(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا زيد يعني ابن الحباب. ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ابو صفوان يعني المرواني، عن اسامة، عن الزهري، عن انس بن مالك، المعنى ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على حمزة، وقد مثل به، فقال: لولا ان تجد صفية في نفسها، لتركته حتى تاكله العافية. حتى يحشر من بطونها، وقلت الثياب، وكثرت القتلى، فكان الرجل والرجلان والثلاثة يكفنون في الثوب الواحد، زاد قتيبة: ثم يدفنون في قبر واحد، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسال:" ايهم اكثر قرآنا؟ فيقدمه إلى القبلة". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحُبَابِ. ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ يَعْنِي الْمَرْوَانِيَّ، عَنْ أُسَامَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، الْمَعْنَى أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى حَمْزَةَ، وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ، فَقَالَ: لَوْلَا أَنْ تَجِدَ صَفِيَّةُ فِي نَفْسِهَا، لَتَرَكْتُهُ حَتَّى تَأْكُلَهُ الْعَافِيَةُ. حتَّى يُحْشَرَ مِنْ بُطُونِهَا، وَقَلَّتِ الثِّيَابُ، وَكَثُرَتِ الْقَتْلَى، فَكَانَ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ وَالثَّلَاثَةُ يُكَفَّنُونَ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، زَادَ قُتَيْبَةُ: ثُمَّ يُدْفَنُونَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُ:" أَيُّهُمْ أَكْثَرُ قُرْآنًا؟ فَيُقَدِّمُهُ إِلَى الْقِبْلَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ(غزوہ احد میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ (حمزہ بن عبدالمطلب) رضی اللہ عنہ کی لاش کے قریب سے گزرے، ان کا مثلہ کر دیا گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا: ”اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ صفیہ (حمزہ کی بہن) اپنے دل میں کچھ محسوس کریں گی تو میں انہیں یوں ہی چھوڑ دیتا، پرندے کھا جاتے، پھر وہ حشر کے دن ان کے پیٹوں سے نکلتے“۔ اس وقت کپڑوں کی قلت تھی اور شہیدوں کی کثرت، (حال یہ تھا) کہ ایک کپڑے میں ایک ایک، دو دو، تین تین شخص کفنائے جاتے تھے ۱؎۔ قتیبہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ: پھر وہ ایک ہی قبر میں دفن کئے جاتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے کہ ان میں قرآن کس کو زیادہ یاد ہے؟ تو جسے زیادہ یاد ہوتا اسے قبلہ کی جانب آگے رکھتے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/ الجنائز 31 (1016)، (تحفة الأشراف: 1477)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/128) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت ایک کفن یا ایک قبر میں کئی آدمیوں کو دفنانا درست ہے۔
Narrated Anas ibn Malik: The Messenger of Allah ﷺ passed Hamzah who was killed and disfigured. He said: If Safiyyah were not grieved, I would have left him until the birds and beasts of prey would have eaten him, and he would have been resurrected from their bellies. The garments were scanty and the slain were in great number. So one, two and three persons were shrouded in one garment. The narrator Qutaybah added: They were then buried in one grave. The Messenger of Allah ﷺ asked: Which of the two learnt the Quran more? He then advanced him toward the qiblah (direction of prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3130
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1016) الزھري مدلس وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 116
عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد کے مقتولین میں سے دو دو آدمیوں کو ایک ساتھ دفن کرتے تھے اور پوچھتے تھے کہ ان میں قرآن کس کو زیادہ یاد ہے؟ تو جس کے بارے میں اشارہ کر دیا جاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے قبر میں (لٹانے میں) آگے کرتے اور فرماتے: ”میں ان سب پر قیامت کے دن گواہ رہوں گا“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے خون سمیت دفنانے کا حکم دیا، اور انہیں غسل نہیں دیا۔
Narrated Jabir bin Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ combined two persons from among the martyrs of Uhud (in one garment), and said: Which of the two has learnt the Quran more ? When one of them was pointed to him, he advanced him in the grave, saying: I shall be witness to all these (martyrs) on the Day of Judgement. He then ordered them to be buried without being washed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3132
اس سند سے بھی لیث سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم احد کے مقتولین میں سے دو دو آدمیوں کو ایک ساتھ ایک ہی کپڑے میں دفن کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 2382) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by al-Laith through a different chain of the same effect. This version adds: He combined two persons from among the martyrs of Uhud in one garment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3133
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (3138)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، ان سليمان بن المغيرة حدثهم، عن حميد يعني ابن هلال، عن هشام بن عامر، قال: جاءت الانصار إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد، فقالوا:" اصابنا قرح، وجهد، فكيف تامرنا؟، قال: احفروا، واوسعوا، واجعلوا الرجلين والثلاثة في القبر، قيل: فايهم يقدم؟، قال: اكثرهم قرآنا، قال: اصيب ابي يومئذ عامر بين اثنين، او قال: واحد". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَهُمْ، عَنْ حُمَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ هِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: جَاءَتِ الْأَنْصَارُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالُوا:" أَصَابَنَا قَرْحٌ، وَجَهْدٌ، فَكَيْفَ تَأْمُرُنَا؟، قَالَ: احْفِرُوا، وَأَوْسِعُوا، وَاجْعَلُوا الرَّجُلَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ، قِيلَ: فَأَيُّهُمْ يُقَدَّمُ؟، قَالَ: أَكْثَرُهُمْ قُرْآنًا، قَالَ: أُصِيبَ أَبِي يَوْمَئِذٍ عَامِرٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ، أَوْ قَالَ: وَاحِدٌ".
ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں غزوہ احد کے دن انصار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم زخمی اور تھکے ہوئے ہیں آپ ہمیں کیسی قبر کھودنے کا حکم دیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کشادہ قبر کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمی رکھو“، پوچھا گیا: آگے کسے رکھیں؟ فرمایا: ”جسے قرآن زیادہ یاد ہو“۔ ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے والد عامر رضی اللہ عنہ بھی اسی دن شہید ہوئے اور دو یا ایک آدمی کے ساتھ دفن ہوئے۔
Narrated Hisham ibn Amir: The Ansar came to the Messenger of Allah ﷺ on the day of Uhud and said: We have been afflicted with wound and fatigue. What do you command us? He said: Dig graves, make them wide, bury two or three in a single grave. He was asked: Which of them should be put first? He replied: The one who knew the Quran most. He (Hisham) said: My father Amir died on the day and was buried with two or one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3209
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1703) أخرجه الترمذي (1713 وسنده صحيح) ورواه ابن ماجه (1560 وسنده صحيح) حميد بن ھلال صرح بالسماع عند أحمد (1/20)