سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قربانی کے مسائل
Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)
15. باب فِي الذَّبِيحَةِ بِالْمَرْوَةِ
15. باب: دھار دار پتھر سے ذبح کرنے کا بیان۔
Chapter: Slaughtering With Marwah.
حدیث نمبر: 2824
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن سماك بن حرب، عن مري بن قطري، عن عدي بن حاتم، قال: قلت: يا رسول الله ارايت إن احدنا اصاب صيدا، وليس معه سكين ايذبح بالمروة وشقة العصا، فقال: امرر الدم بما شئت واذكر اسم الله عز وجل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ مُرَيِّ بْنِ قَطَرِيٍّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ أَحَدُنَا أَصَابَ صَيْدًا، وَلَيْسَ مَعَهُ سِكِّينٌ أَيَذْبَحُ بِالْمَرْوَةِ وَشِقَّةِ الْعَصَا، فَقَالَ: أَمْرِرِ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کسی کو کوئی شکار مل جائے اور اس کے پاس چھری نہ ہو تو کیا وہ سفید (دھار دار) پتھر یا لاٹھی کے پھٹے ہوئے ٹکڑے سے (اس شکار کو) ذبح کر لے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بسم اللہ اکبر کہہ کر (اللہ کا نام لے کر) جس چیز سے چاہے خون بہا دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصید20 (4309)، الضحایا 18(4406)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 5 (3177)، (تحفة الأشراف: 9875)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/256، 258، 377) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Adi ibn Hatim: I said: Messenger of Allah, tell me when one of us catches game and has no knife; may he slaughter with a flint and a splinter of stick. He said: Cause the blood to flow with whatever you like and mention Allah's name.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2818


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (4081)
أخرجه النسائي (4309 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 2821
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة، عن ابيه، عن جده رافع بن خديج، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله إنا نلقى العدو غدا وليس معنا مدى، افنذبح بالمروة وشقة العصا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارن او اعجل ما انهر الدم وذكر اسم الله عليه، فكلوا ما لم يكن سنا او ظفرا، وساحدثكم عن ذلك اما السن فعظم، واما الظفر فمدى الحبشة، وتقدم به سرعان من الناس فتعجلوا فاصابوا من الغنائم، ورسول الله صلى الله عليه وسلم في آخر الناس، فنصبوا قدورا فمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالقدور، فامر بها فاكفئت وقسم بينهم فعدل بعيرا بعشر شياه وند بعير من إبل القوم ولم يكن معهم خيل فرماه رجل بسهم فحبسه الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إن لهذه البهائم اوابد كاوابد الوحش، فما فعل منها هذا فافعلوا به مثل هذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالْمَرْوَةِ وَشِقَّةِ الْعَصَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرِنْ أَوْ أَعْجِلْ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلُوا مَا لَمْ يَكُنْ سِنًّا أَوْ ظُفْرًا، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفْرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ، وَتَقَدَّمَ بِهِ سَرْعَانٌ مِنَ النَّاسِ فَتَعَجَّلُوا فَأَصَابُوا مِنَ الْغَنَائِمِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ النَّاسِ، فَنَصَبُوا قُدُورًا فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقُدُورِ، فَأَمَرَ بِهَا فَأُكْفِئَتْ وَقَسَمَ بَيْنَهُمْ فَعَدَلَ بَعِيرًا بِعَشْرِ شِيَاهٍ وَنَدَّ بَعِيرٌ مِنْ إِبِلِ الْقَوْمِ وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ خَيْلٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا فَعَلَ مِنْهَا هَذَا فَافْعَلُوا بِهِ مِثْلَ هَذَا".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کل دشمنوں سے مقابلہ کرنے والے ہیں، ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں کیا ہم سفید (دھار دار) پتھر یا لاٹھی کے پھٹے ہوئے ٹکڑے (بانس کی کھپچی) سے ذبح کریں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جلدی کر لو ۱؎ جو چیز کہ خون بہا دے اور اللہ کا نام اس پر لیا جائے تو اسے کھاؤ ہاں وہ دانت اور ناخن سے ذبح نہ ہو، عنقریب میں تم کو اس کی وجہ بتاتا ہوں، دانت سے تو اس لیے نہیں کہ دانت ایک ہڈی ہے، اور ناخن سے اس لیے نہیں کہ وہ جبشیوں کی چھریاں ہیں، اور کچھ جلد باز لوگ آگے بڑھ گئے، انہوں نے جلدی کی، اور کچھ مال غنیمت حاصل کر لیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پیچھے چل رہے تھے تو ان لوگوں نے دیگیں چڑھا دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دیگوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے انہیں پلٹ دینے کا حکم دیا، چنانچہ وہ پلٹ دی گئیں، اور ان کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مال غنیمت) تقسیم کیا تو ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر قرار دیا، ایک اونٹ ان اونٹوں میں سے بھاگ نکلا اس وقت لوگوں کے پاس گھوڑے نہ تھے (کہ گھوڑا دوڑا کر اسے پکڑ لیتے) چنانچہ ایک شخص نے اسے تیر مارا تو اللہ نے اسے روک دیا (یعنی وہ چوٹ کھا کر گر گیا اور آگے نہ بڑھ سکا) اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان چوپایوں میں بھی بدکنے والے جانور ہوتے ہیں جیسے وحشی جانور بدکتے ہیں تو جو کوئی ان جانوروں میں سے ایسا کرے تو تم بھی اس کے ساتھ ایسا ہی کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشرکة 3 (2488)، 16 (2507)، الجھاد 191 (3075)، الذبائح 15 (5498)، 18 (5503)، 23 (5509)، 36 (5543)، 37 (5544)، صحیح مسلم/الأضاحي 4 (1968)، سنن الترمذی/الصید 19 (1492)، السیر 40 (1600)، سنن النسائی/الصید 17 (4302)، الضحایا 15 (4396)، 26 (4414، 4415)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 9 (3183)، (تحفة الأشراف: 3561)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/463، 464، 4/140، 142) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ ایسی ہی کوئی صورت کر کے جلدی ذبح کر لو اور گوشت کھاؤ۔

Narrated Rafi bin Khadij: I came to the Messenger of Allah ﷺ and said: Messenger of Allah, we shall meet the enemy tomorrow and we have no knives with us. May we kill with a sharp-edged white stone (flint) and with splinter of a staff ? The Messenger of Allah ﷺ said: Hasten in slaughtering it. When Allah's name is mentioned you may eat what is killed by anything which causes the blood to flow except tooth and claw. I shall tell you about it. The tooth is a bone, and the claw is the knife of Abyssinians. Some people hastened and went forward, they made haste and got booty, while the Messenger of Allah ﷺ was in the rear and they setup cooking pots. The Messenger of Allah ﷺ passed by over the cooking pots. He ordered to turn them over. He then divided (the spoils of war) between them, and gave them a camel for ten goats in equation. One of the camels of the people ran away, and they had no horses with them at that time. A man shot an arrow at it, and Allah prevented it from escaping. The Prophet ﷺ said: Among animals (i. e. camels) there are some which bolt like wild animals ; so when any of them does so, do with it like this.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2815


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5498) صحيح مسلم (1968)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.