَا أَفْضَلُ؟، قَالَ: الْبَيْضَاءُ فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُسْأَلُ عَنْ شِرَاءِ التَّمْرِ بِالرُّطَبِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيَنْقُصُ الرُّطَبُ إِذَا يَبِسَ؟، قَالُوا: نَعَمْ، فَنَهَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ نَحْوَ، مَالِكٍ.
عبداللہ بن یزید سے روایت ہے کہ زید ابوعیاش نے انہیں خبر دی کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ گیہوں کو «سلت» (بغیر چھلکے کے جو) سے بیچنا کیسا ہے؟ سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ان دونوں میں سے کون زیادہ اچھا ہوتا ہے؟ زید نے کہا: گیہوں، تو انہوں نے اس سے منع کیا اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے (جب) سوکھی کھجور کچی کھجور کے بدلے خریدنے کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا جا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تر کھجور جب سوکھ جائے تو کم ہو جاتی ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع فرما دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسماعیل بن امیہ نے اسے مالک کی طرح روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 14 (1225)، سنن النسائی/البیوع 34 (4559)، سنن ابن ماجہ/التجارات 53 (2264)، (تحفة الأشراف: 3854)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 12 (22)، مسند احمد (1/175، 179) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جمہور علماء کا یہی مذہب ہے، مگر امام ابو حنیفہ کے نزدیک برابر برابر بیچنا درست ہے۔

Zayd Abu Ayyash asked Saad ibn Abi Waqqas about the sale of the soft and white kind of wheat for barley. Saad said: Which of them is better? He replied: Soft and white kind of wheat. So he forbade him from it and said: I heard the Messenger of Allah (sawa) say, when he was asked about buying dry dates for fresh. The Messenger of Allah (sawa) said: Are fresh dates diminished when they become dry? The (the people) replied: Yes. So the Messenger of Allah ﷺ forbade that. Abu Dawud said: A similar tradition has also been transmitted by Ismail bin Umayyah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3353


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (2820)
أخرجه الترمذي (1225 وسنده حسن) والنسائي (4549 وسنده حسن) وابن ماجه (2264 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 3360
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الربيع بن نافع ابو توبة، حدثنا معاوية يعني ابن سلام، عن يحيى بن ابي كثير، اخبرنا عبد الله، ان ابا عياش اخبره، انه سمع سعد بن ابي وقاص، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الرطب بالتمر نسيئة"، قال ابو داود: رواه عمران بن ابي انس، عن مولى لبني مخزوم، عن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَنَّ أَبَا عَيَّاشٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ نَسِيئَةً"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عِمْرَانُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ مَوْلًى لِبَنِي مَخْزُومٍ، عَنْ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
ابوعیاش نے خبر دی کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تر کھجور سوکھی کھجور کے عوض ادھار بیچنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عمران بن انس نے مولی بنی مخزوم سے انہوں نے سعد رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3854) (شاذ)» ‏‏‏‏ (اصل حدیث (3358) کے مطابق ہے لیکن  «نسیئة»  کا لفظ ثابت نہیں ہے، یہ یحییٰ بن ابی کثیر کا اضافہ ہے، جس پر کسی ثقہ نے موافقت نہیں کی ہے) ملاحظہ ہو: ارواء الغلیل (5؍200) «قال أبو داود رواه عمران بن أبي أنس عن مولى لبني مخزوم عن سعد عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه (صحیح) » (اس میں نسیئتہ کا ذکر نہیں ہے)

وضاحت:
۱؎: پہلی حدیث کی رو سے اگر نقد ہو تو بھی منع ہے، لیکن امام ابو حنیفہ نے اسے ادھار پر محمول کیا ہے۔

Narrated Saad ibn Abi Waqqas: The Messenger of Allah ﷺ forbade to sell fresh dates for dry dates when payment is made at a later date. Abu Dawud said: The tradition mentioned above has also been transmitted by Saad (b. Abi Waqqas) from the Prophet ﷺ through a different chain of narrators in a similar way.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3354


قال الشيخ الألباني: صحيح ليس فيه نسيئة

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3361
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا ابن ابي زائدة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع الثمر بالتمر كيلا، وعن بيع العنب بالزبيب كيلا، وعن بيع الزرع بالحنطة كيلا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَعَنْ بَيْعِ الْعِنَبِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا، وَعَنْ بَيْعِ الزَّرْعِ بِالْحِنْطَةِ كَيْلًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت پر لگی ہوئی کھجور کا اندازہ کر کے سوکھی کھجور کے بدلے ناپ کر بیچنے سے منع فرمایا ہے، اسی طرح انگور کا (جو بیلوں پر ہو) اندازہ کر کے اسے سوکھے انگور کے بدلے ناپ کر بیچنے سے منع فرمایا ہے اور غیر پکی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے گیہوں کے بدلے ناپ کر بیچنے سے منع فرمایا ہے (کیونکہ اس میں کمی و بیشی کا احتمال ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/البیوع 14 (1542)، (تحفة الأشراف: 8273، 8131)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 82 (2185)، سنن النسائی/البیوع 30 (4537)، 37 (4553)، سنن ابن ماجہ/التجارات 54 (2265)، موطا امام مالک/البیوع 8 (10)، مسند احمد (2/7، 168) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: درخت پر لگے ہوے پھل کا اندازہ کر کے اسے اسی قدر توڑے ہوے پھل کے بدلے بیچنے کو مزابنہ کہتے ہیں۔

Narrated Ibn Umar: The Prophet ﷺ forbade the sale of fruits on the tree for fruits by measure, and sale of grapes for raisins by measure, and sale of harvest for wheat by measure.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3355


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2171، 2205) صحيح مسلم (1542)
حدیث نمبر: 3363
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا ابن عيينة، عن يحيى بن سعيد، عن بشير بن يسار، عن سهل بن ابي حثمة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع التمر بالتمر، ورخص في العرايا ان تباع بخرصها ياكلها اهلها رطبا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ التَّمْرِ بِالتَّمْرِ، وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا أَنْ تُبَاعَ بِخَرْصِهَا يَأْكُلُهَا أَهْلُهَا رُطَبًا".
سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (درخت پر پھلے) کھجور کو (سوکھے) کھجور کے عوض بیچنے سے منع فرمایا ہے لیکن عرایا میں اس کو «تمر» (سوکھی کھجور) کے بدلے میں اندازہ کر کے بیچنے کی اجازت دی ہے تاکہ لینے والا تازہ پھل کھا سکے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 83 (2191)، المساقاة 17 (2384)، صحیح مسلم/البیوع 14 (1540)، سنن الترمذی/البیوع 64 (1303)، سنن النسائی/البیوع 33 (4548)، (تحفة الأشراف: 4646)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/2) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مثلاً عرایا والے کسی شخص کے پاس سوکھی کھجور تھی لیکن «رطب» یعنی تر کھجور اس کے پاس کھانے کو نہ تھی، اس کو باغ والے نے ایک درخت کی تر کھجوریں اندازہ کر کے سوکھی کھجور سے فروخت کر دیں۔

Narrated Sahl bin Abi Khathmah: The Messenger of Allah ﷺ forbade the sale of fruits for dried dates, but gave license regarding the Araya for its sale on the basis of a calculation of their amount. But those who buy them can eat them when fresh.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3357


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2191) صحيح مسلم (1540)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.