(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي حدثنا، قال ابو نعيم حدثنا ابو عميس، عن ابن سلمة بن الاكوع، عن ابيه، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم عين من المشركين وهو في سفر فجلس عند اصحابه ثم انسل فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اطلبوه فاقتلوه"، قال: فسبقتهم إليه فقتلته واخذت سلبه فنفلني إياه. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا، قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ، عَنْ ابْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَيْنٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَهُوَ فِي سَفَرٍ فَجَلَسَ عِنْدَ أَصْحَابِهِ ثُمَّ انْسَلَّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اطْلُبُوهُ فَاقْتُلُوهُ"، قَالَ: فَسَبَقْتُهُمْ إِلَيْهِ فَقَتَلْتُهُ وَأَخَذْتُ سَلَبَهُ فَنَفَّلَنِي إِيَّاهُ.
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مشرکوں میں سے ایک جاسوس آیا، آپ سفر میں تھے، وہ آپ کے اصحاب کے پاس بیٹھا رہا، پھر چپکے سے فرار ہو گیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو تلاش کر کے قتل کر ڈالو“، سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سب سے پہلے میں اس کے پاس پہنچا اور جا کر اسے قتل کر دیا اور اس کا مال لے لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بطور نفل (انعام) مجھے دیدیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 173 (3051)، (تحفة الأشراف: 4514)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجھاد 13 (1754) مطولاً، سنن ابن ماجہ/الجھاد 29 (2836)، مسند احمد (4/50)، سنن الدارمی/السیر 15 (2495) (صحیح)»
Ibn Salamah bin Al Akwa repoted on the authority of his father. A spy of the polytheists came to the Prophet ﷺ when he was on a journey. He sat near his Companions and then slipped away. The Prophet ﷺ said “look for him and kill him”. He said “I raced to him and killed him. I took his belongings which he (the Prophet) gave me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2647
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، ان هاشم بن القاسم، وهشاما حدثاهم، قالا: حدثنا عكرمة، قال: حدثني إياس بن سلمة، قال: حدثني ابي، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم هوازن قال: فبينما نحن نتضحى وعامتنا مشاة وفينا ضعفة، إذ جاء رجل على جمل احمر فانتزع طلقا من حقو البعير فقيد به جمله ثم جاء يتغدى مع القوم فلما راى ضعفتهم ورقة ظهرهم خرج يعدو إلى جمله فاطلقه ثم اناخه، فقعد عليه ثم خرج يركضه واتبعه رجل من اسلم على ناقة ورقاء هي امثل ظهر القوم قال: فخرجت اعدو فادركته وراس الناقة عند ورك الجمل، وكنت عند ورك الناقة ثم تقدمت حتى كنت عند ورك الجمل ثم تقدمت حتى اخذت بخطام الجمل فانخته فلما وضع ركبته بالارض اخترطت سيفي، فاضرب راسه فندر فجئت براحلته وما عليها اقودها فاستقبلني رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس مقبلا فقال:" من قتل الرجل؟ فقالوا: سلمة بن الاكوع فقال له: سلبه اجمع"، قال هارون: هذا لفظ هاشم. (مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ هَاشِمَ بْنَ الْقَاسِمِ، وَهِشَامًا حَدَّثَاهُمْ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَوَازِنَ قَالَ: فَبَيْنَمَا نَحْنُ نَتَضَحَّى وَعَامَّتُنَا مُشَاةٌ وَفِينَا ضَعَفَةٌ، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ فَانْتَزَعَ طَلَقًا مِنْ حَقْوِ الْبَعِيرِ فَقَيَّدَ بِهِ جَمَلَهُ ثُمَّ جَاءَ يَتَغَدَّى مَعَ الْقَوْمِ فَلَمَّا رَأَى ضَعَفَتَهُمْ وَرِقَّةَ ظَهْرِهِمْ خَرَجَ يَعْدُو إِلَى جَمَلِهِ فَأَطْلَقَهُ ثُمَّ أَنَاخَهُ، فَقَعَدَ عَلَيْهِ ثُمَّ خَرَجَ يَرْكُضُهُ وَاتَّبَعَهُ رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ عَلَى نَاقَةٍ وَرْقَاءَ هِيَ أَمْثَلُ ظَهْرِ الْقَوْمِ قَالَ: فَخَرَجْتُ أَعْدُو فَأَدْرَكْتُهُ وَرَأْسُ النَّاقَةِ عِنْدَ وَرِكِ الْجَمَلِ، وَكُنْتُ عِنْدَ وَرِكِ النَّاقَةِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّى كُنْتُ عِنْدَ وَرِكِ الْجَمَلِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّى أَخَذْتُ بِخِطَامِ الْجَمَلِ فَأَنَخْتُهُ فَلَمَّا وَضَعَ رُكْبَتَهُ بِالْأَرْضِ اخْتَرَطْتُ سَيْفِي، فَأَضْرِبُ رَأْسَهُ فَنَدَرَ فَجِئْتُ بِرَاحِلَتِهِ وَمَا عَلَيْهَا أَقُودُهَا فَاسْتَقْبَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ مُقْبِلًا فَقَالَ:" مَنْ قَتَلَ الرَّجُلَ؟ فَقَالُوا: سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ فَقَالَ لَهُ: سَلَبُهُ أَجْمَعُ"، قَالَ هَارُونُ: هَذَا لَفْظُ هَاشِمٍ.
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوازن کا غزوہ کیا، وہ کہتے ہیں: ہم چاشت کے وقت کھانا کھا رہے تھے، اور اکثر لوگ ہم میں سے پیدل تھے، ہمارے ساتھ کچھ ناتواں اور ضعیف بھی تھے کہ اسی دوران ایک شخص سرخ اونٹ پر سوار ہو کر آیا، اور اونٹ کی کمر سے ایک رسی نکال کر اس سے اپنے اونٹ کو باندھا، اور لوگوں کے ساتھ کھانا کھانے لگا، جب اس نے ہمارے کمزوروں اور سواریوں کی کمی کو دیکھا تو اپنے اونٹ کی طرف دوڑتا ہوا نکلا، اس کی رسی کھولی پھر اسے بٹھایا اور اس پر بیٹھا اور اسے ایڑ لگاتے ہوئے تیزی کے ساتھ چل پڑا (جب لوگوں کو معلوم ہوا کہ یہ جاسوس ہے) تو قبیلہ اسلم کے ایک شخص نے اپنی خاکستری اونٹنی پر سوار ہو کر اس کا پیچھا کیا اور یہ لوگوں کی سواریوں میں سب سے بہتر تھی، پھر میں آگے بڑھا یہاں تک کہ میں نے اسے پا لیا اور حال یہ تھا کہ اونٹنی کا سر اونٹ کے پٹھے کے پاس اور میں اونٹنی کے پٹھے پر تھا، پھر میں تیزی سے آگے بڑھتا گیا یہاں تک کہ میں اونٹ کے پٹھے کے پاس پہنچ گیا، پھر آگے بڑھ کر میں نے اونٹ کی نکیل پکڑ لی اور اسے بٹھایا، جب اونٹ نے اپنا گھٹنا زمین پر ٹیکا تو میں نے تلوار میان سے نکال کر اس کے سر پر ماری تو اس کا سر اڑ گیا، میں اس کا اونٹ مع ساز و سامان کے کھینچتے ہوئے لایا تو لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر میرا استقبال کیا اور پوچھا: ”اس شخص کو کس نے مارا؟“ لوگوں نے بتایا: سلمہ بن اکوع نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا سارا سامان انہی کو ملے گا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الجہاد 13 (1754)، (تحفة الأشراف: 4517)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/49، 51) (حسن)» (مؤلف کی اس سند سے حسن ہے، نیز یہ واقعہ صحیحین میں بھی ہے، جیسا کہ تخریج سے واضح ہے)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امن حاصل کرنے والے کافر کے متعلق اگر یہ معلوم ہو جائے کہ یہ جاسوس ہے تو اسے قتل کرنا جائز ہے۔
Salamh (bin Al Akwa) said “I went on an expedition with the Messenger of Allah ﷺ against Hawazin and while we were having a meal in the forenoon and most of our people were on foot and some of us were weak, a man came on a red Camel. He took out a rope from the lion of the Camel and tied his Camel with it and began to take meal with the people. When he saw the weak condition of their people and lack of mounts he went out in a hurry to his Camel, untied it made it kneel down and sat on it and went off galloping it. A man of the tribe of Aslam followed him on a brown she Camel which was best of those of the people. I hastened out and I found him while the head of the she Camel was near the paddock of the she Camel. I then went ahead till I reached near the paddock of the Camel. I then went ahead till I caught the Camel’s nose string. I made it kneel. When it placed its knee on the ground, I drew my sword and struck the man on his head and it fell down. I then brought the Camel leading it with (its equipment) on it. The Messenger of Allah ﷺ came forward facing me and asked “Who killed the man? They (the people) said “Salamah bin Akwa. He said “he gets all his spoil. ” Harun said “This is Hashim’s version.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2648