سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
Commercial Transactions (Kitab Al-Buyu)
19. باب فِي الْمُزَابَنَةِ
19. باب: مزابنہ کا بیان۔
Chapter: Regarding Al-Muzabanah.
حدیث نمبر: 3361
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا ابن ابي زائدة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع الثمر بالتمر كيلا، وعن بيع العنب بالزبيب كيلا، وعن بيع الزرع بالحنطة كيلا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَعَنْ بَيْعِ الْعِنَبِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا، وَعَنْ بَيْعِ الزَّرْعِ بِالْحِنْطَةِ كَيْلًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت پر لگی ہوئی کھجور کا اندازہ کر کے سوکھی کھجور کے بدلے ناپ کر بیچنے سے منع فرمایا ہے، اسی طرح انگور کا (جو بیلوں پر ہو) اندازہ کر کے اسے سوکھے انگور کے بدلے ناپ کر بیچنے سے منع فرمایا ہے اور غیر پکی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے گیہوں کے بدلے ناپ کر بیچنے سے منع فرمایا ہے (کیونکہ اس میں کمی و بیشی کا احتمال ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/البیوع 14 (1542)، (تحفة الأشراف: 8273، 8131)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 82 (2185)، سنن النسائی/البیوع 30 (4537)، 37 (4553)، سنن ابن ماجہ/التجارات 54 (2265)، موطا امام مالک/البیوع 8 (10)، مسند احمد (2/7، 168) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: درخت پر لگے ہوے پھل کا اندازہ کر کے اسے اسی قدر توڑے ہوے پھل کے بدلے بیچنے کو مزابنہ کہتے ہیں۔

Narrated Ibn Umar: The Prophet ﷺ forbade the sale of fruits on the tree for fruits by measure, and sale of grapes for raisins by measure, and sale of harvest for wheat by measure.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3355


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2171، 2205) صحيح مسلم (1542)
حدیث نمبر: 3375
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد، عن ايوب، عن ابي الزبير، وسعيد بن ميناء، عن جابر بن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم"نهى عن المعاومة، وقال: احدهما بيع السنين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدِ بْنِ مِينَاءَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"نَهَى عَنِ الْمُعَاوَمَةِ، وَقَالَ: أَحَدُهُمَا بَيْعُ السِّنِينَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاومہ (کئی سالوں کے لیے درخت کا پھل بیچنے) سے روکا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ان میں سے ایک (یعنی ابو الزبیر) نے (معاومہ کی جگہ) «بيع السنين» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ البیوع 17 (1536)، سنن ابن ماجہ/ التجارات 45 (2266)، (تحفة الأشراف: 2261) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir bin Abdullah: The Prophet ﷺ forbade sale of fruits for a number of years. One of the two narrators (Abu al-Zubair and Saeed bin Mina') mentioned the words "sale for years" (bai' al-sinin instead of al-mu'awamah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3369


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1554)
حدیث نمبر: 3394
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني ابي، عن جدي الليث، حدثني عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني سالم بن عبد الله بن عمر، ان ابن عمر، كان يكري ارضه حتى بلغه، ان رافع بن خديج الانصاري حدث،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينهى عن كراء الارض، فلقيه عبد الله، فقال: يا ابن خديج، ماذا تحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في كراء الارض؟ قال رافع لعبد الله بن عمر: سمعت عمي وكانا قد شهدا بدرا حدثان اهل الدار، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن كراء الارض". قال عبد الله: والله لقد كنت اعلم في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان الارض تكرى، ثم خشي عبد الله ان يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم احدث في ذلك شيئا لم يكن علمه، فترك كراء الارض. قال ابو داود: رواه ايوب، و عبيد الله، و كثير بن فرقد، و مالك، عن نافع، عن رافع، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ورواه الاوزاعي، عن حفص بن عنان الحنفي، عن نافع، عن رافع، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكذلك رواه زيد بن ابي انيسة، عن الحكم، عن نافع، عن ابن عمر، انه اتى رافعا، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: نعم، وكذا. قال عكرمة بن عمار: عن ابي النجاشي، عن رافع بن خديج، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم عليه الصلاة والسلام، ورواه الاوزاعي، عن ابي النجاشي، عنرافع بن خديج، عن عمه ظهير بن رافع، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابو داود: ابو النجاشي: عطاء بن صهيب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يَكْرِي أَرْضَهُ حَتَّى بَلَغَهُ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ الْأَنْصَارِيَّ حَدَّثَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ خَدِيجٍ، مَاذَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كِرَاءِ الْأَرْضِ؟ قَالَ رَافِعٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: سَمِعْتُ عَمَّيَّ وَكَانَا قَدْ شَهِدَا بَدْرًا حَدِّثَانِ أَهْلَ الدَّارِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَاللَّهِ لَقَدْ كُنْتُ أَعْلَمُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْأَرْضَ تُكْرَى، ثُمَّ خَشِيَ عَبْدُ اللَّهِ أَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ عَلِمَهُ، فَتَرَكَ كِرَاءَ الْأَرْضِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ أَيُّوبُ، وَ عُبَيْدُ اللَّهِ، وَ كَثِيرُ بْنُ فَرْقَدٍ، وَ مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ رَافِعٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عِنَانٍ الْحَنَفِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ رَافِعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ أَتَى رَافِعًا، فَقَالَ: سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، وَكَذَا. قَالَ عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ: عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ، وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ، عَنْرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ عَمِّهِ ظُهَيْرِ بْنِ رَافِعٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو النَّجَاشِيِّ: عَطَاءُ بْنُ صُهَيْبٍ.
سالم بن عبداللہ بن عمر نے خبر دی کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی زمین بٹائی پر دیا کرتے تھے، پھر جب انہیں یہ خبر پہنچی کہ رافع بن خدیج انصاری رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کو بٹائی پر دینے سے روکتے تھے، تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ان سے ملے، اور کہنے لگے: ابن خدیج! زمین کو بٹائی پر دینے کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کیا حدیث بیان کرتے ہیں؟ رافع رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر سے کہا: میں نے اپنے دونوں چچاؤں سے سنا ہے اور وہ دونوں جنگ بدر میں شریک تھے، وہ گھر والوں سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو بٹائی پر دینے سے منع فرمایا ہے، عبداللہ بن عمر نے کہا: قسم اللہ کی! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں یہی جانتا تھا کہ زمین بٹائی پر دی جاتی تھی، پھر عبداللہ کو خدشہ ہوا کہ اس دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باب میں کوئی نیا حکم نہ صادر فرما دیا ہو اور ان کو پتہ نہ چل پایا ہو، تو انہوں نے زمین کو بٹائی پر دینا چھوڑ دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ اسے ایوب، عبیداللہ، کثیر بن فرقد اور مالک نے نافع سے انہوں نے رافع رضی اللہ عنہ سے اور رافع نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ اور اسے اوزاعی نے حفص بن عنان حنفی سے اور انہوں نے نافع سے اور نافع نے رافع رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، رافع کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ اور اسی طرح اسے زید بن ابی انیسہ نے حکم سے انہوں نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ وہ رافع رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے دریافت کیا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں۔ ایسے ہی عکرمہ بن عمار نے ابونجاشی سے اور انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ اور اسے اوزاعی نے ابونجاشی سے، انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے، رافع نے اپنے چچا ظہیر بن رافع سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابونجاشی سے مراد عطاء بن صہیب ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحرث 18 (2345)، صحیح مسلم/البیوع 17 (1547)، سنن النسائی/المزارعة 2 (3921)، (تحفة الأشراف: 6879، 5571)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/465، 4/140) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Salim bin Abdullah bin Umar: Ibn Umar used to let out his land till it reached him that Rafi bin Khadij al-Ansari narrated that the Messenger of Allah ﷺ forbade let out land. So Abdullah (bin Umar) said: Ibn Khadij, what do you narrate from the Messenger of Allah ﷺ about leasing the land? Rafi replied to Abdullah bin Umar: I heard both of my uncles were present in the battle of Badr say, and they narrated it to the members of the family, that the Messenger of Allah ﷺ forbade leasing land. Abdullah said: I swear by Allah, I knew that land was leased in the time of the Messenger of Allah ﷺ. Abdullah then feared that the Messenger of Allah ﷺ might have created something new in that matter, so he gave up leasing land. Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by Ayyub, Ubaid Allah, Kathir bin Farqad, Malik from Nafi on the authority of Rafi from the Prophet ﷺ. It has also been transmitted by al-Auzai' from Hafs bin 'Inan al-Hanafi from Nafi from Rafi who said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Similarly, it has been transmitted by Zaid bin Abi Unaisah from al-Hakkam from Nafi from Ibn Umar that he went to Rafi and asked: Have you heard the Messenger of Allah ﷺ say? He replied: Yes. Similarly, it has also been transmitted by Ikrimah bin Ammar from Abu al-Najashi, from Rafi bin Khadij who said: I heard the Prophet ﷺ say. It has also been transmitted by al-Auzai from Abu al-Najashi from Rafi bin Khadij from his uncle Zuhair bin Rafi from the Prophet ﷺ. Abu Dawud said: The name of Abu al-Najashi is Ata bin Suhaib.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3388


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2345) صحيح مسلم (1547)
حدیث نمبر: 3401
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قرات على سعيد بن يعقوب الطالقاني، قلت له: حدثكم ابن المبارك، عن سعيد ابي شجاع، حدثني عثمان بن سهل بن رافع بن خديج، قال:" إني ليتيم في حجر رافع بن خديج وحججت معه فجاءه اخي عمران بن سهل، فقال: اكرينا ارضنا فلانة بمائتي درهم، فقال: دعه، فإن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن كراء الارض".
(مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى سَعِيدِ بْنِ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيِّ، قُلْتُ لَهُ: حَدَّثَكُمْ ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سَعِيدٍ أَبِي شُجَاعٍ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ:" إِنِّي لَيَتِيمٌ فِي حِجْرِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَحَجَجْتُ مَعَهُ فَجَاءَهُ أَخِي عِمْرَانُ بْنُ سَهْلٍ، فَقَالَ: أَكْرَيْنَا أَرْضَنَا فُلَانَةَ بِمِائَتَيْ دِرْهَمٍ، فَقَالَ: دَعْهُ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ".
عثمان بن سہل بن رافع بن خدیج کہتے ہیں میں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے زیر پرورش ایک یتیم تھا، میں نے ان کے ساتھ حج کیا تو میرے بھائی عمران بن سہل ان کے پاس آئے اور کہنے لگے: ہم نے اپنی زمین دو سو درہم کے بدلے فلاں شخص کو کرایہ پر دی ہے، تو انہوں نے (رافع نے) کہا: اسے چھوڑ دو (یعنی یہ معاملہ ختم کر لو) کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المزارعة 3 (3958)، (تحفة الأشراف: 3569) (شاذ)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عثمان (جن کا صحیح نام عیسیٰ ہے) لین الحدیث ہیں، اس میں شذوذ یہ ہے کہ اس میں مطلق زمین کرایہ پر دینے کی بات ہے، حالانکہ ابو رافع سے سونا چاندی اور درہم و دینار کے بدلے کرایہ پر دینے کی اجازت مروی ہے)

Abu Dawud said: I read out (this tradition) to Saeed bin Ya'qub al-Taliqini, and I said to him: Ibn al-Mubarak transmitted (this tradition) to you from Saeed Abi Shuja' who said: Uthman bin Sahl bin Rafi bin Khadij narrated it to me saying: I was an orphan being nourished under the guardianship of Rafi bin Khadij and I performed Hajj with him. My brother Imran bin Sahl then came to me and said: We rented out land to so-and-so for two hundred dirhams. He said: Leave it, for the Prophet ﷺ forbade renting land.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3394


قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (3958)
وقال: عيسي بن سهل بن رافع،ابن سهل بن رافع: لم يوثقه غير ابن حبان وقال الحافظ في التقريب (5296):”مقبول“ أي مجهول الحال
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 122
قَالَ أَبُو دَاوُد
حدیث نمبر: 3404
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا إسماعيل. ح وحدثنا مسدد، ان حمادا، وعبد الوارث حدثاهم كلهم، عن ايوب، عن ابي الزبير، قال:عن حماد، وسعيد بن ميناء، ثم اتفقوا، عن جابر بن عبد الله، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة، والمزابنة، والمخابرة، والمعاومة"، قال: عن حماد، وقال احدهما: والمعاومة، وقال الآخر: بيع السنين، ثم اتفقوا، وعن الثنيا ورخص في العرايا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ حَمَّادًا، وَعَبْدَ الْوَارِثِ حَدَّثَاهُمْ كُلّهُمْ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، قَالَ:عَنْ حَمَّادٍ، وَسَعِيدِ بْنِ مِينَاءَ، ثُمَّ اتَّفَقُوا، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُخَابَرَةِ، وَالْمُعَاوَمَةِ"، قَالَ: عَنْ حَمَّادٍ، وقَالَ أَحَدُهُمَا: وَالْمُعَاوَمَةِ، وَقَالَ الْآخَرُ: بَيْعُ السِّنِينَ، ثُمَّ اتَّفَقُوا، وَعَنِ الثُّنْيَا وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ ۱؎ مزابنہ ۲؎ مخابرہ اور معاومہ ۳؎ سے منع فرمایا ہے۔ مسدد کی روایت میں «عن حماد» ہے اور ابوزبیر اور سعید بن میناء دونوں میں سے ایک نے معاومہ کہا اور دوسرے نے «بيع السنين» کہا ہے پھر دونوں راوی متفق ہیں اور استثناء کرنے ۴؎ سے منع فرمایا ہے، اور عرایا ۵؎ کی اجازت دی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/البیوع 16 (1536)، سنن الترمذی/البیوع 55 (1290)، 72 (1313)، سنن النسائی/الأیمان 45 (3886)، البیوع 72 (4638)، سنن ابن ماجہ/التجارات 54 (2266)، (تحفة الأشراف: 2666)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المساقاة 17 (2380)، مسند احمد (3/313، 356، 360، 364، 36، 392) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کھیت میں لگی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے غلہ سے بیچنے کو محاقلہ کہتے ہیں۔
۲؎: درخت پر لگے ہوئے پھل کو خشک پھل سے بیچنے کو مزابنہ کہتے ہیں۔
۳؎: معاومہ اور بیع سنین ایک ہی معنی میں ہے یعنی کئی سال تک کا میوہ بیچنا۔
۴؎: سارے باغ یا کھیت کو بیچ دینے اور اس میں سے غیر معلوم مقدار نکال لینے سے منع کیا ہے۔
۵؎: عرایا یہ ہے کہ مالک باغ ایک یا دو درخت کے پھل کسی مسکین کو کھانے کے لئے مفت دے دے اور اس کے آنے جانے سے تکلیف ہو تو مالک اس درخت کے پھلوں کا اندازہ کر کے مسکین سے خریدلے اور اس کے بدلے تر یا خشک میوہ اس کے حوالے کر دے۔

Narrated Jabir bin Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ forbade muhaqalah, muzabanah, mukhabarah, and mu'awanah. One of the two narrators from Hammad said the word mu'awamah, and other said: "selling many years ahead". The agreed version then goes: and thunya, but gave license for Araya.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3397


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1536 بعد ح 1543)
حدیث نمبر: 3405
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو حفص عمر بن يزيد السياري، حدثنا عباد بن العوام، عن سفيان بن حسين، عن يونس بن عبيد، عن عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة، والمحاقلة، وعن الثنيا إلا ان يعلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عُمَرُ بْنُ يَزِيدَ السَّيَّارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ، وَعَنِ الثُّنْيَا إِلَّا أَنْ يُعْلَمَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ (درخت پر لگے ہوئے پھل کو خشک پھل سے بیچنے) سے اور محاقلہ (کھیت میں لگی ہوئی فصل کو غلہ سے اندازہ کر کے بیچنے) سے اور غیر متعین اور غیر معلوم مقدار کے استثناء سے روکا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/ البیوع 55 (1290)، سنن النسائی/ المزارعة 2 (3911)، (تحفة الأشراف: 2495) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir bin Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ forbade muzabanah, muhaqalah and thunya except it is known.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3398


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
وله شاھد عند مسلم (1536)
حدیث نمبر: 3407
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا عمر بن ايوب، عن جعفر بن برقان، عن ثابت بن الحجاج، عن زيد بن ثابت، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المخابرة، قلت: وما المخابرة؟، قال: ان تاخذ الارض بنصف، او ثلث، او ربع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُخَابَرَةِ، قُلْتُ: وَمَا الْمُخَابَرَةُ؟، قَالَ: أَنْ تَأْخُذَ الْأَرْضَ بِنِصْفٍ، أَوْ ثُلُثٍ، أَوْ رُبْعٍ".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ سے روکا ہے، میں نے پوچھا: مخابرہ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: مخابرہ یہ ہے کہ تم زمین کو آدھی یا تہائی یا چوتھائی پیداوار پر بٹائی پر لو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3699)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/187) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد بٹائی کی وہ صورتیں ہیں جن میں فریقین کے اندر اختلاف پیدا ہونے کے اسباب ہوتے ہیں کیوں کہ بٹائی آپ سے صحیح احادیث سے ثابت ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے۔

Narrated Zaid bin Thabit: The Messenger of Allah ﷺ forbade mukhabarah. I asked: What is mukhabarah ? He replied: That you have the land (for cultivation) for half, a third, or a quarter (of the produce).
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3400


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.