(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن طلحة بن عبد الملك الايلي، عن القاسم، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من نذر ان يطيع الله فليطعه، ومن نذر ان يعصي الله، فلا يعصه". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأَيْلِيِّ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ، فَلَا يَعْصِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ کی اطاعت کی نذر مانے تو اللہ کی اطاعت کرے اور جو اللہ کی نافرمانی کرنے کی نذر مانے تو اس کی نافرمانی نہ کرے ۱؎“۔
Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone vows to obey Allah, let him obey Him, but if anyone vows to disobey Him, let him not disobey Him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3283
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صرف ان چیزوں میں نذر جائز ہے جس سے اللہ کی رضا و خوشنودی مطلوب ہو اور قسم (قطع رحمی) ناتا توڑنے کے لیے جائز نہیں“۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ said: A vow is binding in those things by which the pleasure of Allah is sought, and an oath to break ties of relationship is not binding.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3267
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديثين السابقين (2191، 2192)
(مرفوع) حدثنا المنذر بن الوليد، حدثنا عبد الله بن بكر، حدثنا عبيد الله بن الاخنس، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نذر ولا يمين فيما لا يملك ابن آدم، ولا في معصية الله، ولا في قطيعة رحم، ومن حلف على يمين فراى غيرها خيرا منها، فليدعها وليات الذي هو خير، فإن تركها كفارتها"، قال ابو داود: الاحاديث كلها عن النبي صلى الله عليه وسلم، وليكفر عن يمينه إلا فيما لا يعبا به، قال ابو داود: قلت لاحمد: روى يحيى بن سعيد، عن يحيى بن عبيد الله، فقال: تركه بعد ذلك، وكان اهلا لذلك، قال احمد: احاديثه مناكير، وابوه لا يعرف. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْمُنْذِرُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَذْرَ وَلَا يَمِينَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ، وَلَا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلَا فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ، وَمَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَدَعْهَا وَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، فَإِنَّ تَرْكَهَا كَفَّارَتُهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْأَحَادِيثُ كُلُّهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ إِلَّا فِيمَا لَا يُعْبَأُ بِهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قُلْتُ لِأَحْمَدَ: رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: تَرَكَهُ بَعْدَ ذَلِكَ، وَكَانَ أَهْلًا لِذَلِكَ، قَالَ أَحْمَدُ: أَحَادِيثُهُ مَنَاكِيرُ، وَأَبُوهُ لَا يُعْرَفُ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نذر اور قسم اس چیز میں نہیں جو ابن آدم کے اختیار میں نہ ہو، اور نہ اللہ کی نافرمانی میں، اور نہ ناتا توڑنے میں، جو قسم کھائے اور پھر اسے بھلائی اس کے خلاف میں نظر آئے تو اس قسم کو چھوڑ دے (پوری نہ کرے) اور اس کو اختیار کرے جس میں بھلائی ہو کیونکہ اس قسم کا چھوڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ تمام حدیثیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں ۱؎ اور چاہیئے کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ دیں مگر جو قسمیں بے سوچے کھائی جاتی ہیں اور ان کا خیال نہیں کیا جاتا تو ان کا کفارہ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد سے پوچھا: کیا یحییٰ بن سعید نے یحییٰ بن عبیداللہ سے روایت کی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں پہلے کی تھی، پھر ترک کر دیا، اور وہ اسی کے لائق تھے کہ ان سے روایت چھوڑ دی جائے، احمد کہتے ہیں: ان کی حدیثیں منکر ہیں اور ان کے والد غیر معروف ہیں ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/ الأیمان 16 (3823)، (تحفة الأشراف: 8754)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/212) (حسن)» (اس روایت کا یہ جملہ «فإن تركها كفارتها» منکر ہے کیوں کہ یہ دیگر تمام صحیح روایات کے برخلاف ہے، صحیح روایات کا مستفاد ہے کہ کفارہ دینا ہو گا)
وضاحت: ۱؎: یعنی مرفوع ہیں۔ ۲؎: ابوداود کا یہ کلام کسی اور حدیث کی سند کی بابت ہے، نُسَّاخ کی غلطی سے یہاں درج ہو گیا ہے۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ said: An oath or a vow about something over which a human being has no control, and to disobey Allah, and to break ties of relationship is not binding. If anyone takes an oath and then considers something else better than it, he should give it up, and do what is better, for leaving it is its atonement. Abu Dawud said: All sound traditions from the Prophet ﷺ say: "He should make atonement for his oath, " except those versions which are not reliable. Abu Dawud said: I said to Ahmad: Yahya bin Saeed (al-Qattan) has transmitted this tradition from Yahya bin Ubaid Allah. He (Ahmad bin Hanbal) said: But he gave it up after that, and he was competent for doing it. Ahmad said: His (Yahya bin Ubaid Allah's) tradition are munkar (rejected) and his father is not known.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3268
قال الشيخ الألباني: حسن إلا قوله ومن حلف فهو منكر
قال الشيخ زبير على زئي: حسن رواه النسائي (3823 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (3273)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت کی نذر نہیں ہے (یعنی اس کا پورا کرنا جائز نہیں ہے) اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأیمان 2 (1524)، سنن النسائی/الأیمان 40 (3865-3869)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 16 (2125)، (تحفة الأشراف: 17770)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/247) (صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ as saying: No vow must be taken to do an act of disobedience, and the atonement for it is the same as for an oath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3284
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح الزھري صرح بالسماع عند النسائي (3869 وسنده صحيح)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت کی نذر نہیں ہے (یعنی اس کا پورا کرنا جائز نہیں ہے) اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے“۔ احمد بن محمد مروزی کہتے ہیں: اصل حدیث علی بن مبارک کی حدیث ہے جسے انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے انہوں نے محمد بن زبیر سے اور محمد نے اپنے والد زبیر سے اور زبیر نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے اور عمران نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ احمد کی مراد یہ ہے کہ سلیمان بن ارقم کو اس حدیث میں وہم ہو گیا ہے ان سے زہری نے لے کر اس کو مرسلاً ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بقیہ نے اوزاعی سے، اوزاعی نے یحییٰ سے، یحییٰ نے محمد بن زبیر سے علی بن مبارک کی سند سے اسی کے ہم مثل روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (3290)، (تحفة الأشراف: 17782) (صحیح بما قبلہ)» (اس سند میں سلیمان بن ارقم ضعیف راوی ہیں اس لئے پچھلی سند سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)
Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: No vow must be taken to do an act of disobedience, and the atonement for it is the same as for an oath. Ahmad bin Muhammad al-Marwazi said: The correct chain of this tradition is: Ali bin al-Mubarak, from Yahya bin Abi Kathir, from Muhammad bin al-Zubair, from his father, on the authority of Imran bin Husain from the Prophet ﷺ Abu Dawud said: By this he (al-Marwazi) means that the narrator Sulaiman bin Arqam had some misunderstanding about this tradition. Al-Zuhri narrated it from him and then transmitted it (omitting his name) from Abu Salamah on the authority of Aishah. Abu Dawud said: Baqiyyah has transmitted it from al-Auzai from Yahya, from Muhammad bin al-Zubair with a similar chain of Ibn al-Mubarak.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3287
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (3435، 3441) و للحديث شواھد منھا الحديث السابق (3290)
(مرفوع) حدثنا داود بن رشيد، حدثنا شعيب بن إسحاق، عن الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني ابو قلابة، قال: حدثني ثابت بن الضحاك، قال:" نذر رجل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينحر إبلا ببوانة، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إني نذرت ان انحر إبلا ببوانة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هل كان فيها وثن من اوثان الجاهلية يعبد؟، قالوا: لا، قال: هل كان فيها عيد من اعيادهم؟، قالوا: لا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اوف بنذرك، فإنه لا وفاء لنذر في معصية الله، ولا فيما لا يملك ابن آدم". (مرفوع) حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاق، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتُ بْنُ الضَّحَّاكِ، قَالَ:" نَذَرَ رَجُلٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْحَرَ إِبِلًا بِبُوَانَةَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ إِبِلًا بِبُوَانَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ كَانَ فِيهَا وَثَنٌ مِن أَوْثَانِ الْجَاهِلِيَّةِ يُعْبَدُ؟، قَالُوا: لَا، قَالَ: هَلْ كَانَ فِيهَا عِيدٌ مِنْ أَعْيَادِهِمْ؟، قَالُوا: لَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْفِ بِنَذْرِكَ، فَإِنَّهُ لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ".
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ثابت بن ضحاک نے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ بوانہ (ایک جگہ کا نام ہے) میں اونٹ ذبح کرے گا تو وہ شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا کہ میں نے بوانہ میں اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت وہاں تھا جس کی عبادت کی جاتی تھی؟“ لوگوں نے کہا: نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا کفار کی عیدوں میں سے کوئی عید وہاں منائی جاتی تھی؟“ لوگوں نے کہا: نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی نذر پوری کر لو البتہ گناہ کی نذر پوری کرنا جائز نہیں اور نہ اس چیز میں نذر ہے جس کا آدمی مالک نہیں“۔
Narrated Thabit ibn ad-Dahhak: In the time of the Prophet ﷺ a man took a vow to slaughter a camel at Buwanah. So he came to the Prophet ﷺ and said: I have taken a vow to sacrifice a camel at Buwanah. The Prophet ﷺ asked: Did the place contain any idol worshipped in pre-Islamic times? They (the people) said: No. He asked: Was any pre-Islamic festival observed there? They replied: No. The Prophet ﷺ said: Fulfil your vow, for a vow to do an act of disobedience to Allah must not be fulfilled, neither must one do something over which a human being has no control.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3307
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (3437، 3438)