سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
127. باب قَتْلِ الأَسِيرِ وَلاَ يُعْرَضُ عَلَيْهِ الإِسْلاَمُ
127. باب: قیدی پر اسلام پیش کئے بغیر اسے قتل کر دینے کا بیان۔
Chapter: Killing A Captive Without Inviting Him To Islam.
حدیث نمبر: 2684
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا زيد بن حباب، قال: اخبرنا عمرو بن عثمان بن عبد الرحمن بن سعيد بن يربوع المخزومي، قال:حدثني جدي، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال يوم فتح مكة:" اربعة لا اؤمنهم في حل ولا حرم فسماهم، قال: وقينتين كانتا لمقيس فقتلت إحداهما وافلتت الاخرى فاسلمت"، قال ابو داود: لم افهم إسناده من ابن العلاء كما احب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ يَرْبُوعٍ الْمَخْزُومِيُّ، قَالَ:حَدَّثَنِي جَدِّي، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ:" أَرْبَعَةٌ لَا أُؤَمِّنُهُمْ فِي حِلٍّ وَلَا حَرَمٍ فَسَمَّاهُمْ، قَالَ: وَقَيْنَتَيْنِ كَانَتَا لِمِقْيَسٍ فَقُتِلَتْ إِحْدَاهُمَا وَأَفْلَتَتِ الْأُخْرَى فَأَسْلَمَتْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ أَفْهَمْ إِسْنَادَهُ مِنْ ابْنِ الْعَلَاءِ كَمَا أُحِبُّ.
سعید بن یربوع مخزومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: چار آدمیوں کو میں حرم اور حرم سے باہر کہیں بھی امان نہیں دیتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نام لیے، اور مقیس کی دو لونڈیوں کو، ایک ان میں سے قتل کی گئی، دوسری بھاگ گئی پھر وہ مسلمان ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4474) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عمرو بن عثمان لین الحدیث ہیں)

Narrated Saeed ibn Yarbu al-Makhzumi: The Prophet ﷺ said: on the day of the conquest of Makkah: There are four persons whom I shall not give protection in the sacred and non-sacred territory. He then named them. There were two singing girls of al-Maqis; one of them was killed and the other escaped and embraced Islam. Abu Dawud said: I could not understand its chain of narrators from Ibn al-'Ala as I liked.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2678


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عمرو بن عثمان بن عبد الرحمٰن: مجهول الحال،وثقه ابن حبان وحده من أئمة الجرح والتعديل
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 97
حدیث نمبر: 2683
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، قال: حدثنا احمد بن المفضل، قال: حدثنا اسباط بن نصر، قال زعم السدي، عن مصعب بن سعد، عن سعد، قال: لما كان يوم فتح مكة امن رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس إلا اربعة نفر وامراتين وسماهم، وابن ابي سرح فذكر الحديث قال: واما ابن ابي سرح فإنه اختبا عند عثمان بن عفان فلما دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس إلى البيعة جاء به حتى اوقفه على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا نبي الله بايع عبد الله فرفع راسه فنظر إليه ثلاثا كل ذلك يابى فبايعه بعد ثلاث ثم اقبل على اصحابه فقال: اما كان فيكم رجل رشيد يقوم إلى هذا حيث رآني كففت يدي عن بيعته فيقتله؟ فقالوا: ما ندري يا رسول الله ما في نفسك الا اومات إلينا بعينك قال: إنه لا ينبغي لنبي ان تكون له خائنة الاعين"، قال ابو داود: كان عبد الله اخا عثمان من الرضاعة، وكان الوليد بن عقبة اخا عثمان لامه وضربه عثمان الحد إذ شرب الخمر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ زَعَمَ السُّدِّيُّ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ أَمَّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَّا أَرْبَعَةَ نَفَرٍ وَامْرَأَتَيْنِ وَسَمَّاهُمْ، وَابْنُ أَبِي سَرْحٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ: وَأَمَّا ابْنُ أَبِي سَرْحٍ فَإِنَّهُ اخْتَبَأَ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَلَمَّا دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَى الْبَيْعَةِ جَاءَ بِهِ حَتَّى أَوْقَفَهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ بَايِعْ عَبْدَ اللَّهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ يَأْبَى فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ: أَمَا كَانَ فِيكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَى هَذَا حَيْثُ رَآنِي كَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلُهُ؟ فَقَالُوا: مَا نَدْرِي يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا فِي نَفْسِكَ أَلَا أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِكَ قَالَ: إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ تَكُونَ لَهُ خَائِنَةُ الْأَعْيُنِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ أَخَا عُثْمَانَ مِنَ الرِّضَاعَةِ، وَكَانَ الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ أَخَا عُثْمَانَ لِأُمِّهِ وَضَرَبَهُ عُثْمَانُ الْحَدَّ إِذْ شَرِبَ الْخَمْرَ.
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب مکہ فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار مردوں اور دو عورتوں کے سوا سب کو امان دے دی، انہوں نے ان کا اور ابن ابی السرح کا نام لیا، رہا ابن ابی سرح تو وہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس چھپ گیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب لوگوں کو بیعت کے لیے بلایا تو عثمان نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لا کھڑا کیا، اور کہا: اللہ کے نبی! عبداللہ سے بیعت لیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور اس کی جانب دیکھا، تین بار ایسا ہی کیا، ہر بار آپ انکار کرتے رہے، تین بار کے بعد پھر اس سے بیعت لے لی، پھر صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم میں کوئی بھی عقلمند آدمی نہیں تھا کہ جس وقت میں نے اپنا ہاتھ اس کی بیعت سے روک رکھا تھا، اٹھتا اور اسے قتل کر دیتا؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں آپ کے دل کا حال نہیں معلوم تھا، آپ نے ہمیں آنکھ سے اشارہ کیوں نہیں کر دیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی نبی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ کنکھیوں سے اشارے کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ عثمان کا رضاعی بھائی تھا اور ولید بن عقبہ عثمان کا اخیافی بھائی تھا، اس نے شراب پی تو عثمان رضی اللہ عنہ نے اس پر حد لگائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/ المحاربة 11 (4072)، ویأتي عند المؤلف في الحدود 1(4359)، (تحفة الأشراف: 3937) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Saad: On the day when Makkah was conquered, the Messenger of Allah ﷺ gave protection to the People except four men and two women and he named them. Ibn Abu Sarh was one of them. He then narrated the tradition. He said: Ibn Abu Sarh hid himself with Uthman ibn Affan. When the Messenger of Allah ﷺ called the people to take the oath of allegiance, he brought him and made him stand before the Messenger of Allah ﷺ. He said: Messenger of Allah, receive the oath of allegiance from him. He raised his head and looked at him thrice, denying him every time. After the third time he received his oath. He then turned to his Companions and said: Is not there any intelligent man among you who would stand to this (man) when he saw me desisting from receiving the oath of allegiance, and kill him? They replied: We do not know, Messenger of Allah, what lies in your heart; did you not give us an hint with your eye? He said: It is not proper for a Prophet to have a treacherous eye. Abu Dawud said: Abdullah (bin Abi Sarh) was the foster brother of Uthman, and Walid bin Uqbah was his brother by mother, and Uthman inflicted on him hadd punishment when he drank wine.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2677


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه النسائي (4072 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 2685
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل مكة عام الفتح وعلى راسه المغفر فلما نزعه جاءه رجل فقال ابن خطل: متعلق باستار الكعبة فقال: اقتلوه، قال ابو داود: ابن خطل اسمه عبد الله وكان ابو برزة الاسلمي قتله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ ابْنُ خَطَلٍ: مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ فَقَالَ: اقْتُلُوهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: ابْنُ خَطَلٍ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ وَكَانَ أَبُو بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيُّ قَتَلَهُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں فتح مکہ کے سال داخل ہوئے، آپ کے سر پر خود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اتارا تو ایک شخص آیا اور کہنے لگا: ابن خطل کعبہ کے غلاف سے چمٹا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو قتل کر دو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن خطل کا نام عبداللہ تھا اور اسے ابوبرزہ اسلمی نے قتل کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/جزاء الصید 18 (1846)، الجھاد 169 (3044)، المغازي 48 (4286)، اللباس 17 (5808)، صحیح مسلم/الحج 84 (1357)، سنن الترمذی/الحج 18 (1693)، الشمائل 16 (106)، سنن النسائی/الحج 107 (2870، 2871)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 18 (2805)، (تحفة الأشراف: 1527)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 81(247)، مسند احمد (3/109، 164، 180، 186، 224، 231، 232، 240، سنن الدارمی/المناسک 88 (1981)، والسیر 20 (2500) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن خطل کو ایک انصاری کے ساتھ کسی جہت میں زکاۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا، انصاری کو اس وفد کا امیر بنایا، راستہ میں ابن خطل نے انصاری پر حملہ کرکے اسے قتل کردیا اور سارا مال و متاع لے کر فرار ہو گیا اور اسلام سے پھر گیا، اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے امان نہیں دی اور خون ناحق کا بدلہ لینے کے لئے اس کے قتل کا حکم صادر فرمایا۔

Anas bin Malik said “The Messenger of Allah ﷺ entered Makkah in the year of the conquest (of Makkah) wearing a helmet on his head. When he took off it a man came to him and said “Ibn Akhtal is hanging with the curtains of the Kaabah. ” He said “Kill him”. Abu Dawud said “The name of Ibn Akhtal is Abd Allaah and Abu Barzat Al Aslami killed him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2679


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3044) صحيح مسلم (1357)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.