محمد بن صفوان یا صفوان بن محمد کہتے ہیں میں نے دو خرگوش شکار کئے اور انہیں ایک سفید (دھار دار) پتھر سے ذبح کیا، پھر ان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے مجھے ان کے کھانے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصید 25 (4318)، والضحایا 17 (4404)، سنن ابن ماجہ/الصید 17 (3244)، (تحفة الأشراف: 11224)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/471) (صحیح)»
Narrated Muhammad ibn Safwan or Safwan ibn Muhammad: I hunted two hares and slaughtered them with a flint. I asked the Messenger of Allah ﷺ about them. He permitted me to eat them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2816
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه النسائي (4318 وسنده حسن) وابن ماجه (3175 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن هشام بن زيد، عن انس بن مالك، قال:" كنت غلاما حزورا، فصدت ارنبا فشويتها، فبعث معي ابو طلحة بعجزها إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فاتيته بها فقبلها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كُنْتُ غُلَامًا حَزَوَّرًا، فَصِدْتُ أَرْنَبًا فَشَوَيْتُهَا، فَبَعَثَ مَعِي أَبُو طَلْحَةَ بِعَجُزِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَبِلَهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک قریب البلوغ لڑکا تھا، میں نے ایک خرگوش کا شکار کیا اور اسے بھونا پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اس کا پچھلا دھڑ مجھ کو دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا میں اسے لے کر آیا تو آپ نے اسے قبول کیا۔
Anas bin Malik said: I was an adolescent boy. I hunted a hare and roasted it. Abu Talib sent its hunch through me to the Prophet ﷺ, So I bought it to him and accepted it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3782
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2572) صحيح مسلم (1953)
(مرفوع) حدثنا يحيى بن خلف، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا محمد بن خالد، قال: سمعت ابي خالد بن الحويرث، يقول: إن عبد الله بن عمرو كان بالصفاح، قال محمد: مكان بمكة،" وإن رجلا جاء بارنب قد صادها، فقال: يا عبد الله بن عمرو، ما تقول؟ قال: قد جيء بها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا جالس، فلم ياكلها ولم ينه عن اكلها، وزعم انها تحيض". (مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي خَالِدَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ، يَقُولُ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو كَانَ بالصِّفَاحِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: مَكَانٌ بِمَكَّةَ،" وَإِنَّ رَجُلًا جَاءَ بِأَرْنَبٍ قَدْ صَادَهَا، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، مَا تَقُولُ؟ قَالَ: قَدْ جِيءَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا جَالِسٌ، فَلَمْ يَأْكُلْهَا وَلَمْ يَنْهَ عَنْ أَكْلِهَا، وَزَعَمَ أَنَّهَا تَحِيضُ".
محمد بن خالد کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد خالد بن حویرث کو کہتے سنا کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما صفاح میں تھے (محمد (محمد بن خالد) کہتے ہیں: وہ مکہ میں ایک جگہ کا نام ہے) ایک شخص ان کے پاس خرگوش شکار کر کے لایا، اور کہنے لگا: عبداللہ بن عمرو! آپ اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا اور میں بیٹھا ہوا تھا آپ نے نہ تو اسے کھایا اور نہ ہی اس کے کھانے سے منع فرمایا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خیال تھا کہ اسے حیض آتا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8621) (ضعیف الإسناد)» (اس کے راوی خالد لین الحدیث ہیں)
Abu Khalid bin al-Huwairith said: Abdullah bin ‘Amar was in al-safah. The narrator Muhammed (b. Khalid) said: it is a place in Makkah. A man brought a hare which he had haunted. He said: Abdullah bin Amr, what do you say ? He said: It was brought to the Messenger of Allah ﷺ when I was sitting (with him). He did not eat it, nor did he prohibit to eat it. He thought that it menstruated.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3783
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن خالد بن الحويرث مستور (تقريب التهذيب: 5842) وأبوه مجهول (التحرير: 1621) لم يوثقه غير ابن حبان انوار الصحيفه، صفحه نمبر 135