سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
Oaths and Vows (Kitab Al-Aiman Wa Al-Nudhur)
8. باب الْمَعَارِيضِ فِي الْيَمِينِ
8. باب: قسم کھانے میں توریہ کرنا یعنی اصل بات چھپا کر دوسری بات ظاہر کرنا کیسا ہے؟
Chapter: Ambiguity In Oaths.
حدیث نمبر: 3256
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن محمد الناقد، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا إسرائيل، عن إبراهيم بن عبد الاعلى، عن جدته، عن ابيها سويد بن حنظلة، قال:" خرجنا نريد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومعنا وائل بن حجر، فاخذه عدو له، فتحرج القوم ان يحلفوا، وحلفت انه اخي، فخلى سبيله، فاتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته ان القوم تحرجوا ان يحلفوا، وحلفت انه اخي، قال: صدقت المسلم اخو المسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنْ أَبِيهَا سُوَيْدِ بْنِ حَنْظَلَةَ، قَالَ:" خَرَجْنَا نُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَنَا وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ، فَأَخَذَهُ عَدُوٌّ لَهُ، فَتَحَرَّجَ الْقَوْمُ أَنْ يَحْلِفُوا، وَحَلَفْتُ أَنَّهُ أَخِي، فَخَلَّى سَبِيلَهُ، فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّ الْقَوْمَ تَحَرَّجُوا أَنْ يَحْلِفُوا، وَحَلَفْتُ أَنَّهُ أَخِي، قَالَ: صَدَقْتَ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ".
سوید بن حنظلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نکلے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کا ارادہ کر رہے تھے، اور ہمارے ساتھ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بھی تھے، انہیں ان کے ایک دشمن نے پکڑ لیا تو اور ساتھیوں نے انہیں جھوٹی قسم کھا کر چھڑا لینے کو برا سمجھا (لیکن) میں نے قسم کھا لی کہ وہ میرا بھائی ہے تو اس نے انہیں آنے دیا، پھر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ اور لوگوں نے تو قسم کھانے میں حرج و قباحت سمجھی، اور میں نے قسم کھا لی کہ یہ میرے بھائی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے سچ کہا، ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الکفارات 14 (2119)، (تحفة الأشراف: 4809)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/79) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Suwayd ibn Hanzalah: We went out intending (to visit) the Messenger of Allah ﷺ and Wail ibn Hujr was with us. His enemy caught him. The people desisted from swearing an oath, but I took an oath that he was my brother. So he left him. We then came to the Messenger of Allah ﷺ, and I informed him that the people desisted from taking the oath, but I swore that he was my brother. He said: You spoke the truth: A Muslim is a brother of a Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3250


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
أخرجه ابن ماجه (2119 وسنده حسن) جدة إبراھيم بن عبد الأعلٰي وثقھا الحاكم والذهبي
حدیث نمبر: 3270
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مؤمل بن هشام، حدثنا إسماعيل، عن الجريري، عن ابي عثمان، او عن ابي السليل عنه، عن عبد الرحمن بن ابي بكر، قال:" نزل بنا اضياف لنا، قال: وكان ابو بكر يتحدث عند رسول الله صلى الله عليه وسلم بالليل، فقال:" لا ارجعن إليك حتى تفرغ من ضيافة هؤلاء، ومن قراهم، فاتاهم بقراهم، فقالوا: لا نطعمه حتى ياتي ابو بكر، فجاء، فقال: ما فعل اضيافكم، افرغتم من قراهم؟، قالوا: لا، قلت: قد اتيتهم بقراهم فابوا، وقالوا: والله لا نطعمه حتى يجيء، فقالوا: صدق، قد اتانا به، فابينا حتى تجيء، قال: فما منعكم؟، قالوا: مكانك، قال: والله لا اطعمه الليلة، قال: فقالوا: ونحن والله لا نطعمه حتى تطعمه، قال: ما رايت في الشر كالليلة قط، قال: قربوا طعامكم، قال: فقرب طعامهم، فقال: بسم الله، فطعم وطعموا، فاخبرت انه اصبح، فغدا على النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبره بالذي صنع، وصنعوا، قال: بل انت ابرهم واصدقهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، أَوْ عَنْ أَبِي السَّلِيلِ عَنْهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ:" نَزَلَ بِنَا أَضْيَافٌ لَنَا، قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَتَحَدَّثُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، فَقَالَ:" لَا أَرْجِعَنَّ إِلَيْكَ حَتَّى تَفْرُغَ مِنْ ضِيَافَةِ هَؤُلَاءِ، وَمِنْ قِرَاهُمْ، فَأَتَاهُمْ بِقِرَاهُمْ، فَقَالُوا: لَا نَطْعَمُهُ حَتَّى يَأْتِيَ أَبُو بَكْرٍ، فَجَاءَ، فَقَالَ: مَا فَعَلَ أَضْيَافُكُمْ، أَفَرَغْتُمْ مِنْ قِرَاهُمْ؟، قَالُوا: لَا، قُلْتُ: قَدْ أَتَيْتُهُمْ بِقِرَاهُمْ فَأَبَوْا، وَقَالُوا: وَاللَّهِ لَا نَطْعَمُهُ حَتَّى يَجِيءَ، فَقَالُوا: صَدَقَ، قَدْ أَتَانَا بِهِ، فَأَبَيْنَا حَتَّى تَجِيءَ، قَالَ: فَمَا مَنَعَكُمْ؟، قَالُوا: مَكَانَكَ، قَالَ: وَاللَّهِ لَا أَطْعَمُهُ اللَّيْلَةَ، قَالَ: فَقَالُوا: وَنَحْنُ وَاللَّهِ لَا نَطْعَمُهُ حَتَّى تَطْعَمَهُ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ فِي الشَّرِّ كَاللَّيْلَةِ قَطُّ، قَالَ: قَرِّبُوا طَعَامَكُمْ، قَالَ: فَقَرَّبَ طَعَامَهُمْ، فَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، فَطَعِمَ وَطَعِمُوا، فَأُخْبِرْتُ أَنَّهُ أَصْبَحَ، فَغَدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي صَنَعَ، وَصَنَعُوا، قَالَ: بَلْ أَنْتَ أَبَرُّهُمْ وَأَصْدَقُهُمْ".
عبدالرحمٰن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہمارے یہاں ہمارے کچھ مہمان آئے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر بات چیت کیا کرتے تھے (جاتے وقت) کہہ گئے کہ میں واپس نہیں آ سکوں گا یہاں تک کہ تم اپنے مہمانوں کو کھلا پلا کر فارغ ہو جاؤ (یعنی میں دیر سے آ سکوں گا تم انہیں کھانا وغیرہ کھلا دینا) تو وہ (عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ) ان کا کھانا لے کر آئے تو مہمان کہنے لگے: ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آئے بغیر نہیں کھائیں گے، پھر وہ آئے تو پوچھا: کیا ہوا تمہارے مہمانوں کا؟ تم کھانا کھلا کر فارغ ہو گئے؟ لوگوں نے کہا: نہیں، میں نے کہا: میں ان کا کھانا لے کر ان کے پاس آیا مگر انہوں نے انکار کیا اور کہا: قسم اللہ کی جب تک وہ (ابوبکر) نہیں آ جائیں گے ہم نہیں کھائیں گے، تو ان لوگوں نے کہا: یہ سچ کہہ رہے ہیں، یہ ہمارے پاس کھانا لے کر آئے تھے، لیکن ہم نے ہی انکار کر دیا کہ جب تک آپ نہیں آ جاتے ہیں ہم نہیں کھائیں گے، آپ نے کہا: کس چیز نے تمہیں کھانے سے روکا؟ انہوں نے کہا: آپ کے نہ ہونے نے، انہوں نے کہا: قسم اللہ کی میں تو آج رات کھانا نہیں کھاؤں گا، مہمانوں نے کہا: جب تک آپ نہیں کھائیں گے ہم بھی نہیں کھائیں گے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: آج جیسی بری رات میں نے کبھی نہ دیکھی، پھر کہا: کھانا لاؤ تو ان کا کھانا لا کر لگا دیا گیا تو انہوں نے «بسم الله» کہہ کر کھانا شروع کر دیا، مہمان بھی کھانے لگے۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے اطلاع دی گئی کہ صبح اٹھ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، اور جو کچھ انہوں نے اور مہمانوں نے کیا تھا اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آگاہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان لوگوں سے زیادہ قسم کو پورا کرنے والے اور صادق ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/مواقیت الصلاة 41 (602)، المناقب 25 (3581)، الأدب 87 (6140)، صحیح مسلم/الأشربة 32 (2057)، (تحفة الأشراف: 9688)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/197، 198) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdur-Rahman bin Abi Bakr: Some guests visited us, and Abu Bakr was conversing with the Messenger of Allah ﷺ at night. He (Abu Bakr) said: I will not return to you until you are free from their entertainment and serving them food. So he brought them food, but they said: We shall not eat it until Abu Bakr comes (back). Abu Bakr then came and asked: What did your guest do? Are you free from their entertainment ? They said: No. I said: I brought them food, but they refused and said: We swear by Allah, we shall not take it until he comes. They said: He spoke the truth. He brought it to us, but we refused (to take it) until you come. He asked: What did prevent you ? He said: I swear by Allah, I shall not take food tonight. They said: And we also swear by Allah that we shall not take food until you take it. He said: I never saw an evil like the one tonight. He said: Bring your food near (you). He (Abdur-Rahman) said: Their food was then brought near them. He said: In the name of Allah, and he took the food, and they also took it. I then informed him that the dawn had broken. So he went to th Prophet ﷺ and informed him of what he and they had done. He said: You are the most obedient and most trustful of them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3264


قال الشيخ الألباني: صحيح ق إلا أن قوله فأخبرت... ليس عند خ وهو مدرج

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6140) صحيح مسلم (2057)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.