(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، حدثنا ابو الاحوص، عن سماك، عن علقمة بن وائل بن حجر الحضرمي، عن ابيه، قال:" جاء رجل من حضرموت، ورجل من كندة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال الحضرمي: يا رسول الله، إن هذا غلبني على ارض كانت لابي، فقال الكندي: هي ارضي في يدي ازرعها، ليس له فيها حق، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم للحضرمي: الك بينة؟، قال: لا، قال: فلك يمينه؟، قال: يا رسول الله، إنه فاجر لا يبالي ما حلف عليه، ليس يتورع من شيء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ليس لك منه إلا ذاك، فانطلق ليحلف له، فلما ادبر، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما لئن حلف على مال لياكله ظالما، ليلقين الله عز وجل وهو عنه معرض". (مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ، وَرَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ كَانَتْ لِأَبِي، فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي أَزْرَعُهَا، لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ: أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَكَ يَمِينُهُ؟، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ فَاجِرٌ لَا يُبَالِي مَا حَلَفَ عَلَيْهِ، لَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْءٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ لَكَ مِنْهُ إِلَّا ذَاكَ، فَانْطَلَقَ لِيَحْلِفَ لَهُ، فَلَمَّا أَدْبَرَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا لَئِنْ حَلَفَ عَلَى مَالٍ لِيَأْكُلَهُ ظَالِمًا، لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَنْهُ مُعْرِضٌ".
وائل بن حجر حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضر موت کا ایک شخص اور کندہ کا ایک شخص دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول! اس شخص نے میرے والد کی ایک زمین مجھ سے چھین لی ہے، کندی نے کہا: واہ یہ میری زمین ہے، میرے قبضے میں ہے میں خود اس میں کھیتی کرتا ہوں اس میں اس کا کوئی حق نہیں ہے۔ راوی کہتے ہیں: تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرمی سے پوچھا: ”کیا تمہارے پاس گواہ ہیں؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تو تمہارے لیے اس کی جانب سے قسم ہے“(جیسی وہ قسم کھا لے اسی کے مطابق فیصلہ ہو جائے گا)، حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول: وہ تو فاجر ہے کسی بھی قسم کی پرواہ نہیں کرتا، کسی بھی چیز سے نہیں ڈرتا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(وہ کچھ بھی ہو) تمہارے لیے تو بس اس سے اتنا ہی حق ہے (یعنی تم اس سے بس قسم کھلا سکتے ہو)“ پھر وہ قسم کھانے چلا، تو اس کے مڑتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دیکھو اگر کسی کا مال ہڑپ کرنے کے لیے اس نے جھوٹی قسم کھا لی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے منہ پھیرے ہو گا ۱؎“۔
Narrated Alqamah bin Wail bin Hujr al-Hadrami: On the Authority of his father: A man from Hadramawt and a man of Kindah came to the Messenger of Allah ﷺ. Al-Hadrami said: Messenger of Allah, this (man) took away forcibly from me the land which belongs to my father. Al-Kindi said: It is my land in my possession, and I cultivate it, he has no right to it. The Prophet ﷺ then said to al-Hadrami: Have you any proof ? He said: No. He then said: So for you is his oath. He said: Messenger of Allah, he is liar, he does not care for which he is taking the oath. He does not refrain himself from anything. The Prophet ﷺ said: You will have nothing from him except that. He went to take an oath for him. When he turned his back, the Messenger of Allah ﷺ said: If he takes an oath on the property to take it away by unfair means, he will meet Allah while He is unmindful of him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3239
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی دباؤ میں آ کر (یا دیدہ و دانستہ) جھوٹی قسم کھا لے تو چاہیئے کہ اس کے سبب وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «* تخريج:تفرد بہ أبوداود، 1(تحفة الأشراف: 10842)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/436، 441) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی دنیا میں اس کا کوئی کفارہ نہیں آخرت میں اسے یہ سزا دی جائے گی کہ وہ جہنم میں ڈالا جائے گا۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، وهناد بن السري المعنى قالا: حدثنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف على يمين هو فيها فاجر، ليقتطع بها مال امرئ مسلم، لقي الله وهو عليه غضبان، فقال الاشعث: في والله كان ذلك، كان بيني وبين رجل من اليهود ارض، فجحدني، فقدمته إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم: الك بينة؟، قلت: لا، قال لليهودي: احلف، قلت: يا رسول الله، إذا يحلف ويذهب بمالي، فانزل الله تعالى: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77" إلى آخر الآية. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ هُوَ فِيهَا فَاجِرٌ، لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، فَقَالَ الْأَشْعَثُ: فِيَّ وَاللَّهِ كَانَ ذَلِكَ، كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ أَرْضٌ، فَجَحَدَنِي، فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟، قُلْتُ: لَا، قَالَ لِلْيَهُودِيِّ: احْلِفْ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفُ وَيَذْهَبُ بِمَالِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77" إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی بات پر جھوٹی قسم کھائے تاکہ اس سے کسی مسلمان کا مال ہڑپ لے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر غضبناک ہو گا“۔ اشعث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات میرے ایک مقدمے میں (جو میرے اور ایک یہودی کے درمیان تھا) فرمائی تھی، میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین مشترک تھی، یہودی نے میرے حصہ کا انکار کیا تو میں اس کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ”تمہارے پاس گواہ ہیں؟“ میں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے کہا: ”تم قسم کھاؤ“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو قسم کھا کر میرا مال ہڑپ کر لے گا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا»”بیشک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں“(سورۃ آل عمران: ۷۷) آخیر تک نازل فرمائی ۱؎۔
Narrated Abdullah ibn Masud: The Messenger of Allah ﷺ said: He who swears an oath in which he tells a lie to take the property of a Muslim by unfair means, will meet Allah while He is angry with him. Al-Ashath said: I swear by Allah, he said this about me. There was some land between me and a Jew, but he denied it to me; so I presented him to the Prophet ﷺ. The Prophet ﷺ asked me: Have you any evidence? I replied: No. He said to the Jew: Take an oath. I said: Messenger of Allah, now he will take an oath and take my property. So Allah, the Exalted, revealed the verse, "As for those who sell the faith they owe to Allah and their own plighted word for a small price, they shall have no portion in the hereafter. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3237
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2416، 2417) صحيح مسلم (138)
(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد، حدثنا الفريابي، حدثنا الحارث بن سليمان، حدثني كردوس، عن الاشعث بن قيس: ان رجلا من كندة، ورجلا من حضرموت، اختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم في ارض من اليمن، فقال الحضرمي:" يا رسول الله، إن ارضي اغتصبنيها ابو هذا، وهي في يده، قال: هل لك بينة؟، قال: لا، ولكن احلفه والله يعلم انها ارضي، اغتصبنيها ابوه، فتهيا الكندي لليمين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يقتطع احد مالا بيمين، إلا لقي الله وهو اجذم، فقال الكندي: هي ارضه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي كُرْدُوسٌ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ كِنْدَةَ، وَرَجُلًا مِنْ حَضْرَمَوْتَ، اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ مِنَ الْيَمَنِ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا، وَهِيَ فِي يَدِهِ، قَالَ: هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ؟، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أُحَلِّفُهُ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي، اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ، فَتَهَيَّأَ الْكِنْدِيّ لِلْيَمِينِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَقْتَطِعُ أَحَدٌ مَالًا بِيَمِينٍ، إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ أَجْذَمُ، فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضُهُ".
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یمن کی ایک زمین کے سلسلے میں کندہ کے ایک آدمی اور حضر موت کے ایک آدمی نے جھگڑا کیا اور دونوں اپنا مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے، حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول! میری زمین کو اس شخص کے باپ نے مجھ سے چھین لی تھی اور اب وہ زمین اس شخص کے قبضہ میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”تمہارے پاس «بیّنہ»(ثبوت اور دلیل) ہے؟“ اس نے کہا: نہیں، لیکن میں اسے قسم دلانا چاہوں گا، اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ یہ میری زمین ہے جسے اس کے باپ نے مجھ سے غصب کر لی تھی، (یہ سن کر) کندی قسم کھانے کے لیے تیار ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس وقت) فرمایا: ”جو شخص کسی کا مال قسم کھا کر ہڑپ کر لے گا تو قیامت کے دن وہ اللہ سے کوڑھی ہو کر ملے گا“(یہ سنا تو) کندی نے کہا: یہ اسی کی زمین ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الکبری 47 (6002)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 29 (2835)، (تحفة الأشراف: 159)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/211، 212) ویأتی ہذا الحدیث فی الأقضیة (3622) (صحیح)»
Narrated Al-Ashath ibn Qays: A man of Kindah and a man of Hadramawt brought their dispute to the Prophet ﷺ about a land in the Yemen. Al-Hadrami said: Messenger of Allah, the father of this (man) usurped my land and it is in his possession. The Prophet asked: Have you any evidence? Al-Hadrami replied: No, but I make him swear (that he should say) that he does not know that it is my land which his father usurped from me. Al-Kindi became ready to take the oath. The Messenger of Allah ﷺ said: If anyone usurps the property by taking an oath, he will meet Allah while his hand is mutilated. Al-Kindi then said: It is his land.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3238
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3776)