حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خمس نکالنے کے بعد ربع (ایک چوتھائی) بطور نفل دیتے تھے (ابتداء جہاد میں) اور جب جہاد سے لوٹ آتے (اور پھر ان میں سے کوئی گروہ کفار سے لڑتا) تو خمس نکالنے کے بعد ایک تہائی بطور نفل دیتے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3293) (صحیح)»
Narrated Habib ibn Maslamah: The Messenger of Allah ﷺ used to give a quarter of the booty as reward after the fifty had been kept off, and a third after the fifth had been kept off when he returned.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2743
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (4008) انظر الحديث السابق (2748)
حبیب بن مسلمہ فہری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مال غنیمت میں سے) خمس (پانچواں حصہ) نکالنے کے بعد ثلث (ایک تہائی) بطور نفل (انعام) دیتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجھاد 35 (2851)، (تحفة الأشراف: 3293)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/159،160)، سنن الدارمی/السیر 43 (2526) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی پہلے کل مال میں سے خمس (پانچواں حصہ) نکال لیتے پھر باقی میں سے ایک تہائی انعام میں دیتے اور دو تہائی بانٹ دیتے۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن احمد بن بشير بن ذكوان، ومحمود بن خالد الدمشقيان المعنى، قالا: حدثنا مروان بن محمد، قال: حدثنا يحيى بن حمزة، قال: سمعت ابا وهب، يقول: سمعت مكحولا، يقول: كنت عبدا بمصر لامراة من بني هذيل، فاعتقتني فما خرجت من مصر وبها علم إلا حويت عليه فيما ارى، ثم اتيت الحجاز فما خرجت منها وبها علم إلا حويت عليه فيما ارى، ثم اتيت العراق فما خرجت منها وبها علم إلا حويت عليه فيما ارى، ثم اتيت الشام فغربلتها كل ذلك اسال عن النفل، فلم اجد احدا يخبرني فيه بشيء حتى اتيت شيخا يقال له زياد بن جارية التميمي، فقلت له: هل سمعت في النفل شيئا؟ قال: نعم، سمعت حبيب بن مسلمة الفهري يقول: شهدت النبي صلى الله عليه وسلم:" نفل الربع في البداة، والثلث في الرجعة". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَشِيرِ بْنِ ذَكْوَانَ، وَمَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيَّانِ المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَهْبٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ مَكْحُولًا، يَقُولُ: كُنْتُ عَبْدًا بِمِصْرَ لِامْرَأَةٍ مِنْ بَنِي هُذَيْلٍ، فَأَعْتَقَتْنِي فَمَا خَرَجْتُ مِنْ مِصْرَ وَبِهَا عِلْمٌ إِلَّا حَوَيْتُ عَلَيْهِ فِيمَا أُرَى، ثُمَّ أَتَيْتُ الْحِجَازَ فَمَا خَرَجْتُ مِنْهَا وَبِهَا عِلْمٌ إِلَّا حَوَيْتُ عَلَيْهِ فِيمَا أُرَى، ثُمَّ أَتَيْتُ الْعِرَاقَ فَمَا خَرَجْتُ مِنْهَا وَبِهَا عِلْمٌ إِلَّا حَوَيْتُ عَلَيْهِ فِيمَا أُرَى، ثُمَّ أَتَيْتُ الشَّامَ فَغَرْبَلْتُهَا كُلُّ ذَلِكَ أَسْأَلُ عَنِ النَّفَلِ، فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يُخْبِرُنِي فِيهِ بِشَيْءٍ حَتَّى أَتَيْتُ شَيْخًا يُقَالُ لَهُ زِيَادُ بْنُ جَارِيَةَ التَّمِيمِيُّ، فَقُلْتُ لَهُ: هَلْ سَمِعْتَ فِي النَّفَلِ شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ حَبِيبَ بْنَ مَسْلَمَةَ الْفِهْرِيَّ يَقُولُ: شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَفَّلَ الرُّبُعَ فِي الْبَدْأَةِ، وَالثُّلُثَ فِي الرَّجْعَةِ".
مکحول کہتے ہیں میں مصر میں قبیلہ بنو ہذیل کی ایک عورت کا غلام تھا، اس نے مجھے آزاد کر دیا، تو میں مصر سے اس وقت تک نہیں نکلا جب تک کہ اپنے خیال کے مطابق جتنا علم وہاں تھا اسے حاصل نہ کر لیا، پھر میں حجاز آیا تو وہاں سے بھی اس وقت تک نہیں نکلا جب تک کہ جتنا علم وہاں تھا اپنے خیال کے مطابق حاصل نہیں کر لیا، پھر عراق آیا تو وہاں سے بھی اس وقت تک نہیں نکلا جب تک کہ اپنے خیال کے مطابق جتنا علم وہاں تھا اسے حاصل نہ کر لیا، پھر میں شام آیا تو اسے بھی اچھی طرح چھان مارا، ہر شخص سے میں نفل کا حال پوچھتا تھا، میں نے کسی کو نہیں پایا جو اس سلسلہ میں کوئی حدیث بیان کرے، یہاں تک کہ میں ایک شیخ سے ملا جن کا نام زیاد بن جاریہ تمیمی تھا، میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ نے نفل کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ کہا: ہاں! میں نے حبیب بن مسلمہ فہری رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء میں ایک چوتھائی بطور نفل دیا اور لوٹ آنے کے بعد (پھر حملہ کرنے پر)۱؎ ایک تہائی بطور نفل دیا۔
Narrated Habib ibn Maslamah al-Fihri: Makhul said: I was the slave of a woman of Banu Hudhayl; afterwards she emancipated me. I did not leave Egypt until I had acquired all the knowledge that seemed to me to exist there. I then came to al-Hijaz and I did not leave it until I had acquired all the knowledge that seemed to be available. Then I came to al-Iraq, and I did not leave it until I had acquired all the knowledge that seemed to be available. I then came to Syria, and besieged it. I asked everyone about giving rewards from the booty. I did not find anyone who could tell me anything about it. I then met an old man called Ziyad ibn Jariyah at-Tamimi. I asked him: Have you heard anything about giving rewards from the booty? He replied: Yes. I heard Maslamah al-Fihri say: I was present with the Prophet ﷺ. He gave a quarter of the spoils on the outward journey and a third on the return journey.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2744
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4007) وله شاھد عند الترمذي (1561)