سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
108. باب فِي حُكْمِ الْجَاسُوسِ إِذَا كَانَ مُسْلِمًا
108. باب: جاسوس اگر مسلمان ہو اور کافروں کے لیے جاسوسی کرے تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Ragarding The Judgement For The Spy When He Is A Muslim.
حدیث نمبر: 2651
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن خالد، عن حصين، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن علي بهذه القصة قال: انطلق حاطب فكتب إلى اهل مكة ان محمدا صلى الله عليه وسلم قد سار إليكم وقال:" فيه، قالت: ما معي كتاب، فانتحيناها فما وجدنا معها كتابا فقال علي: والذي يحلف به لاقتلنك او لتخرجن الكتاب"، وساق الحديث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ: انْطَلَقَ حَاطِبٌ فَكَتَبَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ سَارَ إِلَيْكُمْ وَقَالَ:" فِيهِ، قَالَتْ: مَا مَعِي كِتَابٌ، فَانْتَحَيْنَاهَا فَمَا وَجَدْنَا مَعَهَا كِتَابًا فَقَالَ عَلِيٌّ: وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ لَأَقْتُلَنَّكِ أَوْ لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ"، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
اس سند سے بھی علی رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مروی ہے، اس میں ہے کہ حاطب بن ابی بلتعہ نے اہل مکہ کو لکھ بھیجا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے اوپر حملہ کرنے والے ہیں، اس روایت میں یہ بھی ہے کہ وہ عورت بولی: میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہے، ہم نے اس کا اونٹ بٹھا کر دیکھا تو اس کے پاس ہمیں کوئی خط نہیں ملا، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کی قسم کھائی جاتی ہے! میں تجھے قتل کر ڈالوں گا، ورنہ خط مجھے نکال کر دے، پھر پوری حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الجہاد 195 (3081)، المغازی 9 (3983)، الاستئذان 23 (6259)، صحیح مسلم/ فضائل الصحابة 36 (2494)، (تحفة الأشراف: 10169)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/105، 131) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ali said “Hatib went and wrote to the people of Makkah that Muhammad ﷺ is going to proceed to them. This version has “She said “I have no letter. We made her Camel kneel down, but we did not find any letter with her. Ali said “By Him in Whose name oath is taken, I shall kill you or you should bring out the letter. He then narrated the rest of the tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2645


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3081) صحيح مسلم (2494)
حدیث نمبر: 2650
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن عمرو، حدثه الحسن بن محمد بن علي، اخبره عبيد الله بن ابي رافع، وكان كاتبا لعلي بن ابي طالب، قال: سمعت عليا يقول: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم انا والزبير والمقداد فقال: انطلقوا حتى تاتوا روضة خاخ فإن بها ظعينة معها كتاب فخذوه منها، فانطلقنا تتعادى بنا خيلنا حتى اتينا الروضة فإذا نحن بالظعينة، فقلنا: هلمي الكتاب فقالت: ما عندي من كتاب فقلت: لتخرجن الكتاب او لنلقين الثياب فاخرجته من عقاصها فاتينا به النبي صلى الله عليه وسلم فإذا هو من حاطب بن ابي بلتعة إلى ناس من المشركين يخبرهم ببعض امر رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" ما هذا يا حاطب؟ فقال: يا رسول الله لا تعجل علي فإني كنت امرا ملصقا في قريش ولم اكن من انفسها وإن قريشا لهم بها قرابات يحمون بها اهليهم بمكة، فاحببت إذ فاتني ذلك ان اتخذ فيهم يدا يحمون قرابتي بها، والله يا رسول الله ما كان بي من كفر ولا ارتداد فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: صدقكم فقال عمر: دعني اضرب عنق هذا المنافق، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قد شهد بدرا وما يدريك لعل الله اطلع على اهل بدر فقال: اعملوا ما شئتم فقد غفرت لكم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، حَدَّثَهُ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، أَخْبَرَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ، وَكَانَ كَاتِبًا لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا والزُّبَيْرُ وَالْمِقْدَادُ فَقَالَ: انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا كِتَابٌ فَخُذُوهُ مِنْهَا، فَانْطَلَقْنَا تَتَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا حَتَّى أَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ، فَقُلْنَا: هَلُمِّي الْكِتَابَ فَقَالَتْ: مَا عِنْدِي مِنْ كِتَابٍ فَقُلْتُ: لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَنُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا فَأَتَيْنَا بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى نَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَا هَذَا يَا حَاطِبُ؟ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ فَإِنِّي كُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهَا وَإِنَّ قُرَيْشًا لَهُمْ بِهَا قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ بِمَكَّةَ، فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِكَ أَنْ أَتَّخِذَ فِيهِمْ يَدًا يَحْمُونَ قَرَابَتِي بِهَا، وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ بِي مِنْ كُفْرٍ وَلَا ارْتِدَادٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَدَقَكُمْ فَقَالَ عُمَرُ: دَعْنِي أَضْرِبُ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ شَهِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ.
عبیداللہ بن ابی رافع جو علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے منشی تھے، کہتے ہیں: میں نے علی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے، زبیر اور مقداد تینوں کو بھیجا اور کہا: تم لوگ جاؤ یہاں تک کہ روضہ خاخ ۱؎ پہنچو، وہاں ایک عورت کجاوہ میں بیٹھی ہوئی اونٹ پر سوار ملے گی اس کے پاس ایک خط ہے تم اس سے اسے چھین لینا، تو ہم اپنے گھوڑے دوڑاتے ہوئے چلے یہاں تک کہ روضہ خاخ پہنچے اور دفعتاً اس عورت کو جا لیا، ہم نے اس سے کہا: خط لاؤ، اس نے کہا: میرے پاس کوئی خط نہیں ہے، میں نے کہا: خط نکالو ورنہ ہم تمہارے کپڑے اتار دیں گے، اس عورت نے وہ خط اپنی چوٹی سے نکال کر دیا، ہم اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے، وہ حاطب بن ابوبلتعہ رضی اللہ عنہ کی جانب سے کچھ مشرکوں کے نام تھا، وہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض امور سے آگاہ کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: حاطب یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے سلسلے میں جلدی نہ کیجئے، میں تو ایسا شخص ہوں جو قریش میں آ کر شامل ہوا ہوں یعنی ان کا حلیف ہوں، خاص ان میں سے نہیں ہوں، اور جو لوگ قریش کی قوم سے ہیں وہاں ان کے قرابت دار ہیں، مشرکین اس قرابت کے سبب مکہ میں ان کے مال اور عیال کی نگہبانی کرتے ہیں، چونکہ میری ان سے قرابت نہیں تھی، میں نے چاہا کہ میں ان کے حق میں کوئی ایسا کام کر دوں جس کے سبب مشرکین مکہ میرے اہل و عیال کی نگہبانی کریں، قسم اللہ کی! میں نے یہ کام نہ کفر کے سبب کیا اور نہ ہی ارتداد کے سبب، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے تم سے سچ کہا، اس پر عمر رضی اللہ عنہ بولے: مجھے چھوڑئیے، میں اس منافق کی گردن مار دوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جنگ بدر میں شریک رہے ہیں، اور تمہیں کیا معلوم کہ اللہ نے اہل بدر کو جھانک کر نظر رحمت سے دیکھا، اور فرمایا: تم جو چاہو کرو میں تمہیں معاف کر چکا ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 141 (3007)، والمغازي 9 (3983)، وتفسیر الممتحنة 1 (4890)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 36 (2494)، سنن الترمذی/تفسیرالقرآن 60 (3305)، (تحفة الأشراف: 10227)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/79، 2/296) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مدینہ سے بارہ میل کی دوری پر ایک مقام کا نام ہے۔

Ali said “The Messenger of Allah ﷺ sent me Al Zubair and Al Miqdad and said “Go till you come to the meadow of Khakh for there Is a woman there travelling on a Camel who has a letter which you must take from her. We went off racing one another on our horses till we came to the meadow and when we found the woman, we aid “Bring out the letter. She said “I have no letter”. I said “You must bring out the letter else we strip off your clothes”. She then brought it out from the tresses and we took it to the Prophet ﷺ. It was addressed from Hatib bin Abi Balta’ah to some of the polytheists (in Makkah) giving them some information about the Messenger of Allah ﷺ. He asked “What is this, Hatib? He replied, Messenger of Allah ﷺ do not be hasty with me. I have been a man attached as an ally to the Quraish and am not one of them while those of the Quraish (i. e. the emigrants) have relationship with them by which they guarded their family in Makkah. As I did not have that advantage I wanted to give them some help for which they might guard my relations. I swear by Allaah I am not guilty of unbelief or apostasy (from my religion). The Messenger of Allah ﷺ said “he has told you the truth. Umar said “Let me cut off this hypocrite’s head. The Messenger of Allah ﷺ said “He was present at Badr and what do you know, perhaps Allaah might look with pity on those who were present at Badr? And said “Do what you wish, I have forgiven you. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2644


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3007) صحيح مسلم (2494)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.